ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دی جائے‘ لیسکو ایک ہفتے میں لوڈشیدنگ کا دورانیہ 8 گھنٹے پر لائے : لاہور ہائیکورٹ
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے لیسکو حکام کو حکم دیا ہے کہ لوڈشیڈنگ کم کر کے ایک ہفتہ کے اندر دورانیہ آٹھ گھنٹے پر لایا جائے۔ لوڈشیڈنگ کیس کی سماعت کے دوران فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نگراں حکومت کے دور میں لوڈشیڈنگ پہلے سے بھی زیادہ ہو گئی ہے ، لاہور میں 14،14گھنٹے روزانہ لوڈ شیڈنگ معمول بن چکا ہے۔ حکومتی سطح پر پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں دماغ بالکل استعمال نہیں کیا جا رہا ہے اور عدالت نوٹس نہ لے تو حکام ٹس سے مس نہیں ہوں گے ۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ اگرچہ پالیسی میں مداخلت عدلیہ کا اختیار نہیں تاہم جب شہریوں کے بنیادی حقوق کا سوال ہو تو عدالتیں خاموش نہیں بیٹھ سکتیں ، ہم یہاں لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے بیٹھے ہیں ، حکومت نے بدترین لوڈشیڈنگ کی طرف اسی طرح آنکھیں موند رکھیں تو عدالت حرکت میں آئے گی ۔ چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت 29اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے عبوری حکم میں لکھوایا کہ وزارت پانی و بجلی ، وزارت پیٹرولیم و گیس اور وزارت خزانہ سر جوڑ کر بیٹھیں اور بدترین لوڈشیڈنگ سے نجات کے لیے فوری حل نکالیں ۔ چیف جسٹس نے تحریری ابزرویشن دی کہ مختلف وزارتوں اور متعلقہ سرکاری اداروں میں رابطے کا سخت فقدان ہے اور بل ادا کرنے والے صارفین کا پیسہ بجلی چوروں کو کھلایا جا رہا ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے جوائنٹ سیکرٹری و قائم مقام ایم ڈی پیپکو زرغام اسحاق نے انکشاف کیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں اور اعتراف کیا کہ مانیٹرنگ سسٹم محض گرڈ سٹیشن کی سطح پر ہے ۔ فاضل چیف جسٹس نے فوری نوٹس پر لیسکو کے وکیل الیاس خان کو طلب کر کے انتباہ کیا کہ لاہور سمیت لیسکو کے دائرہ کار میں شامل علاقوں میں محض 800میگا واٹ شارٹ فال کے باوجود 14،14گھنٹے لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار افسروں کو عبرتناک سزا دی جائے ورنہ عدالت فوری ایکشن لے گی۔