• news

دونوں بڑی جماعتیں مد مقابل

علی مردان جمال ۔۔۔۔ جیکب آباد .....
ضلع جیکب آباد تین تحصیلوںگڑہی خیرو ،جیکب آباد اور ٹھل پر مشتمل ہے جیکب آباد سے قومی اسمبلی کی ایک اورصوبائی اسمبلی کی تین نشستیںہیں ۔ضلع جیکب آباد کی کل آباد ی 14لاکھ 25ہزار5سو72اور ووٹروں اندراج کی تعداد2لاکھ57ہزار6سو64ہے۔2002اور2008 کے انتخابات میںمیں ایک قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پی پی نے کا میابی حاصل کی تھی۔2013 کے عام انتخابات میں سیاسی نقشہ کچھ تبدیل ہے کیو نکہ 2010 کے سیلاب اور2012کی بارشوںکے دوران عام آدمی کو کوئی ریلیف نہ مل سکا صر ف اپنے من پسند افراد کو نوازاگیا اب عوام کی نظریں سومرو خاندن پرہیںجس کے لئے پی پی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔2002 کے انتخابات کے دوراون سومرا خاندان کے اہم ا فراد اہل بخش سومرواور ان کے بھتیجے سابق وزیراعظم محمد میاں سومرو کے درمیان اختلافات عروج پر تھے جس کے باعث پیپلز پارٹی کو فائدہ ہو ا2002کے انتخابات میں سابق وزیر اعظم اورسینٹ چیرمین محمد میاں سومرو اور انکی والدہ (ق)لیگ کی ضلعی ناظمہ بیگم سعیدہ سومرونے اہل بخش سومرو سے اختلافات کے باعث پی پی کے امیدوار اعجاز جکھرانی کی حمایت کر کے اپنے چچا کوشکست دلوائی تھی ۔2002کے انتخابات میںپی پی کے امیدوار اعجاز جکھرانی نے 40147 ووٹ لے کر کا میابی حاصل کی جبک ان کے حریف الہیٰ بخش سومرو نے 25639 ووٹ حا صل کئے ۔سابق چیرمین سینٹ محمد میاں سومرواورسابق ضلعی ناظمہ (ق)لیگ کی بیگم سعیدہ سومروکے 2008کے عام انتخابات میں جکھرانی برادری اورپی پی کے رکن میر اعجاز حسین جکھرانی سے اختلافات ہوگئے تو انہوں نے اپنے نواسے فہد ملک کو N.A208 پر (ق)لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں اعجاز جکھرانی کے مقابلے میںکھڑا کیا تو سابق اسپیکر ا لہیٰ بخش سومرومخالفت میں کود پٹرے۔پی پی کے امید وار اعجاز حسین جکھرانی نے 52813لے کر کا میابی حاصل کی جبکہ ان کے حریف فہد ملک نے 16482ووٹ حاصل کئے ۔2013کے عام انتخابات میں جمالی ،بلیدی ،تھیم،پہنور اور مختلف برادری سے تعلق رکھنے نے افراد نے جکھرانی برادری سے نارضگی کا ظہار کرتے ہوئے سابق اسپیکرا لہیٰ بخش سومرو اور سابق چیرمین سینٹ محمد میاں سومرومیںصلح کرادی ہے اب اگر مسلم لیگ (ن)کے امید وار الہیٰ بخش سومرو اپنے بھتیجے کے حق میںدستبردارہو تے ہیں تو پھر آزاد امیدوار سابق وزیر اعظم محمدمیاں سومرواور اعجازحسین جکھرانی میں کانٹے کامقابلہ ہو گا۔PS13گڑھی خیرو میں2002کے عام انتخاب میں پی پی کے امیدوار منظورپنہورنے 22414ووٹ لے کر کامیابی حا صل کی جبکہ ان کے مخالف مسلم لیگ (ق) کے امیدوار عبد الرحیم کھو سو نے 9012ووٹ حاصل کئے اور 2008میں پی پی کے غلام محمد شہلیانی نے 26143سے کامیابی حاصل کی انکے مخالف حریف مسلم لیگ (ق ) کے امید وار منظورپہنور نے 10925ووٹ لے کر شکست کھائی تھی 2013کے عام انتخاب میں پی پی نے سابق ایم پی اے غلام محمد شہلیانی کو ہٹا کر میر احمد نواز عرف بابل خان جکھرانی کو ٹکٹ دینے کا اعلان کیا۔ اعتراضات میں میر احمد نواز عرف بابل خان جکھرانی کے فارم خارج کرتے ہوئے نااہل کر دیا گیااور اب کورنگ امیدوار میر ممتاز حسین جکھرانی گڑھی خیرو کی نشست پر پی پی کے امیدوار ہیں غلام محمد شہلیانی کو پی پی کا ٹکٹ نہ ملنے پر گڑھی خیرو کی شہلیانی جمالی برادری سخت ناراض ہے۔جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کے امیدوار مرحوم عبدالرزاق تھیم کے بیٹے محمد سلیم تھیم مسلم لیگ (ن)کے امید وارمنظور پہنور کے حق میں دستبردار ہوگئے ۔اب PS13 گڑھی خیرو کی صوبائی نشست پر پی پی کے امید وار ممتاز جکھرانی اور مسلم لیگ (ن) کے امید وارمنظورپہنور میں کانٹے کا مقا بلہ ہوگا۔PS14 جیکب آباد کی صو بائی نشست میں2002کو پی پی میر نصیر خان کھوسو نے 13170ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ انکے مخالف متحدہ مجلس عمل کے راجہ خان جکھرانی نے 7522ووٹ لے کر شکست کھائی تھی 2008کے انتخاب میں پی پی کے عبدالرحیم خان کھوسہ نے 20361ووٹ لے کر کامیاب ہوئے اور متحدہ مجلس علماءکے راجہ خان جکھرانی نے 6334ووٹ حاصل کر کے شکست کھائی 2013کے عام انتخابات میں پی پی کے سردار مقیم کھوسو 6 کے سینئر پی پی چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے محمد اسلم ابڑو اور فنکشنل لیگ کے راجہ جکھرانی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔PS15ٹھل میں2002 میں پی پی کے امیدوار ڈاکٹر سہراب سرکی 31646ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف نیشنل الائنس کے طاہر حسین خان کھوسو نے 28307ووٹ لے کر شکست کھائی تھی 2008میںپی پی کے امیدوار میر حسن کھوسو 44989ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ انکے حریف مسلم لیگ (ق)کے ڈاکٹر سہراب سرکی نے15440ووٹ لئے 2013کے عام انتخاب میںPS15ٹھل پر میںایک دلچسپ صورت حال ہے کیونکہ اس وقت دو بھائی ایک دوسرے کے مد مقابل ہیںجس میں پی پی کے ڈاکٹر سہراب سرکی اور فنکشنل لیگ کے انکے بڑے بھائی سر دار ذوالفقار خان سرکی میں سخت مقابلے کا امکان ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ 2013کے انتخابات میں کامیابی کا سہرا کس کے سر بندھے گا۔

ای پیپر-دی نیشن