لاپتہ افراد کیس میں ریکارڈ کی طلبی
کسی شہری کی آزادی ایک منٹ کیلئے بھی سلب نہیں کی جا سکتی‘ اڈیالہ جیل لاپتہ قیدی کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس جن شواہد کی بنا پر جیل سے اٹھائے گئے افراد کا ٹرائل کرنا ہے‘ ان کا ریکارڈ کہاں ہے‘ حساس ادارے کیس کو اہمیت کیوں نہیں دے رہے۔ ریکارڈ طلب کرلیا۔ حکومتی اداروں کی طرف سے اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں کے سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس میں عدم دلچسپی کے بجائے اگر سپریم کورٹ سے تعاون کریں تو اس سے بہت سے گھرانوں کی ہی نہیں بلکہ خود سپریم کورٹ کی بھی تشفی ہو جائیگی اور اسے فیصلے کرنے میں آسانی رہے گی۔ حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ انکی شخصی آزادی کو بھی یقینی بنائے۔ بنا کسی ٹھوس ثبوت کے کسی شخص کو گرفتار کرنا یا غائب کرنا تفتیشی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر بھی انگلی اٹھانے کا باعث بنتے ہیں۔