• news

فوری طور پر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہمارے بس کی بات نہیں: اےس ایم ظفر


لاہور (خصوصی رپورٹر) قائداعظمؒ، علامہ محمد اقبالؒ، مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ اور سرسید احمد خان کے افکاروخیالات اور وژن کو سامنے رکھ کر ہم نے اپنا منشور بنایا ہے۔آن لائن تعلیمی نظام کو فروغ دیا جائے گا۔ ملک سے دہشتگردی اور جہالت کا خاتمہ کردیں گے۔ ان خیالات کا اظہار ق لیگ کے رہنما ایس ایم ظفر نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں منعقدہ فکری نشست بعنوان ”پاکستان مسلم لیگ (ق) کا منشور....ایک تجزیہ“ کے دوران اپنے خطاب میں کیا۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس موقع پر سابق ممبر صوبائی اسمبلی بیگم آمنہ الفت،پروفیسر ڈاکٹرراشدہ قریشی، ڈاکٹر ایم اے صوفی، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان ،نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید، اساتذہ¿ کرام اور طالبات کی کثیرتعدادموجود تھی۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک،نعت رسول مقبولﷺ اورقومی ترانہ سے ہوا۔قاری امجد علی نے تلاوت کلام پاک جبکہ عبدالرﺅف نے بارگاہ رسالت ماب میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ ایس ایم ظفر نے کہا آج پاکستانی قوم بہت باشعور ہو چکی ہے اسی لیے آئندہ انتخابات میں منشور کی اہمیت بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ میں اپنی پارٹی کا منشور بنانے والی کمیٹی کا چیئرمین تھا اور اس کمیٹی میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز افراد شامل تھے۔ ہم نے اپنے سابق دورمیں مفاہمتی پالیسی کوفروغ دیا۔لوکل باڈیز کے الیکشن کرائے جو بنیادی جمہوریت میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ہم نے اپنے دورمیں سرسیداحمد خان کا وژن اپنایا اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن جیسا ادارہ قائم کیا جس کے سربراہ عطاءالرحمن تھے۔ ہمارے دور میں جی ڈی پی ،ریونیو کلیکشن، فارن ایکسینج ریزروز میں اضافہ ہوا اور معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی۔ اقلیتوں کو مکمل حقوق فراہم کئے۔ آئین میں نئے صوبے بنانے کی ترمیم لانا مشکل ہے لیکن ہم کم ازکم ہزارہ اور سرائیکی دو نئے صوبے بنانے کے حق میں ہیں۔ ایٹمی ملک ہونے کی حیثیت سے نیشنل سکیورٹی کونسل کا قیام ضروری ہے۔ ہم پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے تعلیمی شعبے میں بہتری لانے کے خواہش مند ہیں۔ تعلیم سب کیلئے ہو گی اور ملک سے جہالت کا خاتمہ کر دیں گے۔ فوری طورپرلوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہمارے بس کی بات نہیں۔ اس وقت ملک میں بجلی پیداکرنے کے قدرتی ذرائع کی کمی نہیں بلکہ بجلی پیداکرنے کیلئے رقم نہیں۔ دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی۔ برسراقتدارآکر ہم اپنے منشورپر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں گے لیکن ہم ایسا نہ کر سکے تو آپ ہمارا احتساب کریں۔ پروفیسر ڈاکٹررفیق احمد نے کہا قائداعظمؒ، علامہ محمد اقبالؒ اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے نظریا ت و تصورات اور ان کا وژن ہمارے سامنے موجود ہے۔ ہم یہ جائزہ لے رہے ہیں مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے جو منشورجاری کیے ہیں وہ اس سے کس حد تک مطابقت رکھتے ہیں۔ قائداعظمؒ پاکستان کو ایک اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت دیکھنے کے خواہش مند تھے اورمعاشی غیر ہمواریوں کو دورکرنے پر زور دیتے تھے۔آپ ایک ایسا پاکستان چاہتے تھے جہاں سب کو انصاف میسر ہو اور تمام انسانوں کو برابر حقوق حاصل ہوں۔ قائداعظمؒ نے پروفیشنل تعلیم کی اہمیت پر بہت زوردیا۔ اسی طرح علامہ محمد اقبالؒ نے بھی صوبائی کونسل میں کئی انقلابی معاشی تجاویز پیش کیں جن میں ایک زمین کو اللہ کی ملکیت قرار دینا شامل تھا۔ مادرملتؒ نے ڈکٹیٹر ایوب کا مقابلہ کرکے جمہوریت کا پرچم بلندکیا۔کیاکوئی سیاسی پارٹی اپنے منشور میں یہ باتیں شامل کررہی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر راشدہ قریشی نے کہا ہمارے ملک کا یہ المیہ رہا ہے یہاں پے در پے مارشل لاءآتے رہے ہیں۔ہمارے ہاں ایسے لوگ بھی موجود رہے جو ایک آمر کودس بار بھی وردی میں منتخب کرنے کی باتیں کرتے رہے جو جمہوری اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ 2002-07ءکے دوران مسلم لیگ ق کی حکومت میں نصاب تعلیم سے اسلام،نظریہ¿ پاکستان،اسلامی تاریخ کے ہیروزکے کارناموں کا ذکرنکال دیا گیا ۔ جنرل جاوید اشرف قاضی وزیر تعلیم رہے جن کا یہ کہناتھا قرآن مجید چالیس سیپاروں پر مشتمل ہے۔نصاب تعلیم کی تشکیل کے دوران فکری ونظریاتی حلقوں سے کوئی رائے نہیں لی گئی اورانہیں مکمل طورپرنظراندازکردیاگیا۔ اس دورمیں ملکی قرضوں میں اضافہ ہواجبکہ بعض قومی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے۔ آج ایک کروڑ بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں جبکہ مسلم لیگ ق کے منشورمیں شرح خواندگی میں اضافہ کیلئے کوئی جامع منصوبہ بندی شامل نہیں۔ اس منشورمیں اچھے پروگراموں کی مانیڑنگ کا کوئی نظام وضع نہیں کیا گیا جبکہ مہنگائی،غربت اورتوانائی بحران کے خاتمہ کیلئے بھی کوئی واضح پالیسی کااعلان نہیں کیا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ ق کی سابق ممبر صوبائی اسمبلی بیگم آمنہ الفت نے کہاہم اپنے دورحکومت کے جوابدہ ہیں ۔ہم نے اپنے دورمیں تعلیمی اصلاحات کیں اورگڈ گورننس کویقینی بنایا۔ہم نے خواتین کے حقوق ومفادات کا ہمیشہ خیال رکھا۔ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے منشوروں کا جائزہ لینے کیلئے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام فکری نشستوں کاانعقادتحریک پاکستان ورکزٹرسٹ کے اشتراک سے کیا گیا ہے۔
ایس ایم ظفر

ای پیپر-دی نیشن