پرنٹ‘ الیکٹرانک میڈیامہم کے بعد بلاول کو انتخابی مہم میں اتارنے کی تیاریاں مکمل
لاہور (شعیب الدین سے) پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بھرپور انتخابی مہم کے بعد بلاول بھٹو کو انتخابی مہم میں اتارنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ بلاول بھٹو کی مدد کے لئے اب سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف پوری دلجمعی سے میدان میں اتریں گے کیونکہ انہیں لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر این اے 51 سے الیکشن میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا ہے۔ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی پی پی کے دوسرے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی پہلے ہی جنوبی پنجاب میں پی پی پی کی انتخابی مہم کا آغاز کر چکے ہیں مگر وسطی پنجاب میں ابھی تک پی پی پی کی انتخابی مہم کسی ”بڑے جلسے“ سے تاحال محروم ہے۔ لاہور میں عمران خان کی انتخابی ریلی کے بعد تحریک انصاف کی انتخابی مہم میں تیزی آ گئی ہے مگر پیپلز پارٹی کی مہم انفرادی مہم تک محدود ہو کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے کارکن پریشان ہیں کہ کب بڑے رہنما ان کی ”مدد“ کو پہنچیں گے۔ پیپلز پارٹی لاہور میں اس وقت امیدواروں کی ڈور ٹو ڈور مہم تک محدود ہے۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعتزاز احسن اپنی اہلیہ بشریٰ اعتزاز کی مہم چلا رہے ہیں جبکہ سابق وفاقی وزیر ثمینہ خالد گھرکی اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ دہشت گردی کے تمام تر خطرات کے باوجود پیپلز پارٹی کی قیادت کے اب میدان میں نکلنے کا وقت آ گیا ہے۔ مزید تاخیر پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچائے گی۔ پیپلز پارٹی کے ورکر مطالبہ کر رہے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری، راجہ پرویز اشرف، سید یوسف رضا گیلانی کے انتخابی جلسوں کا پروگرام تیار کر کے انتخابی مہم شروع کی جائے تاکہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کا بھرپور مقابلہ کیا جا سکے۔