مشرف کو مقدمات سے بچانے کیلئے بیک ڈور ڈپلومیسی شروع
لندن (تحقیقاتی رپورٹ: خالد ایچ لودھی) سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو پاکستان میں درپیش مقدمات سے بچانے کیلئے بیک ڈور ڈپلومیسی شروع ہو گئی ہے۔ گذشتہ دنوں امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسلام آباد میں اعلیٰ حکام سے رابطہ قائم کر کے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ لندن میں مقیم مغربی سفارت کار نے اس امر کی تصدیق کی کہ پاکستان کے سابق صدر کے ساتھ ہونے والے سلوک پر مغربی اور عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی اعلیٰ شخصیات کے علاوہ امریکی اور برطانوی سفارت کاروں نے بھی سفارتی سطح پر اسلام آباد میں اپنے رابطوں کو استوار کیا ہے اور نگران حکومت سے فوری طور پر مشرف کی سکیورٹی کیلئے م¶ثر انتظامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس کے علاوہ عرب ممالک کے سفارتی نمائندوں نے امریکی مشاورت سے سابق صدر کو واپس بیرون ملک لانے کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ مشرف کے خاندان کے افراد کے ساتھ دوبئی میں سعودی عرب کی ایک اعلیٰ شخصیت نے ملاقات کر کے سابق صدر کے اہل خانہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کو جلد پاکستان سے باہر لانے کیلئے ضروری کارروائی کا عمل شروع ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بعض مغربی اور عرب ممالک کو فکر ہے پاکستان مشرف کے خلاف مصر کے سابق صدر حسنی مبارک جیسا فارمولا استعمال نہ ہو اور طویل عرصہ تک ان کا ٹرائل جاری ہے۔ مغربی سفارتی‘ سیاسی اور فوجی مبصرین کا خیال ہے ریٹائرڈ کمانڈر جنرل پرویز مشرف کو پاکستان سے باہر لانے میں افواج پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہو گا۔ اس ضمن میں امریکی اور برطانوی عسکری حلقوں نے افواج پاکستان سے مسلسل رابطہ قائم کر رکھا ہے۔ مغربی ذرائع سابق صدر کو پاکستان کی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