پیپلزپارٹی کے کارکن ناراض ........ خورشید شاہ کی پوزیشن مستحکم
محمد حسیب شیخ سکھر
الیکشن 2013ءمیں تقریباً 26 روز باقی رہ گئے ہیں کئی سیاسی جماعتیں تاحال ملک بھر میں اپنے پارٹی امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل نہیں دے پائی ہیں الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذات مسترد یا منظور ہونے کے خلاف اعتراضات اپیلٹ ٹربیونلز میں سماعت جاری ہیں الیکشن کی گہما گہمی نہ ہونے کے باعث پرنٹنگ کا کام بھی شروع نہ ہو سکا ہے۔
سکھر سندھ کا تیسرا بڑا شہر ہے یہاں پر الیکشن 2013ءکے لئے کئی سیاسی جماعتوں کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی فارم جمع کرائے ہیں۔ ضلع سکھر میں قومی اسمبلی کی این اے 198 ، این اے 199 اور سندھ اسمبلی کی چار سیٹوں پی ایس ون، پی ایس ٹو، پی ایس تھری اور پی ایس فور پر پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، فنکشنل مسلم لیگ، متحدہ قومی موومنٹ، 10 جماعت اتحاد، تحریک انصاف سمیت آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد نے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ہیں۔ سیاسی جماعتیں تاحال اپنے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل نہیں دے پائی ہیں۔ صرف پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے صدر سید قائم علی شاہ نے سندھ کے امیدواروں کا باضابطہ اعلان کیا ہے این اے 198 سے سابق پارلیمانی سیکرٹری نعمان اسلام شیخ اور این اے 199 سے سابق وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ پی ایس ٹو پر سابق ضلعی ناظم اور مہر برادری کے اہم رہنما سید ناصر حسین شاہ پی ایس ون پر حاجی انور خان مہر، پی ایس تھری پر سابق ایم پی اے تاج محمد شیخ کے بھائی سابق ناظم روہڑی محمد اسلم شیخ اور پی ایس فور پر سابق صوبائی وزیر جام سیف اللہ دھاریجو کے بھائی اکرم اللہ دھاریجو کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے۔ پی پی کے قومی اسمبلی کے دونوں حلقوں پر مضبوط امیدوار تو ہیں مگر این اے 198 پر سابق وزیر سینئر اسلام الدین شیخ کے صاحبزادے نعمان اسلام شیخ کو اپنی انتخابی مہم میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ سابق دور اقتدار میں انہوں نے صرف اپنے اردگرد گھومنے والے حواریوں کے من پسند لوگوں کو نوازا ترقیاتی فنڈز کے نام پر ملنے والی رقوم سے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو کام دیتے جس کے باعث سکھر پیرس بننے کے بجائے ملک کا بدترین شہر بن گیا انہیں متاثرین کچا بندر کے سوالات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ کچا بندر کی ایک بڑی آبادی کو ہٹا کر چند افراد کے سوا معاوضے اپنے ہی افراد کو تقسیم کرنے کا الزام ان پر لگایا جا رہا ہے۔ این اے 198 پر ان کے مقابلے میں متحدہ قومی موومنٹ کے اشفاق منگی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سرور لطیف، فنکشنل لیگ کے انعم شیخ، تحریک انصاف کے دوا خاں الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کو این اے 198 پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا پڑے گی۔ سیاسی حلقوں میں یہ بات گردش کر رہی ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کو متحدہ کے ساتھ مفاہمت کرنی ہوگی اور پی ایس ون پر پی پی کے امیدوار حاجی انور خان مہر کو قربانی کا بکرا بننا پڑے گا۔ متحدہ قومی اسمبلی کے لئے پی پی امیدوار اور متحدہ کے پی ایس ون کے امیدوار کے لئے پی پی حمایت کر سکتی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کو ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر شدید اختلافات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سکھر کی سطح پر پی پی کے جیالے کارکنوں نے پیپلزپارٹی ورکرز الائنس قائم کر لی ہے جس میں یوسف جاگیرانی، سید نسیم عباس شاہ، شکیل عمر میمن اور ضمیر کندھر سرکردہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں ورکرز الائنس کے امیدوار منافقت کی سیاست کرنے والوں کو عبرت ناک شکست دے گی۔ این اے 198 پر نعمان اسلام شیخ کی کامیابی کے لئے اسلام الدین شیخ کو بھرپور انداز میں بیٹے کی انتخابی مہم میں شرکت کرنا پڑے گی اور اپنے پرانے ووٹروں کی ناراضگی کو ختم کرنے کے لئے جدوجہد کرنا پڑے گی۔ یہاں پر دلچسپ بات یہ ہے کہ نعمان شیخ کے مقابلے میں فنکشنل لیگ سابق میئر سکھر نورالدین شیخ کے پوتے اور ممتاز صحافی نجم الدین شیخ کے بیٹے انجینئر انعم شیخ کو فنکشنل لیگ پارٹی ٹکٹ نہ دے دے کیونکہ اسلام الدین شیخ کے بڑے بھائی نورالدین شیخ کا آج بھی سکھر میں ایک حلقہ احباب ہے ۔ این اے 199 پر سید خورشید احمد شاہ کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ انہوں نے اپنے دور میں صالح پٹ، پنوعاقل میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں۔ این اے 199 پر مسلم لیگ (ن) فنکشنل مسلم لیگ نے بھی اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ 199 پر سید خورشید احمد شاہ کو اپنے جیالوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ سکھر میں پی پی کے امیدوار کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ضلع سکھر میں جے یو آئی نے 10 جماعتی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے اور جے یو آئی ضلع سکھر کے رہنما عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ وہ 10 جماعتی اتحاد سے علیحدہ ہو کر بھی ضلع سکھر میں پاکستان پیپلزپارٹی کو شکست دے سکتے ہیں اور 11 مئی کو اپنی برتری ثابت کر کے دکھا دیں گے۔ این اے 198 سے اسلام الدین شیخ، نعمان اسلام شیخ اور سید خورشید احمد شاہ سابق ادوار میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
این اے 198 پر ووٹروں کی تعداد 135253 ہے این اے 199 پر ووٹروں کی تعداد 113989 ووٹر ہیں۔ ضلع سکھر کی پی ایس ون پر حاجی انور خان کا مقابلہ متحدہ کے امیدوار اور 10 جماعتی اتحاد کے امیدوار کے درمیان ہوگا ابھی تک کاغذات نامزدگی فارم کی اپیلیں دائر کی جا رہی ہیں جب تک امیدواروں کی حتمی فہرست کا اعلان نہیں ہو گا ، اس وقت تک الیکشن کی گہما گہمی سامنے نہیں آئے گی۔ الیکشن کمشن نے امیدواروں کی تشہیری مہم کے سلسلے میں قواعد و ضوابط بنائے ہیں مگران پر عملدرآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر ایک بڑی سیاسی جماعت کے اشتہارات کا آغاز ہو چکا ہے۔ سکھر میں سابق وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے لب مہران میں ایک جلسہ کیا جس میں تمام سرکاری مشینری استعمال کی گئی اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔ الیکشن کمشن کی جانب سے الیکشن 2013ءکے لئے جو ضابطہ اخلاق بنایا گیا ہے اس پر عملدرآمد کرنا کس کا کام ہے ان سطور میں اگرچہ خواجہ سرا¶ں کی تنظیم صنم فقیر ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے امیدوار صنم فقیر بھی دیگر جماعتوں کے ساتھ ساتھ الیکشن میں حصہ لینے کے لئے سرگرم نظر آ رہے ہیں انہوں نے بھی اپنی انتخابی مہم کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور گھر گھر جا کر اپنے لئے ووٹ طلب کر رہے ہیں۔