فارم ہاﺅس سب جیل قرار دینے کا اقدام عدالتوں میں چیلنج‘ مشرف کو اڈیالہ جیل بھیجنے کی استدعا
اسلام آباد (وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ) پرویز مشرف کے فارم ہاﺅس کو سب جیل قرار دینے کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ ججز نظربندی مقدمہ کے مدعی چودھری اسلم گھمن ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے سابق صد ر چودھری محمد اشرف گجر کے ذریعے دائر درخواست میں چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد، ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ و ایس ایچ او تھانہ چک شہزاد سمیت سابق صدر پرویز مشرف کو بھی فریق بنایا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 20 اپریل کو چیف کمشنر کی جانب سے چک شہزاد فارم ہاﺅس کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے اسے کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز مشرف کو اڈیالہ جیل بھیجنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری کی منسوخی کے بعد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ تاہم چیف کمشنر اور آئی جی پولیس اسلام آباد نے بدنیتی کی بنیاد پر ملزم کو سہولت پہنچانے کے لئے سرجوڑ لئے جس کے نتیجے میں پرویز مشرف کی رہائشگاہ کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ دہشت گردی کے ملزم کے گھر کو سب جیل قرار دینا غیر قانونی اقدام ہے۔ ایسے ملزموں کو جیل کی بجائے ان کی مرضی کی جگہ پر نہیں رکھا جا سکتا۔ ملک بھر میں دہشت گردی کے سینکڑوں ملزم جیلوں میں قید ہیں، صرف ایک ملزم کو ایسی رعایت دینا قانونی تقاضوں کے برعکس ہے۔ مشرف کے گھر کو سب جیل قرار دینے کے حوالے سے چیف کمشنر کا اقدام غیر آئینی، غیر قانونی، بدنیتی پر مبنی اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔ اس حوالے سے 20 اپریل کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس ریاض احمد خان آج کریں گے۔ آن لائن کے مطابق دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف پر دہشت گردی اور آئین کو پامال کرنے کی دفعات شامل ہیں ایسے موقع پر پرویز مشرف کو ان کی من پسند جگہ پر منتقل کرنا غلط ہے ایسے ملزم کو اس کی من پسند جگہ پر نہیں رکھا جاسکتا۔ فارم ہاﺅس کو سب جیل قرار نہیں دیا جاسکتا انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے اور عام قیدیوں جیسا سلوک کیا جائے۔ دریں اثناءسپریم کورٹ میں بھی دو الگ درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو ان کے فارم ہاﺅس میں رکھنا آئین کے منافی ہے سینٹ میں بھی قرارداد منظور کی گئی ہے جس میں ان کیساتھ عام آدمی جیسا سلوک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے ہزاروں قیدیوں کو اس طرح کی غیرمعمولی سہولت نہیں دی گئیں۔ فارم ہاﺅس کو سب جیل قرار دینا سماجی انصاف اور مساوات کے بنیادی اصول کے منافی ہے۔ بی بی سی کے مطابق متفرق درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سابق فوجی صدر کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہیں سب جیل میں رکھنے کی بجائے اڈیالہ جیل بھیج دیا جائے۔ درخواست گزار نے اس میں موقف اختیار کیا کہ انہیں خطرہ ہے کہ پرویز مشرف کے لئے بھی ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف ہونے والی جیسی کارروائی کی جائے گی اور انہیں وہاں سے چھڑا لیا جائے گا اس لئے بہتر ہوگا کہ انہیں اڈیالہ جیل منتقل کردیا جائے۔ دوسری جانب نجی ٹی وی کے مطابق پرویز مشرف کے وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات لگائی تھیں۔ پرویز مشرف کے وکلا کی ٹیم نے سب جیل میں سابق صدر سے قانونی مشاورت کی وکلا میں احمد رضا قصوری، قمر افضل اور ابراہیم ستی شامل تھے۔آل پاکستان مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر امجد نے کہا ہے کہ عالمی سازش کے تحت مشرف کو پھنسایا جا رہا ہے مشرف کیس میں لارجر بینچ بنایا جائے ، لال مسجد آپریشن نہ کیا جاتا تو آج عوام غیر محفوظ ہوتے، وکلاءمیں ہمت ہے تو مشرف کے فارم ہاﺅس پر جا کر ان کی تصویر پھاڑیں۔ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم میں ہمارے راستے میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں ہمارے پوسٹرز بینرز اتارے جارہے ہیں یہ مکمل سازش کے تحت کیا جارہا ہے جس کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہے، وکلاءکو کھلا چھوڑ دیا گیا ہے عدالتوں میں ہمارے کارکنوں کے اوپر تشدد کرکے ان کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ بے نظیر قتل کیس میں مشرف کو عدالت میں پیش کیا جارہا ہے مشرف کیس میں لارجر بینچ تشکیل دیا جائے تاکہ کیس کا فیصلہ منصفانہ ہوسکے۔ اگر لال مسجد آپریشن نہ کیا جاتا تو آج وہ لوگ کھلے عام لوگوں پر حملے کرتے کوئی شہری محفوظ نہ ہوتا لال مسجد آپریشن کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جارہا ہے لال مسجد کیس میں جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں ایک سو دو ہلاکتیں ہوئیں جن میں گیارہ ایس ایس جی کمانڈوز تھے۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر مشرف کو فارم ہاﺅس میں ہی قید رکھا ہے۔