گرے ہوئے مشرف کے لئے نوازشریف کی اعلیٰ ظرفی
نوازرضا
سابق صدر جنرل (ر) پروےزاشرف کی وطن واپسی سے ملکی سےاست مےں ہلچل مچ گئی ہے تمام سےاسی قوتےں ان کا راستہ روکنے کےلئے اٹھ کھڑی ہوئی ہےں اےک طرف جہاں ان کا سےاسی راستہ روکنے کےلئے جہاں پروےز مشرف مخالف قوتےں سرگرم عمل ہےں وہاں انہےں ”جوڈےشل اےکٹوزم“ کا بھی سامنا ہے ۔ پروےزاشرف ”حفاظتی ضمانت“ ملنے پرجس” تےز رفتاری“ سے پاکستان واپس آئے اس پر سےاسی حلقوں کی پرےشانی بلا جواز نہ تھی ۔پروےز مشرف بڑی امےدےں لے کر پاکستان واپس آئے لےکن جب ”آئےن شکنی “پران کے چار حلقوں سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئےے گئے اور عدلےہ نے انہےں اپنے شکنجے مےں لے لےا تو انہےں احساس ہوا کہ موجودہ حالات مےں ملک واپس آکر انہوں نے غلطی کی ہے اور اب وہ اپنے ہی دام مےں آگئے ہےں ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے جہاں انہےں ججوں کو نظر بند کرنے کے کےس مےں جوڈےشل رےمانڈ پر جےل بھجوا دےا ہے وہاں انہےں سپرےم کورٹ مےں آئےن کے آرٹےکل 6کے تحت غداری کے مقدمہ کا سامنا ہے۔ پروےز اشرف جےسے آمر مطلق کو اےک رات پولےس ہےڈکوارٹر مےں بھی بسر کرنا پڑی لےکن” بے بس“ نگران حکومت نے پروےز مشرف کو ” جےل ےاترا “کرانے کی بجائے ان کی محل نما رہائش گا ہ کوہی سب جےل بنا دےافی الحال وہ رواےتی جےل کی ہوا کھانے سے بچ گئے ہےں تاہم وہ اپنی رہائش گاہ پر دو کمروں مےں بند ہو کر رہ گئے ہےں ۔ نگران حکومت انہیں زےادہ دےر تک چک شہزاد کے محل مےں قےد نہےں رکھ سکتی ممتاز قانون دان اشرف گوجر نے پروےز مشرف کی رہائش گاہ کو سب جےل قرار دےنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ مےں رٹ دائر کر دی ہے ۔پروےز مشرف کو اس طرح ہتھکڑےاں تو نہ لگ سکےں جس طرح انہوں نے مےاں نواز شرےف کو ہتھکڑےاں لگا کر جہاز کی نشست سے باندھا اور ججوں کو ان کے گھروں میں نظر بند کر دیا تھا لیکن آج وہ خود ”عدالت کے کٹہرے “مےں کھڑے ہیں ۔ پرویز مشرف پاکستان کے پہلے فوجی ڈکٹےٹر ہےں جنہےں 3نومبر 2007ءکے ایمرجنسی کے نفاذ کے اقدام کو اندےمنٹی نہ ملنے پر آئےن کے آرٹےکل 6کے تحت غداری کے مقدمہ کا سامنا ہے۔ جب پروےز مشرف اپنی ساڑھے چار سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے پاکستان واپس آئے تو ان کا خےال تھا پےپلز پارٹی کے ستائے ہوئے عوام ان کی جماعت کو ہاتھوں ہاتھ لےں گے لےکن سےا سی سوجھ بوجھ رکھنے والے لوگوں نے ان کو اپنی صفوں مےں قبول کرنے سے انکار کردےا ۔اس وقت سابق فوجی ڈکٹےڑ کی آل پاکستان مسلم لےگ نامی جماعت کو ”سےاسی تنہائی “کا سامنا ہے سپرےم کورٹ نے نگران حکومت کو جنرل مشرف کے خلاف آئےن کے آرٹےکل۔6 کے تحتکارروائی کرنے کے لئے کہا ہے مگرنگران حکومت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل ۔6 کے تحت کارروائی سے انکار کر دیاہے ۔ جس پر جسٹس جواد خواجہ نے کہا ہے کہ” عدالت کو پتہ چل گیا ہے کہ حکومت ” آئین شکن “ کے خلاف مقدمہ قائم نہیں کرے گی لہذا اب عدالت اپنا حکم جاری کرے گی ۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے بتایا ہے کہ نگران وفاقی حکومت کا مینڈیٹ محدود ہے وہ ملک میں انتخابات کرانے کی ذمہ دار ہے ۔