بھارتی لابی ترقی کے راستے بند کرنا چاہتی ہے‘ کالاباغ ڈیم شروع کیا جائے: سیمینار
لاہور (رپورٹ: ندیم بسرا) سابق ادوار اور حکومتوں نے کالاباغ ڈیم نہ بنا کر ملک کو اندھیروں میں ڈبو دیا ۔ بھارتی لابی پاکستان میں خوشحالی اور ترقی کے تمام راستے بند کرنا چاہتی ہے۔ تمام انجینئرز برادری کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی حمایت کر چکی ہے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر میں مزید رکاوٹ پیدا کی تو ملک کے انجینئرز، کسان اور سول سوسائٹی مل کر کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا سنگ بنیاد خود رکھیں گی اور اس کی فنڈنگ بھی خود کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے زیراہتمام انسٹی ٹیوشن آف انجینئرز پاکستان میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے کیا۔ سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین انجینئر محمد سلیمان خان نے کہا دنیا کے انجینئرز اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کالاباغ ڈیم نہایت اہم اور مفید پراجیکٹ ہے۔ اس کی جھیل کی دیواریں ایک سال کے اندر بن سکتی ہیں ڈیم بنتا ہے تو تربیلا ڈیم کو بیک اپ دیا جا سکتا ہے۔ تربیلا ڈیم میں آنے والی مٹی بھی کم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا بعض عناصر نے کالاباغ ڈیم کو سیاسی ایشو بنا لیا ہے حالانکہ مشترکہ مفادات کی کونسل کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں فیصلہ دیں اور مشترکہ قرارداد پیش کریں۔ انہوں نے مزید کہا ہر برس بجلی حاصل کرنے کیلئے متبادل اشیاءکا سہارا لیا جا رہا ہے۔ قوم اربوں روپے کے یو پی ایس اور جنریٹرز گھروں میں لگا چکی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کو قومی مفاد سامنے رکھ کر شروع کیا جائے۔ ایگری فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے کہا جو لوگ کالاباغ ڈیم کی مخالفت کر رہے ہیں دراصل وہ بھارتی ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا خیبر پی کے کی جماعت عوامی نیشنل پارٹی پاکستانی قوم کا تحفظ کرنے کی بجائے بھارتی زبان بول رہی ہے۔کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے سالانہ 133 ارب روپے بجلی کے بلوں میں بچت ہو گی۔ انہوں نے کہا جو لوگ کالاباغ کےخلاف ہیں ان سے صرف یہ مطالبہ کرنا چاہئے کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے جو فوائد حاصل ہونگے تمام مخالفین اس کی رقم ادا کر دیں، ہم وہ بجلی کی پیداوار میں لگا لیں گے۔ انہوں نے تجویز دی کالاباغ ڈیم کے مخالفین سندھی ہیں تو ان کو آئندہ 20 برسوں کیلئے 500 میگاواٹ بجلی کالاباغ ڈیم سے رعایتی نرخوں پر دی جائے اور ان کا کنٹرول بھی مخالفین کو دیا جائے مگر کالاباغ ڈیم تعمیر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کتنی بدقسمتی کی بات ہے ملک میں 60 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے مگر ہم صرف 6 ہزار میگاواٹ پیدا کر رہے ہیں۔ ہونا تو چاہئے 30 ہزار میگاواٹ ملکی ضرورت پوری کرکے باقی بجلی ایکسپورٹ کی جائے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی انجینئر خالد جعفری نے کہا کالاباغ ڈیم کی تعمیر حکومتوں کے بس کی بات نہیں، تمام انجینئرز، کسانوں اور سول سوسائٹی کو مل کر کالاباغ ڈیم کا سنگ بنیاد خود رکھنا چاہئے۔ قوم کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ کالاباغ ڈیم کے تعمیری اخراجات خود برداشت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا مسلسل ضیاع کے باعث پانی 500 سے 600 فٹ زیر زمین چلا گیا ہے۔ انجینئر سعید اقبال نے کہا پانی زندگی کی علامت ہے۔ کتنی بدقسمتی کی بات ہے ہم قدرتی نعمتوں کا فائدہ اٹھانے کی بجائے اسے ضائع کر رہے ہیں۔سیمینار میں ننھی طالبات نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں تقریریں بھی کیں۔ ایمن منظور نے کہا کالاباغ ڈیم کی تعمیر وقت کی ضرورت ہے بھارتی آبی جارحیت کو روکا نہ گیا تو ہم خطرات سے مزید دوچار ہونگے۔ ننھی طالبہ نویرا بابر نے کہا نادان حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ سیمینار میں ملک بھر سے آئے ہوئے انجینئرز نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر کالاباغ ڈیم پنجاب محکمہ آبپاشی کیپٹن ریٹائرڈ قدیر، انسٹی ٹیوشن آف انجینئرز پاکستان کے سنٹرل کونسل ممبر سید قمر رضا نقوی، انجینئر وحید و دیگر بھی موجود تھے۔ آخر میں ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک نے کہا کالاباغ ڈیم ہر لحاظ سے مفید اور ملکی مفاد کا منصوبہ ہے۔ اس کی تعمیر سے کسی بھی شہر کے ڈوبنے کا خطرہ موجود نہیں۔ جو مخالفین کالاباغ ڈیم کی تعمیر کےخلاف بات کرتے ہیں دراصل وہ کسی اور ملک کا تحفظ کر رہے ہیں۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر جنگی بنیادوں پر شروع نہ کی گئی تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ اس لئے آپس کے مفادات ختم کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کو روشن مستقبل دینے کیلئے کالاباغ ڈیم انتہائی ضروری ہے۔