”دہشت گردی الیکشن سبوتاژ کرنیکی سازش ہے‘ ملتوی نہیں ہونے چاہئیں“
لاہور (خصوصی نامہ نگار + خبر نگار) مذہبی سیاسی رہنماﺅں نے کہا ہے کہ سیاسی رہنماو¿ں اور امیدواروں پر حملے تشویشناک ہیں، کچھ طاقتیں الیکشن سبوتاژ کرنے کی سازش کو عملی جامہ پہنانا چاہتی ہیں، نگران حکمران تمام سیاسی و مذہبی رہنما¶ں کو فول پروف سکیورٹی فراہمی کو یقینی بنائےں‘ امیدواروں کو تحفظ فراہم کرنے میں نگران حکومت کے ساتھ الیکشن کمشن سنجیدہ اقدام اٹھائے، انتخابات کا التواءکسی صورت قبول نہی‘ں جے یو آئی کے مر کزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری اور مرکزی ترجمان مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ انتخابات کے لئے امن و امان ایک اہم ضرورت ہے۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہاکہ ایک طرف دہشت گرد کھلے عام دھمکیاں دے کر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب نگران حکومت سیاسی و مذہبی رہنماو¿ں سے سکیورٹی واپس لے رہی ہے۔ علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات انتخابات ملتوی کرانے کی سازش ہے۔ نذیر احمد جنجوعہ نے کہا کہ سیاستی قوتوں کو مل کر انتخابات کو یقینی بنائے۔ علامہ محمد احمد لدھیانوی نے کہا کہ سیاسی امیدوار رہنماو¿ں پر حملے تشویشناک ہیں۔ پیپلز پارٹی کے منظور احمد وٹو نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات ہر حال میں ہوں گے۔ موجودہ مشکل حالات سے تبھی نکل سکیں گے جب انتخابات بروقت ہوں گے۔ جمہوریت کی خوبصورتی یہی ہے کہ حالت جنگ میں بھی الیکشن ہوں۔ خودکش حملوں کے باوجود انتخابی مہم جاری رکھیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری بھی جلسوں سے خطاب کریں گے۔ دہشت گردی ایک سازش ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط نہ ہو۔ نگران حکومت کا کام صرف پرامن‘ شفاف‘ منصفانہ‘ غیر جانبدارانہ انتخابات کروانا ہے۔ وہ امیدواروں کی سکیورٹی یقینی بنانے۔ اس حوالے سے دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈئر (ر) محمد یوسف اور بریگیڈئر (ر) اسلم گھمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا داخلی امن خراب کرنے کی سازش میں اندرونی اور بیرونی دونوں قوتیں ملوث ہیں۔ پولیس‘ رینجرز‘ فوج کو دہشت گردوں کے ساتھ سختی سے نبٹنا ہو گا۔ انتخابی مہم میں دہشت گردی کا مقصد حالات اتنے خراب کرنا ہے کہ الیکشن ملتوی کئے جائیں۔ پاکستان کے مستقبل کا دارومدار ان انتخابات پر ہے۔ محمد یوسف نے کہا کہ وہ بڑی پارٹیاں جن کو اندیشہ ہے کہ وہ انتخابات ہار سکتی ہیں وہ بھی ”گڑبڑ“ کرا سکتی ہیں۔ اسلم گھمن نے کہا کہ جلسے اب چاردیواری کے اندر کرنا ہوں گے۔ نگران حکومت‘ الیکشن کمشن‘ عدلیہ کسی اور ”مسئلے“ میں نہ پڑیں‘ ان کا کام صرف منصفانہ‘ آزادانہ‘ شفاف انتخابات کروانا ہے۔