بے قصور کو ایک لمحہ جیل میں رکھنا بڑا جرم ہے، جج فیصلوں کے وقت نہ ڈریں: جسٹس خالد محمود
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس محمد خالد محمود خان نے عدالتی افسروں سے کہا ہے کہ کسی بے قصور کو ایک لمحہ بھی جیل میں رکھنا بہت بڑا جرم ہے، جج صاحبان فیصلے کرتے وقت نہ ڈریں۔ ہمت و جرا¿ت سے کام لیں کیونکہ قانون کی طاقت آپ کے ہاتھ میں ہے۔ قانون دان کسی صورت میں بھی دباﺅ میں نہیں آتا۔ بلاخوف و خطر آئین و قانون کے مطابق فیصلے کریں۔ فاضل جسٹس گزشتہ روز پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل مجسٹریٹس کے تربیتی کورس کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے مت ڈریں۔ آپ منصف ہیں، آپ کا کام انصاف کرنا ہے اور اس کا جواب صرف اللہ تعالیٰ کو دینا ہے۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ آپ کی ایمانداری اور ساکھ پر کوئی شک نہیں مالی معاملات میں ضمانت کے سلسلے میں چیک چاہے پانچ روپے کا ہو یا پانچ لاکھ کا ہو، ڈریں مت اور قانون کے مطابق ضمانت دیں یا خارج کریں۔ فاضل جج نے کہا کہ کسی بے قصور کو ایک لمحہ بھی جیل میں رکھنا بہت بڑا جرم ہے، اس لئے کسی کو خاطر میں لائے بغیر میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کریں۔ اسناد بھی تقسیم کیں۔ اِس موقعہ پر اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل جسٹس (ر) سید جمشید علی اور جوڈیشل مجسٹریٹس کے نمائندہ غلام محمد سرفراز نے بھی خطاب کیا۔ تربیتی کورس مکمل کرنے والے جوڈیشل مجسٹریٹس میں فوزیہ سائرہ، طاہرہ صادق، کرن اقبال، رضوان حنیف شیخ، اسد عمران، محمد ذیشان، محمد کلیم اسلم اعوان، محمد احمد بدر منیر، محمد گلزار، محمد حارث منیر، احتشام مقرب، کامران ظہیر عباسی، عدیل مجید قریشی، سعید برکت، محمد عمران ہارون، محمد عمران، محمد اسحاق خان، محمد وسیم، محمد وسیم انجم، علی اشتر نقوی، آصف اقبال، غلام محمد سرفراز اور محمد آصف شامل ہیں۔