5 وفاقی سیکرٹری تبدیل‘ شاہد امجد مشیر خزانہ‘ چودھری اعجاز چیف سیکرٹری سندھ مقرر‘ خیبر پی کے میں 6 ڈی سی او بلوچستان کے 4 کمشنر بدل گئے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) انتخابات کے پیش نظر وفاقی حکومت نے 6 سیکرٹری جبکہ بلوچستان حکومت نے 4 کمشنر خیبر پی کے حکومت نے 6 ڈی سی او تبدیل کر دئیے۔ اسلام آباد میں ایوان وزیراعظم کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو نے ڈاکٹر شاہد امجد چودھری کو مشیر خزانہ تعینات کر دیا ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہو گا۔ وزیراعظم نے 6 سیکرٹریوں کے تبادلے بھی کئے ہیں۔ چودھری اعجاز کو چیف سیکرٹری سندھ تعینات کیا ہے جبکہ تیمور عظمت عثمان کو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کے عہدہ سے ہٹا کر انہیں سیکرٹری فوڈ سکیورٹی تعینات کر دیا گیا ہے۔ احمد بخش لہڑی کو نیا سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تعینات کیا گیا ہے۔ سیکرٹری خزانہ سردار ناصر محمود کھوسہ کو سیکرٹری ٹیکسٹائل اینڈ انڈسٹری تعینات کیا گیا ہے۔ وقار مسعود کو نیا سیکرٹری خزانہ تعینات کیا گیا ہے۔ سابق چیف سیکرٹری سندھ راجہ عباس کو سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ جبکہ چودھری اعجاز کو چیف سیکرٹری سندھ تعینات کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناءالیکشن کمشن کی ہدایت پر بلوچستان حکومت نے کمشنر نصیر آباد محمد شہریار کو کمشنر سبی، عثمان گل کو کمشنر کوئٹہ، ڈاکٹر محمد اکبر کو کمشنر قلات سے تبدیل کرکے کمشنر افغان پناہ گزنیاں جبکہ عبدالصبور کاکڑ کو کمشنر قلات تعینات کیا ہے۔ ادھر خیبر پی کے حکومت نے بھی 6 ڈپٹی کمشنروں کے تبادلے کئے ہیں کامران رحمان کو ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد، سید امتیاز حسین کو ڈی سی سوات، سید مبشر حسن کو ڈی سی نوشہرہ، سید محمد شاہ کو ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی جبکہ محمد ایاز کو ڈی سی صوابی، ڈپٹی کمشنر مردان ذکا اللہ خٹک کو ڈائریکٹر انڈسٹریز لگایا گیا ہے۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سیکرٹریٹ گروپ میں گریڈ 21 کے افسر شاہد حسین جتوئی کو ایف بی آر میں ممبر ایڈمنسٹریشن مقرر کیا گیا ہے۔ آن لائن کے مطابق الیکشن کے نام پر وفاقی سیکرٹریوں کے تیزی سے تبادلوں پر اعلی بیورو کریسی میں مایوسی کی لہر پھیل گئی ہے اور سرکاری افسر اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ناصر محمود کھوسہ کو وفاقی سیکرٹری خزانہ کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے صرف چھ دن ہوئے تھے اور وہ ایک دو روز میں امریکہ جانے والے پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے مگر انہیں ہٹا دیا گیا حالانکہ ان کے وفد نے آئی ایم ایف، عالمی بنک اور دیگر اداروں سے اہم مذاکرات کرنے تھے کیونکہ اس وقت پاکستان انتہائی سنگین معاشی صورتحال کا شکار ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ انتخابات کے نام پر بڑے پیمانے پر بیورو کریسی میں ہونے والی اکھاڑ پچھاڑ سے حکومتی امور منجمد ہو کر رہ گئے کوئی سیکرٹری بھی کسی معاملے میں احکامات جاری کرنے سے گریز کر رہا ہے کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں کہ وہ کس وقت یہاں سے چلا جائے۔