چودھری پرویز الٰہی کے بڑے جلسے توجہ کا مرکز
طفیل میر ........گجرات
11مئی کو ہونےوالے الےکشن کےلئے پاکستان مسلم لےگ (ق) ، (ن) لےگ ، پےپلزپارٹی کےساتھ تحرےک انصاف نے اپنے وعدے کے مطابق مےرٹ پر اترنے والے بے داغ کردار کے مالک کو امےدوار نامزد کےا اسی طرح جماعت اسلامی نے بھی صاحب کردار ، صاحب گفتار امےدوار اتار دئےے دوسری پارٹےوں نے جہاں اپنے ساتھےوں کی وفا داریوں کو مد نظر رکھا وہاں (ن) نے کسی بھی اُصول کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پرانے ساتھےوں کو نظر انداز کرنے کسےاتھ مشورہ کرنا تو دور پست پشت ڈال کر نئے لوگوں کو ٹکٹ دیدی جس پر کارکنا ن رہنما ماےوسی کا شکار ہےںگجرات کے شہری علاقوں مےں الےکشن کی کوئی گہما گہمی نہےں ہے جسکی وجہ سے ووٹر دلچسپی کا اظہار نہےں کر رہے جبکہ ڈالے ، لےنڈ کرورز سر عام گھومتی پھرتی نظر نہےں آرہےں تاہم گجرات کے دےہی علاقوں مےں برادری ، دھڑے بندی کی سےاست عروج پر ہے جٹ اور گجر برادری پر مشتمل ضلع مےں اکثرےتی گجربرادری ہے جس وجہ سے گجر ، جٹ برادری کےساتھ ملک ، آرائےں ، سادات امےدوار بھی آزمائی کررہے ہےں حتمی رائے قائم کرنا تو مشکل ہے کہ گجرات مےں کون جےتے گا کےونکہ عوام کوئی بھی غےر متوقع فےصلہ دے سکتے ہےں چار قومی اور 8صوبائی حلقو ں کی آبادی 30لاکھ کے لگ بھگ ہے جو دو درےاﺅں چناب اور جہلم کے درمےان بستا ہے 15لاکھ ووٹرز ہےں گجرات کا حلقہ اےن اے 104کا اگر جائزہ لےا جائے تو وہاں (ق) لےگ اور (ن) کا زبردست مقابلہ ہے جہاں دونوں جےت کےلئے اےڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہےں اور دونوں ہی رواےتی حرےف ہےں جو اس حلقے مےں سابقہ ادوار مےں بھی اےکدوسرے کے خلاف الےکشن لڑتے رہتے ہےں نوابز ادہ خاندان کے سوائے نوابزادہ غضنفر علی گل کے تمام افراد پےپلزپارٹی کو چھوڑ کر (ن) مےں شامل ہوئے ہےں اورخاندان کے بزرگ رہنما نوابزادہ مظہر علی خان ، سابق وزےراعظم چوہدری شجاعت حسےن کے بھائی سابق وفاقی وزےر چوہدری وجاہت حسےن کے مقابلے مےں الےکشن لڑرے ہےں نوابزادہ مظہر علی خان گجر برادری جبکہ چوہدری وجاہت حسےن جٹ برادری سے تعلق رکھتے ہےں جہاں سے چوہدری وجاہت حسےن مسلسل الےکشن جےتے آرہے ہےں جن کے مقابلے مےں پےپلزپارٹی کے نوابزادہ غضنفر علی گل کا بدستور شکست کا سامنا کرنا پڑتا رہا لےکن اس مرتبہ نوابزادہ مظہر علی خان ، نوابزادہ طاہر الملک ، نوابزادہ حےدرمہدی ، نوابزادہ مظفر علی خان نے کمان سنبھال کر سخت تگ و ود شروع کر رہی ہے جس وجہ سے واضح کہنا مشکل ہے کہ جےت کس کی ہو گی لےکن جو بھی جےتے گا وہ چند ہی ووٹوں سے فتح سے ہمکنار ہو گا صوبائی حلقہ پی پی 108مےں (ق) لےگ کی ٹکٹ چوہدری سعادت نواز اجنالہ کو دی گئی تھی جن کے نااہل ہونے کے بعدانہی کے بھائی شجاعت نواز اجنالہ کو ٹکٹ دی گئی جن کا اثر و رسوخ اپنے بھائی کے مقابلے مےں نہ ہونے کے برابر ہے انکا مقابلہ انگلےنڈ سے اعلیٰ تعلےم ےافتہ نوجوان نوابزادہ حےدر