• news

مشرف کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا یہ مطلب نہیں کہ تفتیشی عمل مکمل ہو گیا

لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف درج ایف آئی آر میں بنیادی جرم تعزیرات پاکستان کے سیکشن 343 کے تحت غیرقانونی نظربندی ہے جو مجسٹریٹ کے دائرہ سماعت میں آتا ہے مگر ہائی کورٹ کے حکم پر دہشت گردی کی دفعات شامل کئے جانے کے بعد مقدمے کا اختیار سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کو منتقل ہو گیا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے پرویز مشرف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ملزم سے تفتیشی عمل مکمل ہو گیا۔ مروجہ قانون کے مطابق تفتیشی افسر ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا فیصلہ سنانے سے ایک روز قبل بھی درخواست دے سکتا ہے کہ ملزم سے مزید تفتیش درکار ہے۔ پرویز مشرف کو تعزیرات پاکستان کے سیکشن 343 میں تین سال قید جبکہ دہشت گردی کی دفعات شامل کئے جانے سے عمرقید کی سزا ہو سکتی ہے۔ ضابطہ فوجداری کے سیکشن اور رولز کے تحت پولیس صوبائی حکومت یا پھر وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقے کی انتظامیہ کو سنگین جرم، سکیورٹی صورتحال اور متفرق وجوہات کی بنا پر کسی بھی جگہ کو سب جیل قرار دینے کی درخواست دینے کا اختیار رکھتی ہے۔ پرویز مشرف کی رہائش گاہ واقع چک شہزاد چیف کمشنر اسلام آباد کے نوٹیفکیشن کے بعد یہ اب باقاعدہ جیل ہے جس میں اسسٹنٹ وارڈن سمیت جیل کا عملہ تعینات ہو گا۔ ملزم کو میڈیکل اور کھانے کی سہولتوں کا تعین بھی جیل قوانین کے مطابق ہو گا۔ ملزم سے ملاقات کیلئے چیف کمشنر اسلام آباد کو تحریری درخواست دینا ہو گی۔ وہ جس کو ملاقات کی اجازت دینگے جیل حکام اسی سے ملزم کی ملاقات کرائیں گے۔ 

ای پیپر-دی نیشن