اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ہونے تک بھارت سے دوستانہ تعلقات قائم نہیں ہو سکتے: ڈاکٹر مجید نظامی
لاہور (سپیشل رپورٹر) ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک بھارت سے ہمارے تعلقات دوستانہ نہیں ہو سکتے یہ باتیں انہوں نے نیپالی صحافیوں کے وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کہیں۔ نیپالی صحافیوں کا 13 رکنی وفد دورہ خیرسگالی پر پاکستان آیا ہے۔ وفد نے نوائے وقت گروپ کے دفاتر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر نیپالی صحافیوں نے مجید نظامی کو بتایا کہ نیپال میں مسلمانوں کو ان کے مذہبی عقائد کی مکمل آزادی حاصل ہے جبکہ بھارت میں ایسا نہیں۔ نیپالی صحافیوں نے ڈاکٹر مجید نظامی سے مختلف سوالات کئے جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صحافی برادری کو قیام پاکستان کے بعد سے ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے انہیں چار مارشل لاﺅں کا سامنا رہا ہے، اشتہارات جو کسی اخبار کے لئے ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں وہ بھی ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں۔ مفاد پرست ہر دور میں موجود رہے ہیں لیکن میڈیا آج آزاد میڈیا ہے۔ وفد کے سربراہ گوپال خانال نے مجید نظامی کو خیر سگالی کے جذبہ کے تحت روایتی نیپالی کیپ پیش کی۔ اس کے بعد نیپالی صحافیوں نے روزنامہ دی نیشن کے دفاتر کا دورہ کیا اور دی نیشن کے ایڈیٹر سلیم بخاری سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ مغربی اوربھارتی میڈیا کے پراپیگنڈا کی وجہ سے ان کا پاکستان کے بارے میں جو تاثر تھا اس دورہ کے بعد اس میں بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے یہ پرامن ملک ہے جس پر سلیم بخاری نے ان سے کہا کہ جس طرح ماﺅ کی تحریک نیپال میں ہے لیکن وہاں پورے نیپال کودہشت گردی کی لپیٹ میں تصور نہیں کر سکتے اسی طرح پاکستان میں بھی دہشت گردی چند علاقوں میں ہے بھارت میں بھی کم از کم 13 علیحدگی کی تحاریک چل رہی ہیں تمام ملکوں میں اپنے طور پر مسائل ہوتے ہیں۔ میڈیا پاکستان میں آزاد ہے، صحافی اپنا کام آزادی کے ساتھ کر رہے ہیں۔ اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ پاکستان اور نیپال میں میڈیا کے وفود کا تبادلہ ہونا چاہئے تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے۔ سلیم بخاری نے کہا کہ میڈیا دو ملکوںکو قریب لانے کے لئے اہم کر دار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے الیکشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت بعض سیاسی جماعتوں جن میں ایم کیو ایم اے این پی کو دہشت گردی کے حملوں کا سامنا ہے تاہم بحیثیت صحافی ان کی رائے ہے کہ گراﺅنڈ لیول جو صورتحال ہے اس میں الیکشن مشکل نظر آتے ہیں جبکہ بحیثیت پاکستانی ان کی رائے ہے کہ الیکشن ضرور ہونے چاہئیں۔ پی آئی ڈی کے ڈپٹی ڈائریکٹر تنویر حسین بھی وفد کے ساتھ تھے۔