لوڈشیڈنگ‘ احتجاج جاری‘ چیف جسٹس کا از خود نوٹس‘ مظاہروں کا ڈر‘ لاہور سے کراچی جانیوالی 15 ٹرینیں روک لی گئیں
لاہور، اسلام آباد (نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور سمیت پنجاب بھر میں لوڈ شیڈنگ کا بحران حل نہ ہوسکا، اکثرعلاقوں میں 18 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ جاری، جبکہ عوام کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ادھر چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخارحسین نے لوڈ شیڈنگ کا ازخودنوٹس لے لیا ہے۔ ادھر احتجاج کے پیش نظر ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ لاہور سے کراچی جانے والی 15 ٹرینوں کو مختلف سٹیشنوں پرروک لیا گیا۔ جنڈانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 23 گھنٹوں کے قریب جا پہنچا مگر انتظامیہ کے کان پرجوں تک نہیں رینگی۔ طویل لوڈشیڈنگ سے لوگوں کے کاروبار بھی تباہ ہوکر رہ گئے۔ اس حوالے سے عوامی سماجی حلقوں نے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جوہر آباد سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20 سے 22 گھنٹے تک پہنچ گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے پیپکو، ارسا، بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں، متعلقہ اداروں سے 2 مئی تک رپورٹ طلب کرلی۔ ملک میں بجلی کی پیداوار، کھپت اور شارٹ فال کا ریکارڈبھی طلب کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں لوڈشیڈنگ میں اضافے اور 80 ارب روپے آئی پی پیز کمپنیوں کو ادا نہ کرنے پرایوان صدر نے وزارت خزانہ اور پانی و بجلی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور ایوان صدر کی ناراضگی کا پیغام نگران وفاقی وزیر پانی و بجلی ڈاکٹرمصدق ملک کو پہنچا دیا گیا ہے جبکہ وزارت خزانہ کے سینئر حکام کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے آخری دنوں میں 37 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کے نام پر جاری کروا کر خزانہ خالی کردیا ہے اس لئے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ایک قسط میں اتنی بڑی رقم ادا نہیں کی جاسکتی۔ باخبر سرکاری ذرائع کے مطابق نگران حکومت کے قیام سے قبل صدر زرداری نے ایک حکمت عملی کے تحت الیکشن کے دوران لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی کے لئے 80 ارب روپے مختص کرلئے تھے جوکہ نگران حکومت کے دور میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادا کئے جانے تھے تاہم ایسا نہیں ہوا۔