ملا عمر کو باغی نہ کہنے پر اتفاق میڈیا میرے خلاف مہم چلا رہا ہے: طاہر اشرفی
لاہور (نیوز ڈیسک) چیئرمین آل پاکستان علماءکونسل طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ کابل میں ہونے والی علماءکانفرنس میں شرکت سے انکار کے بعد سے افغان میڈیا نے میرے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔ میں بے گناہ لوگوں کے قتل کا مخالف ہوں۔ ہم افغانستان میں امن کے قیام کے حامی ہیں لیکن میں حامد کرزئی کو پارسا اور ملک عمرکو باغی قرار نہیں دے سکتا جیسا کہ وہ مجھ سے توقع رکھتے ہیں۔ امریکی جریدے نیوز ویک کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توہین رسالت کا قانون ختم نہیں ہونا چاہئے اگر ایسا ہوا تو یہاں توہین رسالت کے ملزم آئے روز قتل ہوں گے کیونکہ گورننگ حکام کو ان معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا بحث قوانین پر نہیں بلکہ اس بات پر ہونی چاہئے کہ انہیں کس طرح فول پروف بنایا جا سکتا ہے تاکہ بے گناہ لوگوں پر غلط الزام نہ لگایا جا سکے اور الزامات لگانے والے کے محرکات کی تفتیش ہونی چاہئے۔ توہین رسالت ایک گناہ ہے۔ اس جرم کا صرف کورٹ آف لاءہی فیصلہ کر سکتا ہے۔ کسی شخص کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے۔ مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ میں نے گورنر سلمان تاثیر اور شہباز بھٹی کے قتل کے خلاف بھی آواز اٹھائی تھی۔ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ اس وقت تک نہیں رک سکتا جب تک حکام مجرموں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے۔ رمشا مسیح پر الزام لگانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاتا تو جوزف کالونی کا واقعہ رونما نہ ہوتا۔ فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ایسا کرنے والوں کو بیرونی طاقتوں کی مدد حاصل ہے۔ انہوں نے کہا میں فرقہ وارانہ امن کے لئے جیل میں لشکر جھنگوی کے ملک اسحاق اور سپاہ صحابہ کے رہنماﺅں سے بھی مل چکا ہوں۔ انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ مقررہ وقت پر ہوں گے۔ ووٹروں کو ایسے لوگوں کو ووٹ دینا چاہئے جو کہ انتہا پسندی کے خلاف لڑیں۔ علماءکونسل نے 2018ءمیں انتخابات لڑنے کا منصوبہ بنایا ہے۔