• news

انتخابات قریب آتے ہی امن و امان کی صورتحال چیلنج بن گئی‘ نگران وزیراعظم

اسلام آباد (جاوید صدیق +نمائندہ خصوصی+ اے پی پی) وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو سے پنجاب کے وزیراعلیٰ نجم سیٹھی ، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی اور وزیراعلیٰ خیبرپی کے جسٹس(ر) طارق پرویز نے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ملاقات کی۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، خاص طور پر امن وامان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناءوزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے کہا ہے کہ انتخابات کے قریب آنے کے ساتھ ہی ملک میں امن وامان کی صورتحال نگران حکومت کےلئے چیلنج بن رہی ہے، شفاف اور آزادانہ انتخابات کےلئے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہر شہری سے مساوی سلوک ہونا چاہئے، انسانی زندگی کا احترام ملحوظ رکھا جائے اور آئین کے مطابق شخصی آزادی اور احترام کی ضمانت ہونی چاہئے ۔ انہوں نے اس امر کو حوصلہ افزا قرار دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے مرکزی سیاسی عمل کا حصہ رہنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ جمہوری نظام پر ان کے اعتماد کا اظہار ہے تاہم بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز پارٹی امیدواروں کی حالیہ ہلاکتوں کے باعث اس اعتماد کو شدید دھچکا لگا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کے قیام اور انتخابات کےلئے ساز گار ماحول کو یقینی بنانے کے ذریعہ اس اعتماد کو بحال کرنے اورمستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے زور دیا کہ وزارت داخلہ اور صوبوں کے محکمہ داخلہ سکیورٹی میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے پر زیادہ توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انتخابی عمل میں رخنہ ڈالنے والی تمام خامیوں کو دور کرنے کےلئے اپنی بہترین کوششیں کرنی چاہئیں۔ وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ کو سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔ میر ہزار خان کھوسو کا کہنا تھا کہ سیاسی رہنماﺅں کو ضروری سکیورٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ انتخابی مہم چلا سکیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پُرامن انتخابات کیلئے جامع سکیورٹی پلان بنایا جائے۔ الیکشن کمشن کے عملے کو بھی فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے انتظامات کئے جائیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عارف نظامی نے کہا ہے کہ انتخابات ملتوی کرانے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کسی کو بھی ملک میں شفاف، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے متعین وقت پر انعقاد کے حوالہ سے کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے، تمام ادارے اس ایک نکاتی ایجنڈا پر متفق ہیں، سابق صدر پرویز مشرف کے حوالہ سے قانون اور عدالتوں کی ہدایات پر من و عن عمل کریں گے، وفاق نے صوبوں سے تین دن کے اندر انتخابات کے دوران امن و امان کے سلسلہ میں ان کی ضروریات طلب کی ہیں، خیبر پی کے حکومت کی جانب سے 10 ہزار اہلکار فراہم کرنے کی درخواست پر وفاق نے رضامندی ظاہر کر دی ہے، صورتحال کے پیش نظر ریٹائرڈ پولیس اہلکاروں اور قومی رضا کاروں کی کنٹریکٹ اور یومیہ اجرت پر خدمات لی جائیں گی۔ پریس بریفنگ میں بتایا کہ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور ڈائریکٹر جنرل آئی بی نے بھی شرکت کی۔ وزیر قانون احمر بلال صوفی نے کہا کہ تمام ادارے قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں اور سابق صدر پرویز مشرف کے حوالہ سے صورتحال پیر اور منگل تک زیادہ واضح ہو جائے گی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پرویز مشرف کے معاملہ میں قانون اور عدالت کی ہدایات پر من و عن عمل کیا گیا۔ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی سے متعلق سوال پر وزیر قانون نے کہا کہ پیر کو اس حوالہ سے وفاق نے عدالت میں جواب دینا ہے، جب وزارت قانون کے پاس معاملہ آئے گا تو ہم اس پر اپنی رائے دیں گے۔ عام انتخابات کے لئے پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعیناتی کے سلسلے میں وزارت دفاع کی طرف سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ فوج کو صرف ان علاقوں کی نشاندہی کردی جائے جو الیکشن کمشن اور سول انتظامیہ کے نزدیک حساس ہیں۔ ان علاقوں میں فوج اور سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کا کام فوج کو کرنے دیا جائے۔ نوائے وقت کو قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ عام انتخابات کے حوالے سے وزیراعظم کھوسو کی صدارت میں اجلاس میں وزارت دفاع کا م¶قف یہ تھا کہ حساس علاقوں میں واقع پولنگ سٹیشنوں پر فوج کی تعیناتی اور امن برقرار رکھنے کی حکمت عملی فوج کو تیار کرنے دی جائے۔ ضرورت کے مطابق کسی علاقے میں فوج سیکورٹی کے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر فوج کی تعداد اور تعیناتی کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق پولنگ کے دوران امکانی گڑ بڑ کو روکنے کے لئے فوج کو خصوصی اختیارات دینے کے سلسلے میں سیکرٹری دفاع اور نگران وزیر قانون کے درمیان طویل ملاقات ہوئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن