• news

لاہور: وکلا کا ایڈیشنل کمشنر انکم ٹیکس پر تشدد، ملازمین نے وکلا کو پیٹ ڈالا

لاہور (اپنے نامہ نگار سے + نوائے وقت نیوز) ایڈیشنل کمشنر انکم ٹیکس فرخ مجید پر ٹیکس ہا¶س لاہور میں وکلا نے تشدد کیا۔ وکلا نے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور شیشے توڑ دئیے۔ ذرائع کے مطابق وکلا کام کے سلسلے میں آئے تھے۔ ایڈیشنل کمشنر نے کاغذات مکمل نہ ہونے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا جس پر وکلا نے فرخ مجید کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ وکلا کے تشدد کے بعد ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین نے بھی وکلا کی پٹائی کی جس کے بعد وکلا نے موج دریا روڈ بلاک کر دی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انکم ٹیکس حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔ اس واقعہ کے بعد ٹیکس ملازمین نے ہڑتال کر دی اور باہر آ کر زبردست احتجاج اور نعرے بازی کی۔ جس پر پولیس حکام موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے بیچ بچا¶ کروا کر صورتحال پر قابو پایا۔ وکلا کے خلاف کارروائی کے لئے انکم ٹیکس حکام کی جانب سے درخواست پولیس کو دے دی گئی۔ اپنے نامہ نگار سے کے مطابق انکم ٹیکس آفس میں وکلا اور ٹیکس اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ متعدد وکیل لہولہان ہو گئے جن میں خرم میر، میاں کاشف، فہد نوید، میاں نوید وغیرہ شامل تھے۔ بعدازاں وکلا نے فرخ مجید ایڈیشنل کمشنر صفدر حسین چیف کمشنر، یونین اہلکار میاں قیوم اور نعیم سمیت 250 کے قریب نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ پرانی انارکلی میں مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ احمر حسین چیمہ وائس چئیرمین پنجاب بار کونسل، طاہر نصراللہ وڑائچ چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی پنجاب بار کونسل اور دیگر ممبران پنجاب بار کونسل نے گذشتہ روز لاہور اور راولپنڈی میں ہونے والے واقعات کی بھرپور مذمت کی ہے جن میں ایڈیشنل کمشنر انکم ٹیکس فرخ مجید اور اس کے 400 سے زائد ماتحت عملہ کی جانب سے خرم نعیم میر، میاں کاشف، فہد نوید، میاں نوید الرشید ایڈووکیٹ وغیرہ پر اپنے دفتر ٹیکس ہاﺅس میں تشدد کر کے لہولہان کرنے اور ان کو کئی گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا اور ان وکلا کو چھڑانے کے لئے آنے والے لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر نعمان قریشی، ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر قاری حبیب الرحمن اور دوسرے عہدیداران پر بھی حملہ کر کے ان کو بھی شدید زخمی کر دیا۔ پولیس کے اعلیٰ حکام نے مداخلت کر کے یرغمال وکلا کو بازیاب کروایا۔ اسی طرح راولپنڈی میں ہونے والے واقعہ جس میں سابق سیکرٹری ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ بشارت اللہ ایڈووکیٹ کو نامعلوم اشخاص نے اغوا کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور سات کروڑ روپے کا تاوان طلب کیا اور ان کے بیہوش ہو جانے پر ان کو ویران جنگل میں پھینک دیا اور فرار ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ہاﺅس کے اہلکاروں کا وکلا اور ان کے منتخب نمائندوں پر اس طرح کا تشدد ناقابلِ برداشت ہے لہٰذا حکومت فوری طور پر فرخ مجید اور اس کے ماتحت عملہ کو معطل کر کے ان کے خلاف انضباطی کارروائی کرے۔ نیز راولپنڈی میں ہونے والے واقعہ کے ملزمان کو فوراً گرفتار کیا جائے ورنہ پنجاب بھر کے وکلا راست اقدام کرنے پر مجبور ہونگے۔ واقعات کے خلاف بطور احتجاج پنجاب بھر کے وکلا آج 23 اپریل کو مکمل ہڑتال کریں گے۔ 

ای پیپر-دی نیشن