شفاف انتخابات : ہمیں ہر صورت کامیاب ہونا ہے‘ امن قائم نہ ہوا تو افراتفری پھیلے گی : چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے کہا ہے کہ شفاف الیکشن میں ناکامی کوئی آپشن نہیں، کامیابی کے سوا کوئی راستہ نہیں، ہمیں ہر صورت کامیاب ہونا ہے، کامیابی ہی واحد راستہ ہے۔ توقع ہے کہ پر امن اور محفوظ ماحول کی فراہمی کیلئے نگران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اپنی ذمہ داریوں کا مکمل ادراک ہو گا داخلی سلامتی کے ذمہ دار اداروں نے بھی بھرپور معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے منزل کے قریب پہنچ گئے ہیں غیر ملکی مبصرین یا کسی دوسرے ملک نہیں بلکہ پاکستانی قوم نے انتخابات کی شفافیت اور معیار کا فیصلہ دینا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں عام انتخابات کے دوران سکیورٹی سے متعلق غیر معمولی اجلاس میں کیا۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں الیکشن کمشن کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی حکومتوں، دفاع اور داخلہ کی وزارتوں، جی ایچ کیو کے نمائندے، ایف سی، رینجرز حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں آئندہ عام انتخابات کیلئے سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دی گئی۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے کہا کہ موجودہ حالات میں امن و امان کو ہر حال میں یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔ اس کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ امن و امان قائم نہ ہو تو افراتفری پھیلے گی۔ انتخابات وقت پر ہوں گے، ان میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہو گی۔ الیکشن کمشن نے ہدایت کی کہ انتخابات کے دوران 10 سے 12 مئی تک بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ لوڈشیڈنگ سے انتخابی نتائج کی تیاری کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ ذرائع الیکشن کمشن کے مطابق بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کیلئے چیئرمین واپڈا اور سیکرٹری خزانہ سے رابطہ کیا جائیگا اور یہ یقینی بنایا جائیگا کہ 10، 11، 12 مئی کو ملک میں لوڈشیڈنگ سے انتخابی عمل متاثر نہ ہو۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری دفاع نے تجویز دی کہ انتخابات میں فوج کو کوئیک رسپانس فورس کے طور پر استعمال کیا جائے۔ فوج کی تعیناتی کا طریقہ کورکمانڈرز اور مقامی انتظامیہ پر چھوڑ دیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کے روز فوج رینجرز سے مدد لیں گے، پولیس سمیت دیگر تمام اداروں کی مدد لی جا سکتی ہے۔ اجلاس میں وزارت داخلہ، دفاع اور قانون کے سیکرٹریز، چاروں ہوم سیکرٹریز، ڈی جی ایف سی، ڈی جی رینجرز، چاروں آئی جیز پولیس شریک ہوئے۔ اجلاس میں کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں امن و امان کی حالیہ صورتحال پر غور کیا گیا اور انتخابات کے دوران سکیورٹی کے حوالے سے حتمی لائحہ عمل طے کیا گیا۔ اجلاس کے دوران صوبوں نے الیکشن کمشن کو بتایا کہ وہ انتخابات کے لئے تیار ہیں، امن و امان کی صورتحال انتخابات کے التوا کا باعث نہیں بن سکتی۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ نے انتخابات کے لئے ایک ہزار رینجرز اہلکاروں کی خدمات مانگ لی تھیں۔ سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لئے انتہائی اہم اجلاس ہوا۔ شفاف الیکشن کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دیں گے۔ تمام خدشات ذہن سے نکال دئیے جائیں۔ صوبائی حکومتوں نے سکیورٹی پلانز سے الیکشن کمشن کو آگاہ کیا۔ سیکرٹری دفاع نے یقین دہانی کرائی کہ فوج مدد کو تیار ہے۔ اشتیاق احمد نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت، امیدواروں اور الیکشن کمشن کے عملے کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ فاٹا بھر میں بھی انتخابات ہوں گے، فوج کا کردار کلیدی رہے گا۔ خیبر پی کے میں آئی ڈی پیز کے لئے پولنگ سٹیشنز بنائے جائیں گے۔ الیکشن کی شفافیت کا فیصلہ عوام کریں گے، جہاں دھاندلی ہو میڈیا منظر عام پر لائے۔ بلوچستان حکومت تمام عناصر کے خلاف ریاستی اداروں کو استعمال کرے۔ بلوچستان میں کچھ عناصر کے ہاتھوں معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا شفاف الیکشن میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دیں گے۔ اشتیاق احمد نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے قوم اور ملک کی جو امیدیں ہیں ان کے آڑے کسی کو نہیں آنے دیں گے۔ زندہ قومیں مشکلات سے نہیں گھبراتیں، الیکشن میں صرف 16 دن باقی رہ گئے ہیں ہم سب مل کر منزل بہ منزل اپنی منزل مقصود تک پہنچ جائیں گے۔ قوم خدشات کو ذہن سے نکال دے۔ امن و امان کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے تمام حکومتیں الیکشن کے حوالے سے سکیورٹی پلان بنائیں گی، صوبوں کی ضروریات کے مطابق الیکشن میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے جس قدر انہیں فوج، سکا¶ٹ اور دیگر اداروں کی معاونت کی ضرورت ہو گی مہیا کی جائے گی۔ فوج کی خواہش ہے کہ شفاف الیکشن کے لئے وہ بھرپور کردار ادا کرے۔ سکیورٹی کے حوالے تے الیکشن کمشن نے تمام صوبوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کے رہنما¶ں اور الیکشن عملہ کو سکیورٹی دی جائے گی، تمام پولنگ سٹیشنوں کو مکمل طور پر پروڈکٹ کیا جائے گا تاکہ وہاں آنے والے ووٹرز بلاخوف ووٹ پول کر سکیں۔ فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں پولنگ ہو گی وہاں پاک فوج اور پیرا ملٹری فورسز امن و امان قائم رکھنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ خیبر پی کے اور اسلام آباد میں بھی فوج اور پولیس پولنگ سٹیشنوں کی حفاظت پر مامور ہو گی۔ آئی ڈی پیز کے لئے پولنگ سٹیشن بنائے جائیں، فاٹا کی ایجنسیوں کے اندر بھی آئی ڈی پیز ووٹ ڈال سکیں گے جبکہ آئی ڈی پیز کیمپو ں کے اندر بھی پولنگ سٹیشن قائم کئے جائیں گے۔ بلوچستان کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کے دورہ بلوچستان کے دوران چیف سیکرٹری بلوچستان اور سیاسی رہنما¶ں سے ملاقات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں، بلوچستان کے تمام اضلاع سے سیاسی نمائندے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ چیف سیکرٹری سے بلوچستان میں امن و امان کو یقینی بنانے پر بھی بات ہوئی۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں جو قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اس حوالے سے الیکشن کمشن نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ جو عناصر الیکشن میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ الیکشن کمشن کے اجلاس میں ملک میں امن و امان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ 10 سے 12 مئی تک ملک کے کسی کونے میں لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے، کمشن نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ تیل کی خریداری کے لئے وزارت پانی و بجلی کو فنڈز کی کمی نہ ہونے دے۔ جتنے فنڈز انہیں ضرورت ہو مہیا کئے جائیں۔ ملک میں 20 ہزار سے زائد حساس پولنگ سٹیشنوں کا اندازہ لگایا گیا ہے، ان کی حتمی تعداد صوبوں کے سکیورٹی پلان تیار ہونے کے بعد طے کی جائے گی۔ حساس پولنگ سٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے جبکہ جہاں سی سی ٹی وی کیمرے دستیاب نہیں ہوں گے وہاں ویڈیو کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جائے گی، حساس پولنگ سٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے جبکہ جہاں سی سی ٹی وی کیمرے دستیاب نہیں ہوں گے وہاں ویڈیو کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جائے گی۔ الیکشن کو مانیٹر کرنے کے لئے عالمی مبصرین کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ یہاں آئیں اور یہاں صاف و شفاف الیکشن کو دیکھیں مگر پاکستان میں ہونے والے الیکشنوں کے بارے میں شفافیت کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ میڈیا ہماری ٹیم کا حصہ ہے ہمارا مقصد ایک ہی ہے ہم نے ملک میں صاف شفاف الیکشن کو یقینی بنانا ہے جہاں دھاندلی ہو رہی ہے اسے میڈیا بے نقاب کرے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات سے آپ بخوبی واقف ہیں، میڈیا کا کام ہے کہ وہ ان حالات میں خوف و ہ راس پیدا نہ کرے۔ میڈیا ایسی کوئی بات نہ کرے جس سے عوام میں کسی قسم کی تشویش پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ وفاق، صوبوں اور الیکشن کمشن میں رابطے کا فقدان نہیں، ہم نے مربوط طریقہ کار طے کیا ہے جس سے کوآرڈینیشن مزید بہتر ہو جائے گی۔