کراچی: حالات کی خرابی کی وجہ لینڈ مافیا بھی ہے‘ قابضین کو کوئی پوچھنے والا نہیں: چیف جسٹس
اسلام آباد( نوائے وقت نیوز) کراچی بد امنی کیس میں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ حکومت کراچی میں لینڈ مافیا سے سرکاری زمین کو فوری طورپر واگزار کرائے اور لیز کی شر ح مارکیٹ ریٹ کے مطابقے طے کی جائے،زمین تحویل میں لیکر دوبارہ لیز پر دی جائے۔ سپریم کورٹ میں کراچی بد امنی عملدرآمد کیس میں سرکاری زمینوں پر قبضے کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ کر رہا ہے۔کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں سرکاری زمینوں پر قبضہ ہورہا ہے اور حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔کراچی میں لینڈ مافیا بیٹھا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری زمین لاوارث نہیں ہوتی لیکن کراچی میں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات خراب ہونے کی وجہ قبضہ مافیا بھی ہے۔سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کراچی میں سرکاری زمینوں پر قبضے پر ریونیو ڈیپارٹمنٹ خاموش ہے،لیز ختم ہونے کے بعد بھی زمینوں پر قبضہ رکھا ہوا ہے۔جسٹس گلزار نے کہا کہ لیز ختم ہونے کے بعد سرکاری زمین کیسے فروخت ہورہی ہے۔جسٹس چوہدری اعجاز نے کہا کہ نشتر روڈ پر زمین لیز پر دینے کا ریکارڈ منگوایاجائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں سرکاری زمین لیز پر دینے میں بے قاعدگی ہوئی ہے۔ عدالت سرکاری املاک کا تحفظ چاہتی ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت کو لیز سے متعلق یکساںپالیسیاں بنانا ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت قبضہ مافیا سے سرکاری زمین فوری واگزار کرائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری زمین تحویل میں لیکر دوبارہ لیز پر دے ہم سرکاری زمین کو حکومت کی تحویل میں دے دیتے ہیں۔ عدالت نے سندھ ریونیو بورڈ سے لیز پالیسی بھی طلب کرلی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت کو اونے پونے داموں زمین فروخت نہیں کرنی چاہئے۔محکمہ مال مارکیٹ ریٹ پر زمین لیز پردے۔چیف جسٹس نے سندھ ریونیو بورڈ کے ممبر سے استفسار کیا کہ مارکیٹ ریٹ طے کرنے کیلئے کوئی فارمولا ہے یا نہیں۔ عدالت میں مارکیٹ ویلیو طے کرنے کا طریقہ کار پیش کیاجائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم لیز پالیسی دیکھ کر ہی کوئی فیصلہ دیںگے۔