عوام الیکشن کا التوا قبول نہیں کرینگے، وزیراعظم خدشات پر اے پی سی بلائیں: منور حسن
لاہور+کوئٹہ (خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت نیوز) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ 18کروڑ عوام انتخابات چاہتے ہیں اور وہ کسی صورت الیکشن کا التوا قبول نہیں کرینگے۔ الیکشن کے التوا کے خدشات ختم کرنے کے لیے نگران وزیراعظم فوری طور پر اے پی سی بلائیں جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کے سربراہ بھی شریک ہوں، بعید نہیں کہ امریکہ اور بھارت جن پارٹیوں کے جلسوں میں دھماکے ہورہے ہیں انہی کے کارکنان کو استعمال کرکے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہوں حکومت تحقیقات کروائے تو لمحوں کے اندر دہشت گردوں کے نام سامنے آسکتے ہیں۔ دہشت گردی کے واقعات کراچی، کوئٹہ اور پشاور سمیت پورے ملک میں تسلسل کے ساتھ پیش آرہے ہیں، نگران حکومت اور سکیورٹی اداروں کو دہشت گردی کے واقعات پر قابو پاکر انتخابات کے التوا کی کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ بلوچستان کی قیادت نے انتخابات میں حصہ لینے کا جرا¿ت اور دانشمندانہ فیصلہ کرکے ملک دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے ہیں۔ اب حکومت کا فرض ہے کہ وہ ان کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔ حکومت نے یہ تو فوراً کہہ دیا ہے کہ مشرف کے خلاف کاروائی کرنا ان کے مینڈیٹ میں نہیں آتا مگر انتخابی جلسوں میں شریک ہونے والے عوام کو تحفظ دینا توان کے مینڈیٹ کا پہلا فرض ہے اسے کیوں پورا نہیں کیا جارہا۔ عوام مہنگائی، بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ سے نجات کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لورا لائی کے سرکاری باغ گراﺅنڈ میں بڑے انتخابی جلسہ سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ منور حسن نے کہاکہ ملک میں انتخابی گہما گہمی اس بات کا ثبوت ہے کہ 18 کروڑعوام انتخابات چاہتے ہیں اور وہ کسی بھی صورت الیکشن کے التواءکو قبول نہیں کریں گے۔ امن و امان کی صورتحال اور دہشتگردی کے واقعات کو بنیاد بنا کر کچھ عناصر انتخابات کے التوا کی باتیں کر رہے ہیں جو ملک میں انتشار اور انارکی پھیلانے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ اس موقع پر انتخابات کو ملتوی کرنا ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی اور بدامنی سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں بروقت شفاف اور غیر جانبدارالیکشن کرائے جائیں اور اقتدار قوم کے منتخب نمائندوں کے حوالے کر دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ امریکی جنگ میں کودنے اور جنرل مشرف کی دس سالہ آمریت کے بعد برسر اقتدار آنے والے نام نہاد جمہوری ٹولے کی طرف سے مشرف کی امریکہ نواز پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کو بدترین دہشتگردی کا سامنا ہے، لیکن موجودہ حالات میں الیکشن کا التوا ملک کو انتشار کے حوالے کرنے کے مترادف ہے۔ بلوچستا ن جو پاکستان کا سب سے بڑا اور وسائل سے مالا مال صوبہ ہے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کی عدم توجہی سے مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ بلوچستان کے عوام محب وطن لیکن حکومتی رویے نے انہیں سخت مایوس کیا ہے۔ حکمرانوں نے بلوچستان کے حقوق دلانے میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی کا منشور وہ نہیں جو وہ چھاپ چھاپ کر بانٹ رہی ہیں ان کے منشور سے عوام اچھی طرح آگاہ ہیں، امریکی غلامی غربت، مہنگائی بے روز گاری، دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ ان کے منشور کے بڑے بڑے نکات ہیں جن کا عوام کو پانچ سال تک سامنا رہا۔پانچ سال میں جماعت اسلامی نے قوم کی خدمت کے شاندار ریکارڈ قائم کئے جن کا اپنے بیگانے سب اعتراف کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں منور حسن نے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی خراب صورتحال اور لاقانونیت کی ذمہ دار نگران حکومت ہے۔کوئٹہ ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور اس کی ذمہ دار نگران حکومت ہے۔ اگر نگران حکومت سکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی تو الیکشن کا انعقاد کیسے ہوگا۔ انتخابات ہر صورت میں ہونے چاہئیں۔ دریں اثنائسید منور حسن نے تحریک کشمیر برطانیہ کے مرکزی رہنما مولانا محمد سعید بھٹی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر محمد غالب اور مرحوم کے اہل خانہ کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کے لیے مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی طویل اور خطرناک بیماری کے باوجود کشمیر اور اہل کشمیر کی بھرپور خدمت کی۔