مہدی (ن) کے ٹکٹ پر الےکشن لڑرہے ہےں جو انتہائی سلجھے اور سوجھ بوجھ رکھنے والی شخصےت ہےں اس انتخابی مہم مےں نواب خاندان مےں رےڑھ کی ہڈی کی حےثےت رکھنے والے نوابزادہ طاہر الملک خود الےکشن مہم چلا رہے ہےں جنہےں ملنسار ، خوش اخلاق شخصےت ہونےکی وجہ سے خاصی آسانی پےش آرہی ہے اس حلقے مےں ماضی مےں دو مرتبہ کامےاب ہونےوالے(ق) لےگ کے خالد اصغر گھرال کو ٹکٹ نہےں دی گئی تاہم اب (ن) اور (ق) کی جانب سے پہلی پہلی مرتبہ حصہ لےنے والے امےدواروں کو ٹکٹ دی گئی ہے اسی حلقے مےں (ق) لےگ سے تعلق رکھنے والے محمد علی گجر آزاد حےثےت سے الےکشن مےں حصہ لے رہے ہےں جبکہ تحرےک انصاف کے عبدالحمےد بٹ امےدوار ہےں حالےہ صورتحال مےں نوابزادہ حےدر مہدی کی پوزےشن دےکھی جائے تووہ دوسروں پر سبقت لےے ہوئے ہےں جبکہ پی پی 109مےں چوہدری شجاعت حسےن کے بھائی چوہدری شفاعت حسےن پہلی مرتبہ اےم پی اے کی سےٹ پر کھڑے ہوگئے ہےں جن کے مقابلے مےں پےپلزپارٹی چھوڑ کر (ن) لےگ مےں آجانے والے مےجر (ر) معےن نواز کھڑے ہےں اس سے قبل سابقہ دور مےں (ق) لےگ سے چوہدری عبداللہ ےوسف کھڑے ہوتے رہے اور چوہدری برادران کو بھی چائےے تھا کہ وہ چوہدری شفاعت حسےن کو نہ کھڑا کرتے بلکہ جلالپورجٹاں شہر سے ہی تعلق رکھنے والی کسی شخصےت کو امےدوار لےا جاتاکےونکہ حلقے کا شہری ووٹ زےاد ہ تر (ن) ، پی پی پی اور تحرےک انصاف سے ہےں جہاں (ق) لےگ کا ووٹ کم ہونےکی وجہ سے انکی پوزےشن بہتر نہےں ہے جبکہ جلالپورجٹاں کے گردونواح مےں جٹ برادری ہونےکی وجہ سے دےہی علاقوں مےں پوزےشن بہتر ہے تاہم انکا فےصلہ شہر کے ووٹوں نے ہی کرنا ہے اسی حلقے مےں تحرےک انصاف کے شرےف النفس شخصےت بلال گورسی بھی مےدان مےں ہےں گجرات کا حلقہ اےن اے 105 پاکستان کے مہنگے ترےن الےکشن کے حوالے سے ملک گےر شہرت رکھتا ہے مےں ڈرامائی تبدےلےاں رونما ہوتی رہےں اس حلقے مےں چوہدری شجاعت حسےن نے مسلسل 5مرتبہ الےکشن لڑا جن مےں تےن مرتبہ کامےابی حاصل کی اور دو مرتبہ پےپلزپارٹی کے چوہدری احمد مختار نے جےت حاصل کی اس مرتبہ سابق نائب وزےراعظم ، سابق وزےراعلیٰ پنجاب چوہدری پروےز الٰہی پہلی دفعہ الےکشن لڑرہے ہےں اس سےٹ پر پاکستان پےپلزپارٹی اور (ق)لےگ کے درمےان سےٹ اےڈجسٹمنٹ نہےں ہو سکی اور چند ےوم قبل (ن) لےگ مےں شامل ہونےوالے چوہدری مبشر حسےن ، تحرےک انصاف کی جانب سے ممتاز صنعتکار ،دانشور الحاج افضل گوندل اور جماعت اسلامی کی جانب سے چوہدری انصر دھول الےکشن لڑرہے ہےں چوہدری احمد مختار جو 5سال دفاع ا ور بجلی کے وزےر رہے ہےں صدر مملکت کے قرےبی ساتھی ہونےکی وجہ سے کوئی مےگا پراجےکٹ سمےت خاطر خواہ ترقےاتی منصوبے مکمل کروانے مناسب نہےں سمجھے اور اےکا دوکا اگر کوئی ترقےاتی کام ہوئے جن مےں کمےشن کے چرچے زبان زدعا م رہے ہےں عوام کے کام کرنا تو درکنا لوگوں سے اپنا روےہ بھی درست نہ رکھا اور اپنے دفتر کے سامنے ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑک کو بھی درست