ہوسٹن دھماکے.... ذمہ دار کون
امریکی شہر ہوسٹن میں میراتھون کے دوران یکے بعد دیگرے ہونے والے بم دھماکوں میں تین افراد جاں بحق اور100 سے زائد زخمی ہوگئے۔زخمیوں میں 17 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ہوسٹن میں ہونیوالے دھماکوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ان دھماکوں کی ابھی تک کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ امریکی صدر اور انتظامیہ نے اسے روایتی دہشت گردوں اور انتہا پسند تنظیموں کے کھاتے میں نہیں ڈالا۔ سردست اس اقدام کی کسی پر بھی ذمہ داری نہیں ڈالی جاسکتی کیونکہ امریکی انتظامیہ بار بار القاعدہ کی قوت کے خاتمے کا دعویٰ کرچکی ہے۔ دوسری طرف عراق اور افغانستان میں لاکھوں لوگ امریکہ کی جنگ کا نشانہ بنے۔شمالی کوریا خم ٹھونک کر امریکہ کے سامنے کھڑا ہے۔وینزویلا جیسے ممالک امریکہ کو ظالم قرار دیتے ہیں۔اس کے علاوہ بھی امریکہ نے دنیا میں بہت سے محاذ کھولے ہوئے ہیں۔وال سٹریٹ تحریک کے مظاہرے سینکڑوں شہروں میں پھیل گئے تھے ان لوگوں کے تحفظات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ امریکی انتظامیہ کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کا نقصان خود امریکہ کو ہورہا ہے۔ڈرون حملوں کیخلاف امریکی شہری بھی احتجاج کرتے ہیں۔ آج امریکہ واقعتا اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔قرضوں کے باعث اس کی معیشت زوال پذیر ہے بہتر ہے کہ امریکہ توسیع پسندانہ پالیسیوں سے رجوع کرتے ہوئے اپنی اندرونی ٹوٹ پھوٹ کی شیرازہ بندی پر توجہ دے۔ہوسٹن دھماکوں کے حوالے سے امریکی سکیورٹی اداروں کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان ہے۔