ایس ایچ اوز میں لیپ ٹاپ کی ”بندر بانٹ“ کے باوجود ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہ ہو سکا
لاہور (اویس قریشی سے) پنجاب کی سابق حکومت کے ختم ہونے سے ایک ہفتہ قبل لاہور پولیس کے 56 تھانوں کے ایس ایچ اوز میں لیپ ٹاپ کی ”بندر بانٹ“ کے باوجود تقریباً ایک مہینہ گزرنے پر بھی متعلقہ کسی تھانہ کا ریکارڈ نہ تو کمپیوٹرائزڈ ہو سکا ہے اور نہ ہی کسی نے اسکا لیپ ٹیپ تقسیم کرنے کی بنیادی شرط کے مطابق تھانوں میں عملی طور پر استعمال شروع کیا ہے بلکہ معتبر ذرائع کے مطابق 80 فیصد لیپ ٹاپ اپنے لوازمات کے ساتھ تھانوں سے ”چھو منتر“ ہو گئے ہیں جبکہ ڈی آئی جی آپریشن نے انکی تقسیم کے وقت میڈیا کے سامنے اعلان کیا تھا کہ جو ایس ایچ او اسکا استعمال نہیں سیکھے گا وہ اپنے آپ کو فارغ سمجھے اور اب صورتحال یہ ہے کہ متعدد ایس ایچ اوز نے تھانوں سے ”مدا“ ہی غائب کر دیا ہے اور اس طرح لاہور پولیس کو ملنے والے لاکھوں روپے مالیت کے لیپ ٹاپ حفیظ سینٹر اور ہال روڈ کی دکانوں کی زینت بن گئے ہیں اور کئی عزیز و اقارب تک پہنچ گئے ہیں اور اس کا استعمال نہ کرنے والے ایس ایچ اوز بھی اُسی طرح تعینات ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ پولیس کے ہی سینئر کلیریکل سٹاف کا کہنا ہے کہ یہ تو جانے والی حکومت کا تھانوں کے وڈے تھانیداروں کو جاتے جاتے نوازنے کا ایک بہانہ تھا کیونکہ شہر کے آدھے سے زیادہ رینکرز انسپکٹر اور سب انسپکٹر جو ایس ایچ اوز ہیں وہ کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم تو کجا بی اے پاس بھی نہیں ہیں۔ جبکہ لاہور پولیس کا م¶قف ہے کہ 56 تھانوں کے لیپ ٹاپ ایس ایچ اوز کی ذاتی ملکیت نہیں ہیں اس لئے غائب نہیں ہو سکتے اور اس حوالے سے اگر کوئی سنجیدہ شکایت ملی تو ثبوت کے بعد متعلقہ ذمہ دار کیخلاف کارروائی ہو گی اور تھانوں میں اسکے استعمال کیلئے آئی ٹی کا شعبہ تھانوں کی سطح پر ٹریننگ کا بھی اہتمام کرے گا۔