• news

سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا معاملہ‘ حتمی فیصلہ آج ہو گا‘ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر 11 جماعتوں کو نوٹس

اسلام آباد + کراچی (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) الیکشن کمشن اور نگران حکومت کے درمیان سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق فراہم کرنے کے لئے منعقدہ اجلاس کسی فیصلے پر پہنچے بغیر بے نتیجہ ختم ہو گیا، (آج) بدھ کو کمشن کے اجلاس میں اس بارے میں حتمی فیصلہ ہو گا جبکہ وزیر قانون احمر بلال صوفی نے کہا ہے کہ تارکین وطن کو ووٹ کا حق فراہم کرنے کا معاملہ متعلقہ ملکوں کی اجازت سے مشروط ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے کمشن کا اجلاس گذشتہ روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبر خیبر پی کے شہزاد اکبر، ممبر بلوچستان فضل الرحمن سمیت وزیر قانون احمر بلال صوفی، وزیر آئی ٹی ثانیہ نشتر، ایڈیشنل سیکرٹری فارن افیئرز، سیکرٹری قانون، سیکرٹری آئی ٹی، سیکرٹری وزارت اوورسیز، نادرا کے چیئرمین طارق ملک سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین نادرا نے اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق فراہم کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی اور اجلاس کو بتایا کہ نادرا اور کمشن کے پاس تارکین وطن کا مکمل ڈیٹا موجود ہے جبکہ ایک سافٹ ویئر بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ بیرون ملک پولنگ دفاتر بنانے اور ووٹرز کو سفارتخانوں میں لانے سمیت دیگر امور پر کام جاری ہے۔ کمشن کو بتایا گیا کہ اس کی طرف سے صدارتی آرڈیننس جاری کرانے کے لئے تیار کئے گئے مسودہ قانون میں ترامیم کر کے اسے زمینی حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس کے بعد وزیر قانون احمر بلال صوفی اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ثانیہ نشتر نے صحافیوں کو بریفنگ دی۔ احمر بلال صوفی نے کہا کہ اجلاس میں چیئرمین نادرا نے بریفنگ دی جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق فراہم کرنے کے لئے تمام امور کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ جن ممالک میں پاکستانی مقیم ہیں ان سے تارکین وطن کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے۔ احمر بلال نے کہا کہ چیئرمین نادرا کی بریفنگ سے محسوس ہوا کہ اس حوالے سے تیار کئے گئے مسودہ قانون میں ترامیم کرنا پڑیں گی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے کام جاری ہے۔ کمشن، نادرا اور نگران حکومت کے درمیان تعاون کی فضا قائم ہے، جو ممالک سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق فراہم کرنے کی اجازت دیں گے ان ممالک میں مقیم تارکین وطن ووٹ ڈال سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں کو حق رائے دہی فراہم کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ وزیر آئی ٹی ثانیہ نشتر نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے امور کا جائزہ لیا گیا، حتمی فیصلہ آج (24 اپریل) کے اجلاس میں ہو گا۔ علاوہ ازیں الیکشن کمشن نے 11 جماعتوں کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کر دیا۔ الیکشن کمشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو یہ نوٹس کراچی میں وال چاکنگ کرنے پر جاری کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمشن نے تمام جماعتوں کو شہر میں کی گئی وال چاکنگ مٹانے کی ہدایت کر دی ہے۔ علاوہ ازیں الیکشن کمشن نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ان مٹ سیاہی کی تیاری کے لئے 45 کروڑ روپے کی ادائیگیاں کر دی ہیں، پرنٹنگ کارپوریشن کے ایم ڈی کو ہدایت کی ہے کہ بیلٹ پیپرز کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے، الیکشن کمشن کے ارکان نے اسلام آباد میں پرنٹنگ کارپوریشن کے دفتر کا دورہ کیا اور بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے عمل کا جائزہ لیا۔ الیکشن کمشن ذرائع کے مطابق پرنٹنگ کارپوریشن کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کےلئے 30 کروڑ اور پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کو ان مٹ سیاسی کی تیاری کےلئے 15 کروڑ روپے جاری کر دئیے۔ علاوہ ازیں 11 مئی کو ہونے والے انتخابات کیلئے پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کیلئے درخواستیں دینے کی (کل) جمعرات کو آخری تاریخ ہے۔ الیکشن کمشن کے مطابق افواج پاکستان، قیدیوں، سرکاری ملازمین کے علاوہ دیگر جو ووٹر پوسٹل بیلٹ کے تحت اہل ہیں وہ ریٹرننگ افسران کو 25 اپریل تک پوسٹل بیلٹ کے حصول کیلئے درخواستیں دے سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں الیکشن کمشن نے ریٹرننگ افسران کے فیلصوں کے خلاف دائر اپیلوں کے اعداد و شمار جاری کر دئیے، الیکشن ٹربیونلز میں قومی اسمبلی کی نشستوں کے لئے 602 جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے لئے 1047 اپیلیں دائر کی گئیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق قومی اسمبلی کے لئے کل 602 میں سے 216 اپیلیں منظور کی گئیں جبکہ الیکشن ٹربیونلز نے 386 اپیلیں مسترد کیں۔ صوبائی اسمبلی کے لئے 1047 میں سے 478 اپیلیں منظور اور 569 مسترد کی گئیں۔ قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لئے 13 اپیلوں میں سے 3 منظور اور 10 کو مسترد کیا گیا۔ صوبائی اسمبلیوں کی خواتین نشستوں کے لئے 29 میں سے 8 اپیلیں منظور جبکہ 21 مسترد کر دی گئیں۔ اقلیتوں کے لئے قومی اور صوبائی اسمبلیو ں کی نشستوں پر 23 اپیلیں دائر کی گئیں، الیکشن ٹربیونلز نے 12 اپیلیں منظور جبکہ 11 کو مسترد کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن