شرم آنے لگی ہے انسانوں کو
باقر حسین شاہ‘ بھاڈیوالہ ‘ سیالکوٹ
دیکھ کر سر بکف پروانوں کو
شرم آنے لگی ہے انسانوں کو
محترم یہ عقل و شعور کی باتیں
مار ڈالیں نہ کہیں افسانوں کو
ہو کے مایوس بہاروں سے بُلبل
چھوڑتے جا رہے ہیں گلستانوں کو
ہائے بے چارے پرندوں کی تسلیاں
کبھی خود کو کبھی آشیانوں کو
بربادی گُل کا الزام کس کو دوں
اس صبا کو یا باغبانوں کو
بارِ غم اٹھا کے تھک سا گیا ہوں
ذرا سہلا دو اب میرے شانوں کو
فیض جس کو ملے سرِ راہ باقر
کیا کرے گا وہ پھر آستانوں کو