شہدا کے خون کا تقاصا: حکومت انتخابی شیڈول پر کاربند رہے گی، احمر بلال صوفی
لاہور(اشرف ممتاز/دی نیشن رپورٹ) اگرچہ دہشت گردی کے واقعات بڑھنے سے ان چند روز میں درجنوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں نگران وفاقی وزیر قانون و انصاف احمر بلال صوفی نے واضح کیا ہے کہ 11 مئی کے انتخابات میں تاخیر کا کسی صورت کوئی امکان نہیں ہے۔ دی نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی سے درپیش خطرات کو انڈراسٹیمیٹ نہیں کر رہی مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ کوئی جمہوری طور پر اقتدار کی منتقلی کے اس تاریخی عمل کو بھی انڈر اسٹیمیٹ نہ کرے۔ ان حملوں میں جن لوگوں کے پیارے کھو گئے ہیں وہ یہی چاہتے ہیں کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں۔شہدا کا خون کا تقاضا ہے کہ وہ الیکشن شیڈول پر قائم رہے۔ ہم فنشنگ لائن کے قریب ہیں اور ہمیں اسے کراس کرنے کے اہل ہونا چاہئے اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ بڑی بدقسمتی ہوگی۔ موجودہ حالات کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر کا کوئی امکان نہیں چاہے جو بھی ہو نگران وزیراعظم، عدلیہ اور فوج بروقت الیکشن کے لئے کمٹڈ ہیں اس صورتحال پرکسی کو حکومت کے ارادوں کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ حکومت نے اپنا ذہن بنا رکھا ہے کہ وہ مٹھی بھر نان سٹیٹ ایکٹرز کو پوری قوم کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے گی ہم انہیں ان کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ حکومت نے امن وامان کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں انہوں نے کہا کہ جو کچھ نہیں ہو رہا یا اسے روکا گیا ہے اور اس کا علم نہیں یہ بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ جب عوام، سیاسی جماعتیں، ریاستی ادارے الیکشن کے حق میں ہیں اس سے ہٹ کر کوئی بات براہ آپشن ہوگا۔ جب ہم اس پل تک پہنچیں گے اسے بھی عبور کر لیں گے۔ عوام 5 سال سے الیکشن کے منتظر ہیں انہوں نے اس دوران بہت سی مشکلات دیکھی ہیں مگر انہوں نے فوج کو مداخلت کی دعوت نہیں دی، یہ انکی جہوری عمل سے کمٹمنٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے چھوٹے صوبوں کے منسٹروںکی تقاریر سنی ہیں انہوں نے غصے اور کرب کا اظہار کیا ہے مگر کسی نے انتخابات میں تاخیر کا مطالبہ نہیں کیا۔ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل آج سپریم کورٹ میں موقف پیش کر دینگے۔ حکومت عدالتی حکم پر عمل کرے گی۔ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نگرانوں کی اولین ترجیح الیکشن کرانا ہے تاہم حکومت اعلیٰ عدلیہ کے احکامات پر عملدرآمد کرے گی۔