عوام نظریہ پاکستان پر کامل ایمان رکھنے والے امیدواروں کو ووٹ دیں : ڈاکٹر مجید نظامی
لاہور (خصوصی رپورٹر) آئندہ انتخابات کو استحکام پاکستان کے حوالے سے کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ عوام نظریہ¿ پاکستان پر کامل ایمان رکھنے والے امیدواروں کو ووٹ دیں۔ ہر پاکستانی بالخصوص خواتین کو اپنا حق رائے دہی پوری ذمہ داری سے استعمال کرنا چاہیے کیونکہ ان انتخابات کے ہماری قومی زندگی پر بڑے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان کے ہر شہری کو آئندہ انتخابات میں اپنا ووٹ ضرور ڈالنا چاہیے اور صالح فکر و کردار کے حامل افراد اور جماعتوں پر اظہار اعتماد کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن ، ممتاز صحافی اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں تقریبات یوم اقبالؒ کے سلسلے میں منعقدہ ایک خصوصی نشست بعنوان ”استحکام پاکستان کے لئے اُمید کی کرن ....انتخابات2013ء“ سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا جس میں طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ نشست کی نظامت کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر پروین خان کنوینر مادرِ ملت سینٹر نے انجام دیے۔ اس موقع پر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید بھی موجود تھے۔ نشست کا آغاز حسب معمول تلاوت قرآن مجید، نعت رسول مقبول اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت حافظہ مشال نے حاصل کی جبکہ بارگاہ رسالت مآب میں گلہائے عقیدت پیش کرنے کا شرف عیشہ خان کو حاصل ہوا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنے خطاب میں اس امر پر بطور خاص زور دیا تحریک پاکستان کی کامیابی میں خواتین نے انتہائی فعال کردار ادا کیا تھا ۔ قائداعظمؒ نے اپنی ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کو خواتین کو منظم کرنے کی ذمہ داری سونپ رکھی تھی اور برصغیر کی مسلمان خواتین نے اپنے ان عظیم رہنماﺅں کے اعتماد پر پورا اتر کر دکھایا۔ خواتین بالخصوص نوجوان طالبات نے تحریک پاکستان کو ایک نیا جوش اور ولولہ عطا کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا قائداعظمؒ نے جب تحریک پاکستان کی قیادت سنبھالی تو وہ ایک مرد ِبیمار تھے مگر مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے ان کی بھرپور تیمارداری کی اور وہ حصول پاکستان کی جدوجہد کو منزل مقصود تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں پاکستان بنانے میں مادر ملتؒ کا کردار بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کا ہے بلکہ میں یہ کہوں مادر ملتؒ نہ ہوتیں تو قائداعظمؒ پاکستان بنانے میں شاید کامیاب نہ ہو پاتے تو غلط نہ ہو گا۔ اﷲ تعالیٰ نے مادرِ ملتؒ کو بڑی جرا¿ت اور استقامت سے نوازا تھا۔ جب انہوں نے دیکھا وطن عزیز پر آمریت کے سائے طویل ہوتے جا رہے ہیں تو انہوں نے جنرل محمد ایوب خان کی آمریت کو چیلنج کیا اور اس کے خلاف انتخابات میں حصہ لیا۔ انہیں دھاندلی کے ذریعے انتخابات میں نہ ہرایا جاتا تو مشرقی پاکستان کبھی ہم سے الگ نہ ہوتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا پاکستان ووٹ یعنی جمہوری عمل ہی کے ذریعے معرض وجود میں آیا تھا اور اس کے استحکام کے لیے بھی ضروری ہے کہ یہاں جمہوری اقدار بلا روک ٹوک پروان چڑھیں۔ قائداعظمؒ نے اپنے اصولوں پر مصالحت کیے بغیر انگریزوں اور ہندوﺅں سے مقابلہ کیا اور اللہ کی تائید و نصرت سے اس جنگ میں فتح حاصل کی مگر افسوس کہ ہم نے ان کے زریں اصولوں کو پس پشت ڈال دیا۔ ہماری کوتاہیوں اور بھارتی جارحیت کے باعث ہی پاکستان دولخت ہوا۔ انہوں نے کہا ہندوﺅں کے ذہن میں آج بھی اکھنڈ بھارت کا خناس سمایا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے ہمارے آزاد وجود کوآج تک دل سے تسلیم نہیں کیا اور وہ پاکستان کے اتحاد، استحکام اور سلا متی کے خلاف مسلسل سازشوں میں مصروف رہتے ہیں۔ ڈاکٹرمجید نظامی نے اس امر پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا 66 سال گزر جاے کے باوجود آج بھی کچھ لوگ نظریہ¿ پاکستان کوسمجھنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا نظریہ¿ پاکستان تو ہمارے ملک کی بنیاد ہے۔ یہ نظریہ نہ ہوتا تو پاکستان معرض وجود میں نہیں آ سکتا تھا۔ علامہ محمد اقبالؒ نے برصغیر میں ایک اسلامی مملکت کا تصور پیش کیا اور انہوں نے ہی اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے قائداعظمؒ کی صورت میں ایک رہنما کا انتخاب بھی کیا۔ انہوں نے قائداعظمؒ کو آمادہ کیا وہ لندن سے واپس برصغیر آکر مسلمان قوم کی رہنمائی کریں۔ اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل و کرم کی بدولت قائداعظمؒ پاکستان بنانے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے بتایا میں نے بلوچستان کے شہر زیارت میں اس عمارت کو دیکھا ہے جہاں قائداعظمؒ نے اپنی زندگی کے آخری ایام بسر کیے۔ میں نے وہاں ان لوگوں سے بھی ملاقات کی جنہوں نے قائداعظمؒ کو دیکھا تھا۔ ان لوگوں کا کہنا تھا قائداعظمؒ اتنے نحیف و کمزور تھے کہ انہیں دیکھ کر یقین نہیںآتا تھا اس عظیم شخص نے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت قائم کر دکھائی ہے۔ مجید نظامی نے کہا ہم پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات و تصورات کے عین مطابق ایک جدید، اسلامی، فلاحی اور جمہوری مملکت کے روپ میں دیکھنے کے آرزو مند ہیں اور یہ منزل صرف انتخابات کے ذریعے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا قیام پاکستان کے صرف گیارہ برس بعد جنرل محمد ایوب خان ”میرے عزیز ہم وطنو“ کہہ کر ملک و قوم پر مسلط ہو گیا اور اس کے بعد تو فوجی حکمرانوں کی قطار سی لگ گئی۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر فوجی آمر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کلمہ¿ حق کہنے کی ہمت عطا فرمائی حتیٰ کہ جب9/11کے بعد جنرل پرویز مشرف نے قومی اخبارات کے ایڈیٹر حضرات کو اسلام آباد مدعو کیا تو میں نے سب کے سامنے اسے کہہ دیا اس نے امریکی صدر بش کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے جس پر اس نے بہت برا منایا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا اللہ تعالیٰ کا بڑا شکر ہے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف نے موقع ملنے کے باوجود حکومت پر قبضہ نہیں کیا۔ میرے پوچھنے پر انہوں نے مجھے کہا نہ تو میرا مزاج ہے اور نہ ہی میں ایسا کر سکتا ہوں۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا پاکستان جمہوریت کے ذریعے ہی قائم و دائم رہ سکتا ہے اور اس میں رکاوٹ پیدا کی گئی تو ملک کے حالات بدتر ہو جائیں گے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے اپنے خطاب میں کہا عوام کو چاہئے انتخابات میں سوچ سمجھ کر انتہائی قابل اور دیانتدار امیدواروں کو منتخب کریں کیونکہ انہوں نے ہی ملک کی پالیسیاں مرتب کرنی ہیں اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے بنانے ہیں۔ صحیح لوگ منتخب نہ کیے گئے تو عوام کو اس کا نتیجہ آئندہ پانچ سال تک بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا ترقی یافتہ ممالک میں حکومت کا ہر چھ ماہ بعد احتساب کیا جاتا ہے اور اس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی احتساب کے اس طریقے کو رواج دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا عوام جس قدر اچھے نمائندے منتخب کریں گے، عالمی سطح پر ہمارے وقار اور عزت میں اسی قدر اضافہ ہو گا۔ انہوں نے طالبات کو تاکید کی وہ اپنے علاقے میں جس امیدوار کو سب سے زیادہ اہل اور ایماندار سمجھتی ہوں، اس کے حق میں ووٹ ڈالیں کیونکہ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کے لیے اچھے اور دیانتدار افراد کا منتخب ہو کر ایوانوں میں پہنچنا بے حد ضروری ہے۔ لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کے شعبہ¿ سیاسیات کی سربراہ پروفیسر مبینہ علی نے اپنے خطاب میں کہا ہم اس وقت اپنی تاریخ کے نازک دور میں سے گزر رہے ہیں۔ اس تناظر میں آئندہ عام انتخابات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کچھ نادیدہ قوتیں ان انتخابات کو ملتوی کرا کر ملک و قوم کو انتشار کا شکار کرنے کی خواہش رکھتی ہیں مگر پاکستانی قوم کو یہ حقیقت اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے ان کے ملک کی بقاءاور استحکام جمہوریت پر گامزن رہنے میں مضمر ہے۔ انہوں نے مزید کہا خواتین ان انتخابات میں بڑا اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ معاشرے میں جس تبدیلی کی وہ خواہاں ہیں‘ وہ محض گھر بیٹھے رہنے سے نہیں آئے گی بلکہ اس کی خاطر انہیں الیکشن کے دن پولنگ سٹیشن پر جا کر اپنا ووٹ کسی سچے اور محب وطن پاکستانی کے حق میں ڈالنا ہو گا۔ خواتین نے ان انتخابات کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کی تو قائداعظمؒ کے خواب کو عملی تعبیر نہ مل پائے گی۔ لہٰذا ہم سب کو چاہئے پاکستان کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے والی قیادت کو منتخب کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر قمر فاطمہ نے اپنے خطاب میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی قومی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا اس سے وابستہ شخصیات اپنے نصب العین کی صداقت پر یقین رکھنے والی ہیں جنہوں نے ملک کے نوجوانوں میں پاکستانیت کے جذبات کو فروغ دینے میں سرگرم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا نظریہ¿ پاکستان کے فروغ کی خاطر ضروری ہے ہم اپنی قومی زندگی کے ہر شعبے کو اس عظیم نظریہ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کریں۔ انہوں نے مزید کہا پاکستان میں کل 37 ملین خواتین ووٹرز ہیں جو اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ووٹ ڈالیں تو پاکستان کے مستقبل کو روشن بنا سکتی ہیں۔ لیکچرار مریم اعظم نے اپنے خطاب میں اس امر پر زور دیا ذمہ داری سے ووٹ کا حق استعمال کر کے ہم انتہا پسندی کو شکست دے سکتے ہیں۔ تمام لوگوں کو ذات برادری کی بجائے صرف اور صرف پاکستانیت کی بنیاد پر ووٹ ڈالنا چاہئے۔
ڈاکٹر مجید نظامی