وزارت قانون کے افسر سہیل کبیر صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ 29 دسمبر 1994ءکو وزارت قانون نے ایک نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا جس کے مطابق آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج کرنے کا مجاز آفیسر سیکرٹری داخلہ ہے اور سیکرٹری داخلہ مقدمہ درج کرنے کے بعد اس بات کا مجاز ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے کہے کہ آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلانے کے لیے کریمنل ایکٹ کے تحت خصوصی ٹرائل کورٹ تشکیل دے۔ پرویز مشرف کی رہائی کیلئے غیر ملکی قوتیں اور ان کے ”بااثر بیرونی دوست“ سرگرم ہوگئے ہےں ‘ پرویز مشرف کو ریمنڈ ڈیوس کی طرح پاکستان سے نکالنے کی کوششیں شروع ہو گئی ہےں ‘ تاہم جہاں تک فوجی قیادت کا تعلق ہے وہ پروےز مشرف کے معاملہ سے بڑی حد تک لا تعلق ہے کئی بااثر ممالک کے سفارت کار پرویز مشرف کی گرفتاری اور ان کی عدالتوں میں ملزم کے طور پر پیشی کا جائزہ لے رہے ہےں۔ شنےد ہے کہ اس معاملہ پر کئی بااثر پاکستانی سیاستدانوں کو بھی اعتماد میں لیا جاچکا ہے جس کی وجہ سے وہ مشرف کے ایشو پر زیادہ بات نہےں کر رہے ۔ سعودی عرب پاکستان کا دوست ملک ہے اس نے ہمےشہ دوستانہ انداز مےں پاکستان کے معاملات مےں اپنا ”کردار“ ادا کےا ہے ےہی وجہ ہے بےشتر پاکستانی سیاستدانوں نے پروےز مشرف کے معاملہ پر خاموشی اختےار کر لی ہے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر محمد نواز شریف نے تو پروےز مشرف کو معاف کر دےا ہے اور کہا ہے کہ ” میرے دل میں پرویز مشرف کےلئے انتقام کا کوئی جذبہ نہےں ، گرے ہوئے شخص کو دھکا دینا میرے مزاج میں نہیں ہے،اگر میرے دل میں کوئی ذاتی غصہ ہے تو میں پرویز مشرف کو معاف کرتا ہوں“ اب دےکھنا ےہ ہے پروےز مشرف عدالتی جنگ مےں سرخرو ہوتے ہےں ےا ہماری تارےخ مےں ان کی پہچان اےک شکست خوردہ شخص کے طور ہوتی ہے ،اس بات کا فےصلہ آنے والے دنوں مےں ہو گا ۔ سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی وزارت اطلاعات کے سیکریٹ فنڈزسے صحافیوں‘ اشتہاری کمپنیوں اور مختلف اداروں کوجولائی 2011ءسے ستمبر 2012ءکے درمیان دی جانے والی رقوم کی تفصیلات جاری کردی ہےں ،خفیہ فنڈزسے17 کروڑ 79 لاکھ 88 ہزار 450 روپے جاری کئے گئے ہےں بینظیر سانگ کی تشہیر کیلئے ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی کو 3 کروڑ 70 لاکھ روپے دئیے گئے ،وزیراعظم کے ساتھ سفر کے لیے متعدد صحافیوں پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے ان کے سفر اور قےام و طعام کی ادائےگی سےکرٹ فنڈ سے کی گئی ہے ،وفات پا جانے والے 10 صحافیوں کی بیواﺅں کو ماہانہ صرف 6 ہزار روپے ادا کئے جا رہے ہیں ،اثر و رسوخ رکھنے والے صحافیو ںکے ہوٹل اخراجات اور بیرونی دوروں پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے تاہم اس فہرست مےں ان صحافےوں کے نام شامل کرنا سراسر زےادتی ہے جنہوں براہ راست کوئی رقم وصول نہےں کی اور وہ وزےر اعظم کے ہمراہ دورے اور ورکشاپ مےں شامل تھے، کیونکہ اس فنڈ سے ادائےگی کی ذمہ دار وفاقی وزارت اطلاعات و نشرےات ہے ۔