کروانا مناسب نہ سمجھا جبکہ انکے اپنے دور اقتدار مےں پےپلزپارٹی کا سائز بڑا کرنےکی بجائے کم کر دےا جس وجہ سے بڑا نام رکھنے والی شخصےات اورنگ زےب بٹ ، افتخا ر سماں ، سلےم سرور جوڑا ، طارق جاوےد چوہدری انہےں الوداع کہہ گئی ہر ےونےن کونسل سے کوئی نہ کوئی انہےں چھوڑ ضرور گےا اسی طرح رہی سہی کسر انکے حلقے پی پی 110مےں سب سے زےادہ اثر رکھنے والے منگووال کے ولاےت بٹ گروپ پےپلزپارٹی چھوڑ کر (ق) لےگ مےں شامل ہو گئے اور کنجاہ کے صدر بھی استعفیٰ دے کر گھر بےٹھ گئے کےونکہ چوہدری احمد مختار نے اےسی شخصےت کو ٹکٹ دےدےا جو پہلے نہ تو پےپلزپارٹی مےں تھا اور نہ ہی علاقے مےں اپنی جان پہچان رکھتا تھا اور اسی وجہ سے انتخابی مہم مےں ساتھی ساتھ نہ ہونےکی وجہ سے احمد مختار کو لوگوں کے سخت روےہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انکی کامےابی کے دور دور تک کہےں امکان نظر نہےں آرہے جب کہ (ن) لےگ ڈرامائی تبدےلےاں کرتی رہی جس کے پےچھے کرتا دھرتا چوہدری احمد مختار کے 30سال ضلع کی سےاست سے آﺅٹ رہنے والے چوہدری احمد سعےد تھے جن کے حوالے مےاں برادران نے حلقہ کر رکھا تھا سب سے پہلے ممتاز بزنس مےن اورنگ زےب بٹ کو ٹکٹ دےا تھا جن کی شب وروز محنت کےوجہ سے پارٹی کا مورال بلند ہوا اور الےکشن کا ماحول بھی پےدا ہو گےامگر اورنگ زےب بٹ سے ٹکٹ چھےن کر اچانک ٹکٹ نصےر عباس سدھ کو دےدےا گےا جنہوں نے آغاز ہی کےا تھا کہ تحرےک انصاف مےں مےرٹ پر نہ آنے والے چوہدری مبشر حسےن کو (ن) کا ٹکٹ دےدےا گےا جو تےسری مرتبہ پارٹی بدل چکے ہےں چوہدری مبشر ماضی مےں دو مرتبہ اےم اےن اے بنے جو حلقہ اےن اے 104سے چوہدری برادران کی طاقت سے کامےابی حاصل کرتے رہے چوہدری برادران کے کزن ہونے کے ناطے اےک ہی بلڈنگ مےں اےک دےوار کے فاصلے پر اےک گھر (ق) لےگ دوسر ا(ن) لےگ کی ٹکٹ پر طبع آزمائی کررہا ہے تاہم چوہدری مبشر حسےن کے خاندان کوشہر کے لوگوں سے کم تعلق رہنے کےوجہ سے ووٹ حاصل کرنے مےں دشواری پےش آرہی ہے جبکہ دےہاتوں مےں جٹ ہونےکی وجہ سے انکا موثر رابطہ ہے جماعت اسلامی کے امےدوار چوہدری انصر دھول ہےں جنہےں دےن اور دنےا دونوں سے اللہ نے نواز رکھا ہے ےہ انکی خوش نصےبی ہے کہ مسجد نبو ی مےں سائے کےلئے لگائی گئی چھترےوں کا پراجےکٹ انہی کے ہاتھوں پاےہ تکمےل تک پہنچا سنجےدہ اور مذہبی حلقوں مےں انہےں خاصی پذےرائی حاصل ہے وہ جماعت اسلامی کےساتھ ڈاکٹر عبدالقدےر کے بھی مشترکہ امےدوار ہےں جبکہ (ق) لےگ کے چوہدری پروےز الٰہی پہلی مرتبہ اس سےٹ پر الےکشن لڑرہے ہےں مگر صوبائی اسمبلی کے ضمنی الےکشن مےں اپنے امےدوار کی کامےابی کےلئے تگ کی تھی جسکی وجہ سے انہےں پذےرائی بھی مل رہی ہے اور انکے بڑے بڑے جلسے مےٹنگز بھی منعقد ہو رہی ہےں ڈور ٹو ڈور ملاقاتےں کرنے پر لوگ انہےں رےسےکو 1122اور ےونےورسٹی آف گجرات کے قےام کےوجہ سے لوگ عزت و احترام دےنے کےساتھ پسندےدہ امےدوار قرار دے رہے ہےں (ق) لےگ مےں آئے روز شمولےت سے ثابت ہو رہا ہے کہ لوگ (ن) کی بجائے چوہدری پروےز الٰہی کو موزو ں قرار دے رہے ہےں (ن) لےگ کی ٹکٹوں کی تبدےلی اور اورنگ زےب بٹ کو نظر انداز کرنے ،پارٹی کے اندر رابطے کا فقدان ہونےکی وجہ سے ہم آہنگی نہ ہونے کے برابر ہے جس سے عےا ں ہو رہا ہے کہ چوہدری پروےز الٰہی واضح برتری لےے ہوئے ہےںصوبائی حلقہ پی پی 110مےں ماضی مےں چوہدری پروےز الٰہی اور چوہدری مونس الٰہی مسلسل جےتتے آرہے ہےں کہ مقابلہ مےں پےپلزپارٹی نے ہمےشہ کی طرح امےدوار تبدےل کرتے ہوئے نئے چہرے کو مےدان مےں چھوڑ دےا جبکہ (ن) لےگ نے دو سال قبل چوہدری برادران کو چھوڑ کر آنےوالے اور علاقے مےں سخت محنت کرنےوالے رضا علی متہ کو ٹکٹ دےدےا تحرےک انصاف کی جانب سے چوہدری افتخار سماں امےدوار ہےں اس حلقے مےں (ق) لےگ کے امےدوار چوہدری مونس الٰہی کے مقابلے مےں ووٹر پی ٹی آئی ، (ن) لےگ ، پی پی پی کے تےن حصوں مےں تقسےم ہو گئے جسکا بلاشبہ فائدہ (ق) لےگ کو پہنچے گا اگر ان جماعتوں کا مشترکہ امےدوار حلقہ مےں کھڑا ہو تا تو چوہدری مونس الٰہی کوٹف ٹائم دےنے کا انکا خواب پورا ہو سکتا تھا منگووال کے بٹ خاندان کے پےپلزپارٹی کو الوداع کہنے سے (ق) لےگ کی پوزےشن مزےد بہتر ہو گئی ہے کےونکہ ر ضا متہ اور امجد بٹ خاندا ن کے درمےان قتل کی دشمنےاں چل رہی ہےں جس کا فائدہ مسلم لےگ (ق) کو پہنچے گا اور چوہدری مونس الٰہی اےک مرتبہ پھر کامےاب ہو جائےں گے پی پی 111شہر کی 15ےونےن کونسلوں پر مشتمل ہے جسمےں تمام جماعتوں کی لےڈر شپ کی رہائشگاہےں موجو د ہےں ےہاں مسلسل ماضی مےں مےاں عمران مسعود کامےابی حاصل کرتے رہے مگر 2008ءکے الےکشن مےں وہ (ن) لےگ کے حاجی ناصر اور پھر ضمنی الےکشن مےں انہی کے بھتےجے حاجی عمران ظفر سے شکست کھا گئے زےادہ تر لاہور رہنے کی وجہ سے عمران مسعود کا لوگوں سے رابطہ نہ ہونے کے برابر ہے اگر انکی کامےابی ہوئی تو اسکی وجہ چوہدری پروےز الٰہی ہی ہونگے کےونکہ انہی اپنی کارکردگی کوئی نہےں ہے پےپلزپارٹی کی جانب سے نےٹ اےنڈ کلےن شخصےت زاہد حسےن سلےمی بھی کھڑ ے ہو چکے ہےں جبکہ ضلع گجرات کے ہر مکتبہ فکر مےں مقبول ، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار جماعت اسلامی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سےکرٹری ڈاکٹر طارق سلےم اپنے روےہ کےوجہ سے اپنے اور جماعت کے ووٹوں مےں اضافہ کرتے جارہے ہےں انکا کہنا بھی ہے کہ کامےابی ترازور کی ہی ہو گی جبکہ ملک گےر شہر ت رکھنے والے چوہدری سرور جوڑا مرحوم کے صاحبزادے انسا ن دوست شخصےت چوہدری سلےم سرو ر جوڑا تحرےک انصاف کی سےٹ پر کھڑے ہےں اس حلقے مےں (ن) کا امےدوار پےپلزپارٹی ، جماعت اسلامی کا ووٹ لےکر کامےاب ہو تا رہا مگر اب دونوں جماعتوں کے امےدوار کھڑا ہونےکی وجہ سے نقصان (ن) لےگ کو پہنچے گا اور تحرےک انصاف کا بہت بڑا ووٹ بےنک گجرات مےں موجود ہے بظاہر پی ٹی آئی کے کارکنوں سمےت عوام کی اکثرےت کی رائے چوہدری سلےم سرور جوڑا کے حق مےں ہے ۔