• news

سربجیت کی حالت بدستور تشویشناک : اپنے طور پر حملہ کیا‘ ملزم

لاہور+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ دی نیشن رپورٹ+ اپنے نمائندے سے+ نیوز رپورٹر) کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں کے حملے سے زخمی ہونے والے بھارتی جاسوس قیدی سربجیت سنگھ کی حالت بدستور تشویش ناک بتائی جا رہی ہے اور وہ بے ہوش ہے۔ اسے مصنوعی تنفس فراہم کیا جارہا ہے جبکہ سربجیت کے خاندان کے 4افراد کو پاکستان آنے کا ویزا مل گیا۔ ویزہ لاہور اور ننکانہ صاحب کا دیا گیا ہے۔ اس کی سرجری حالت بہتر ہونے پر کی جائے گی۔ بھارتی جاسوس کے جبڑے کی 2 ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری نے جناح ہسپتال کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ ادھر بھارتی قوم کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے کیلئے بھارتی میڈیا کی ہرزہ سرائی جاری ہے۔ پاکستان میں بم دھماکوں میں چودہ زندگیوں کا چراغ گل کرنے والے بھارتی جاسوس پر قیدیوں نے حملہ کیا تو بھارتی میڈیا نے اس واقعہ پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سربجیت سنگھ کی بہن دلبیر کور، بیوی اور 2 بیٹیوں کو ویزا جاری کیا گیا جو آج اتوار کو وہ پاکستان آئیں گے۔ سربجیت سنگھ کی بہن دلجیت کور نے کہا ہے کہ میرے بے گناہ قید بھائی سربجیت سنگھ پر قاتلانہ حملہ دراصل اسے جان سے مارنے کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ میرا بھائی سربجیت سنگھ بے گناہ ہے اسے رہا کیا جائے۔ سربجیت کے وکیل اویس شیخ نے کہا ہے کہ ان کے موکل نے جیل میں قیدیوں کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا اس بارے متعلقہ انتظامیہ کو کئی بار اپنی تشویش سے آگاہ کر چکا ہوں مگر پھر بھی کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کئے گئے۔ علاوہ ازیں سربجیت سنگھ تشدد کے واقعہ کی ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے اور علاج کےلئے بیرون ملک بھجوانے کےلئے سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں درخواست دائرکر دی گئی۔ درخواست میں درخواست گزار سرفراز حسین نے موقف اختیار کیا کہ سربجیت سنگھ کے علاج کے لئے اعلیٰ سطح کا میڈیکل بورڈ تشکیل دیاجائے۔ درخواست میں سربجیت سنگھ کے علاج کے لئے اس کی سزا کو معطل کرنے اور بیرون ملک بھجوانے کی استدعا کی گئی ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق سربجیت سنگھ کی سٹی لیکس رپورٹ آ گئی جس کے مطابق سر کی ہڈی ٹوٹ جانے سے دماغ میں مسلسل خون بہنے سے ان کے بچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ آئندہ 24 گھنٹے بہت اہم ہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے انڈر سیکرٹری سی ایس داس نے دیگر دو اہلکاروں کے ہمراہ جناح ہسپتال کا دورہ کیا اور جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں سے ملاقاتیں کیں۔ سکھ کونسل کے صدر مستانہ سنگھ بھی ہسپتال آئے۔ دریں اثناءبی جے پی نے سربجیت سنگھ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت واقعہ کا سخت نوٹس لے۔ ادھر پولیس نے کیس کی انکوائری باقاعدہ شروع کر دی۔ گزشتہ روز ایس ایس پی انوسٹی گیشن لاہور عبدالرب نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ جیل کے قیدیوں کے مطابق سربجیت سنگھ اور اس پر تشدد کرنے والے دو قیدیوں مدثر اور عامر کے درمیان پہلے بھی کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔ تشدد کرنے والے دونوں ملزمان سے تفتیش بھی جیل کے اندر ہو گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق حملے کی ابتدائی رپورٹ محکمہ داخلہ کو ارسال کر دی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ معمولی تلخ کلامی پر سربجیت سنگھ سے عامر اور مدثر کا جھگڑا ہوا۔ علاوہ ازیں بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ سربجیت سنگھ کے معاملے پر پاکستان سے رابطے میں ہیں۔ امید ہے پاکستان سربجیت سنگھ پر حملے کی مناسب تحقیقات کرے گا۔ دفتر خارجہ سے ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ بھارتی قیدی کو فوری طور پر لاہور کے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر اور طبی عملہ مسلسل اسکی صحت کی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہیں تاہم بیان میں بتایا گیا کہ سربجیت تاحال بے ہوش اور وینٹی لیٹر یا مصنوعی نظام تنفس پر ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فی الحال اس کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا کیونکہ دماغ کے متعدد حصوں کی جھلیاں پھٹ چکی ہیں جس کی وجہ سے خون کا بہاﺅ ممکن نہیں ہو رہا جس سے اس کو ہوش نہیں آ رہا۔ ادھر ملزمان کا بیان بھی سامنے آ گیا جس میں کہا گیا ہے کہ سربجیت سنگھ دہشت گرد تھا اور دشمن ملک سے تعلق رکھتا ہے۔ اس لئے اس پر حملہ کیا۔دی نیشن کے مطابق ملزمان عامر اور مدثر نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ محب وطن ہیں اور انہوں نے حملہ اپنے طور پر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بم دھماکے میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکت کا بدلہ لیا۔ ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ملزموں کا جیل کے باہر کسی گروپ سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔ ان میں سے ایک ملزم کا کہنا تھا کہ انہوں نے سربجیت سنگھ کو انڈیا جانے سے روکنے کیلئے حملہ کیا۔

ای پیپر-دی نیشن