• news

مشرف فرار کیس: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت رکوا دی‘ آئی جی کیخلاف آزادانہ انکوائری کا حکم

اسلام آباد (وقائع نگار+این این آئی) سپریم کورٹ نے پرویزمشرف فرار کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آئی جی بن یامین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر وزارت داخلہ کو ان کے خلاف شفاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف فرار کیس میں آئی جی اسلام آباد بنیامین خان کی اپیل نمٹاتے ہوئے وزارت داخلہ کو ان کے خلاف شفاف کارروائی کا حکم دیا۔ آئی جی اسلام آباد کی جانب سے 23 مارچ کا حکم نامہ عدالت کو فراہم کیا گیا۔ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو آئی جی کے خلاف کارروائی کر کے 24گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ آئی جی کے وکیل عبدالعزیز نے استدعا کی کہ آئی جی کے خلاف کوئی بھی انکوائری عدالتی آبزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر ہونی چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ پولیس کی جانب ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ اور تھانہ سیکرٹریٹ کا روزنامچہ داخل کریں اس سے قبل سماعت کے دور ان جسٹس جواد ایس خواجہ نے آئی جی کے وکیل سے استفسار کیا کہ بنیامین کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے،آئی جی اسلام آباد کے وکیل عبدالعزیز نے بتایا کہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے رپورٹ تیار کر لی ہے، وزیر داخلہ کی عدم موجودگی کے باعث ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتادیں مقدمہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے جس پرآئی جی کے وکیل نے کہا کہ وہ اس مقدمہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ پیش نہیں ہورہے سپریم کورٹ کے جج مسٹر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج اسی کیس کی سماعت ہورہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مشرف فرار کیس کی سماعت رکوا دی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویزمشرف کے عدالت سے فرار کیس میں وزارت داخلہ حکام کے پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت داخلہ سے پوچھ کربتایا جائے آئی جی اسلام آباد کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے پرویزمشرف فرار کیس کی سماعت کی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے کون حاضر ہوا ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابھی تک وزارت داخلہ کا کوئی نمائندہ پیش نہیں ہوا جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ سے پوچھ کر بتایا جائے آئی جی بنیامین کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فائل کارروائی کیلئے سیکرٹری داخلہ کو بھجوادی گئی، رپورٹ میں کہا گیاکہ آئی جی سی ایس پی افسر ہیں انکے خلاف کارروائی وزیراعظم کا اختیار ہے، اس حوالے سے وزارت قانون کو لکھ دیا گیا ہے، تاہم وزیراعظم کی اسلام آباد میں عدم موجودگی کے باعث تاحال بنیامین کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز مشرف فرار کیس میں آئی جی اسلام آباد بنیامین کے خلاف کارروائی کے مقدمے کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈی اے جی سے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت میں کون پیش ہوا ہے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت میں کوئی موجود نہیں۔ قبل ازیں فاضل عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا تھا کہ جنرل پرویز مشرف کے عدالت سے فرار ہونے کی ذمہ داری آئی جی اسلام آباد پر عائد ہوتی ہے سیکرٹری داخلہ آئی جی اسلام آباد اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔

ای پیپر-دی نیشن