دو چھٹیاں ماورائے عقل فیصلہ
یوں لگتا ہے کہ توانائی کی بچت اور خصوصاً بجلی کا ضیاع روکنے کےلئے نگران حکومت بھی اپنی حماقتوں کا اعادہ کرنے جارہی ہے۔ جس کا ارتکاب سبکدوش ہونے والی پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کرتی رہی ہے۔ ڈیڑھ سال قبل مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت کے زیر اہتمام لاہور میں قومی توانائی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں توانائی اور آبپاشی کے ماہرین اور انجینئروں نے اپنی رپورٹ میں اعداد و شمار کے ذریعے ثابت کیا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی زیادہ ترشتکار پنجاب ہی کو دانستہ بنایا جا رہا ہے تاکہ وزیرعلیٰ میاں شہباز شریف کو بدنام کیا جا سکے۔ قومی توانائی کانفرنس میں یہاں خصوصی طور پر سابق وزیراعظم مخدوم سید یوسف رضا گیلانی شامل تھے جنہوں نے اپنے کلیدی خطبے میں برملا اعتراف کیا کہ واقعی لوڈ شیڈنگ کا زیادہ تر نشانہ پنجاب ہی کو بنایا جا رہا ہے لہذا وفاقی حکومت فوری طور پر بجلی کی سپلائی کا نظام منصفانہ بنیادوں پر نافذ کرے گی۔ تاہم یوسف گیلانی نے بجلی کی بچت کے نام پر بعض ایسی احمقانہ تجاویز پیش کیں جن کا فائدے کی بجائے نقصان ہی ہوا تھا۔ مثلاً انہوں نے ملک کے سرکاری دفاتر میں اتوار کے علاوہ ہفتے کو بھی چھٹی کا مژدہ سنایا اور کہا کہ اسی سے بجلی کی بہت بچت ہو گی۔
وفاقی حکومت نے فوراً اس تجویز پر عملدرآمد شروع کر دیا اور ہفتے میں پانچ روز دفاتر کھلے رکھنے کا سسٹم نافذ کر دیا۔ ہمارے بیشتر سرکاری ملازمین پہلے ہی کام چور مشہور ہیں لہٰذا انہوں نے خوشی سے بغلیں بجائیں لیکن قومی توانائی کانفرنس میں ہفتے میں دو تعطیلات کی صورت میں باقی کے ایام میں اوقات کار یہی رکھے گئے بلکہ یوں سمجھئے کہ ہفتے میں صرف ساڑھے چار گھنٹے کام ہونے لگا۔
کانفرنس کی سفارشات کے نتیجے میں بجلی کی بچت تو کیا ہونی تھی۔ الٹا زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ۔ تین چار ماہ بعد انجینئروں او شعبہ توانائی کے ماہرین نے جائزہ رپورٹ میں اعتراف کیا کہ دو چھٹیاں تو مہنگی پڑ گئی ہیں کیونکہ گھروں میں بجلی زیادہ استعمال ہونے لگی ہے۔ لہٰذا یہی کہا جا سکتا ہے کہ سابق وزیراعظم گیلانی نے قوم کو زیادہ سست، کاہل اور کام سے غفلت کا عادی بنا دیا۔ خوش آئند بات یہ تھی کہ مذکورہ بالا توانائی کانفرنس کے روح رواں شہباز شریف نے ہفتے میں دو چھٹیوں والی تجویز مسترد کر دی ۔
عام انتخابات سے قبل دو ماہ کےلئے نگران حکومتوں کی تشکیل کا معاملہ آیا تو زرداری حکومت کے پیارے ماہرین نے بجلی کے بحران کو شدید تر بنانے کا مفید منصوبہ بنایا۔ وفاقی حکومت نے پاور سپلائی سے متعلق اداروں اور شعبوں کو بجلی کا شارٹ فال پہلے سے بھی زیادہ بڑھانے کا سلسلہ شروع کردیا۔پچھلے دو اڑھائی ہفتے سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ انتہائی حد تک بڑھانے سے عوام کو جن مشکلات کا سامنا ہے آخر کار اس سے نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو بھی چونک اٹھے اور وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر کے متعلقہ نگران وزارت اور توانائی کے ماہرین کو بجلی کی کچھ پیداوار بڑھانے اور لوڈ شیڈنگ کے اوقات میں کمی کا ٹاسک ہنگامی بنیادوں پر کرنے کو کہا۔ ساتھ ہی انہوں نے پاور ہاﺅسز کو مطلوبہ فرنس آئل کی فراہمی کےلئے خطیر رقم بھی دینے کا حکم دیا جس پرہنوزعمل درآمد کی اطلاع نہیں آ سکی ۔ دریں اثناءایک افسوسناک سلسلہ پنجاب کی سطح پر دیکھنے میں آیا کہ صوبے کے بڑے شہروں میں بجلی کی قلت کے خلاف پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے گئے ۔اس پر نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی نے نگران صوبائی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں نہ صرف وفاقی حکومت سے صوبے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب کم کرنے اور سپلائی منصفانہ بنیادوں پر جاری کرنے کا مطالبہ کیا بلکہ پیپلزپارٹی کی گزشتہ وفاقی حکومت کی طرح احمقانہ اور تجویز بھی پیش کی جس کا مقصد سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروںمیں ہفتے میں دو چھٹیاں کرنا ہے۔ حیرت کا مقام ہے کہ نجم سیٹھی جیسے ہوش مند دانشور، صحافی اور کالم نگار جوعوام کی آرزوﺅں اور امنگوں سے بخوبی آگاہ ہیںانہوںنے کیونکر دو چھٹیوں کی تجویز قبول کر کے اس پر عملدرآمد کرادیا۔ انہیں جان لینا چاہئے کہ جن معاشی ماہرین اور توانائی کے شعبے کے حکام نے ریاستی بجلی کی بچت کا یہ طریقہ بتایا ہے وہ انہیں اور ان کی نگران حکومت کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے دو چھٹیوں کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور ماتحت عدالتیں کھلی رہیں گی لہٰذا نجم سیٹھی اس فیصلے کو فوراً واپس لیں۔