”اوئے مشرف پھڑیا گیا“ وکلا کے نعرے: سابق صدر کے چہرے پر پریشانی نمایاں تھی، بی بی سی
اسلام آباد (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) سابق صدر پرویز مشرف کو جب مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تو ا±س وقت وکلا کی اتنی زیادہ تعداد ضلع کچہری میں نہیں پہنچی تھی لیکن جتنے بھی وکلا تھے وہ سب اپنے مقدمات کی پیروی چھوڑ کر ا±س عدالت کا رخ کر رہے تھے جہاں پرویز مشرف کو پیش کیا جانا تھا۔ بی بی سی کے مطابق پیشی کے موقع پر پرویز مشرف نے شلوار قمیض زیب تن کی ہوئی تھی۔ پولیس اہلکاروں کے حصار میں ہونے کی وجہ سے پریشانی ان کے چہرے پر نمایاں تھی، وہ ادھر اُدھر بھی نہیں دیکھ رہے تھے۔ کمرہ عدالت میں ملزم پرویز مشرف اور ان کی سکیورٹی کے عملے کے علاوہ چند پولیس اہلکار بھی موجود تھے جو سابق آرمی چیف کے خلاف ججز کو حبس بےجا میں رکھنے کے مقدمے کا ریکارڈ لے کر آئے تھے چونکہ کمرہ عدالت بہت چھوٹا تھا اس لئے کمرہ عدالت کے باہر ہی وکلا اور صحافیوں کو جگہ مل سکی جس جس وکیل کو معلوم ہوتا گیا کہ پرویز مشرف کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے تو اپنے وکلا ساتھیوں کو آوازیں دے کر بلا رہے تھے کہ ”اوئے مشرف پھڑیا گیا جے“ (یعنی مشرف کو گرفتار کر لیا گیا ہے) وکلا بالخصوص نوجوان وکلا نے ان آوازوں پر لبیک کہتے ہوئے عدالت کا رخ کیا جہاں پر ملزم کو پیش کیا گیا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا جےسے وکلا نے کوئی معرکہ سر کر لیا ہو اور شاید اتنی خوشی کسی اور کو نہ ہوئی ہو جتنی وکلا کو ہوئی ہے۔ اس عدالت میں بھی پولیس نے پرویز مشرف کے پر ٹوکول کو نظرانداز نہیں کیا، جب فریقین کے دلائل ختم ہو گئے تو بجائے اس کے کہ انہیں فیصلہ آنے تک کمرہ عدالت میں ہی بیٹھایا جاتا انہیں ان کی بلٹ پروف گاڑی میں بٹھایا گیا، بعدازاں انہیں فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا جس کے بعد وہ اپنے فارم ہاو¿س پر چلے گئے۔ سماعت کے دوران پرویز مشرف کو ایک کرسی پر بٹھایا گیا تھا جبکہ ان کے اردگر ان کی سکیورٹی کا عملہ موجود تھا۔ عدالت میں بھی مشرف کے لئے پروٹوکول برقرار رکھا گیا۔ کمرہ عدالت سے باہر نکلنے پر وکلا نے پرویز مشرف کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس موقع پر سابق فوجی صدر کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کا کوئی بھی کارکن موجود نہیں تھا۔ سابق فوجی صدر کی عدالت میں پیشی کے دوران قریبی علاقے میں سکیورٹی کے اقدامات سخت کئے گئے تھے جس کی وجہ سے بچوں کو سکول اور سرکاری ملازمین کو دفاتر جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ علاقے میں ٹریفک تک کو روک دیا گیا تھا۔ ٹریفک میں پھنسے ہوئے ایک شخص وحید احمد نے کہا کہ انہیں پرویز مشرف کے صدر ہونے یا پھرگرفتار ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پرویز مشرف کے لئے بطور صدر بھی روٹ لگتا ہے اور بطور ملزم بھی۔ عوام کو تو کسی طریقے سے بھی ریلیف نہیں۔