• news
  • image

آئی بی خفیہ فنڈز کیس : کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں عوام کو جاننے کا حق ہے کہ یہ کہاں گئے : چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے آئی بی خفیہ فنڈز کیس میںسیکرٹری خزانہ اور ڈی جی آئی بی سے خفیہ فنڈز کے اجر اء سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10روز کےلئے ملتوی کر دی ہے ۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گذار اسد کھرل نے کہا کہ 1999 ءمیں 30لاکھ روپے آئی بی کے خفیہ فنڈز سے دیئے گئے تھے۔ ابھی تک سیکرٹری خزانہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 8 جنوری 2013کے حکم کے ذریعے ڈی جی آئی بی سے وضاحت مانگی گئی تھی لیکن ابھی تک ان کی جانب سے بھی وضاحت سامنے نہیں آئی۔ دو جنوری 2013 کو سیکرٹری خزانہ کو ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا گیا جس میں 40کروڑ روپے کی رقم آئی بی کے اکانٹ سے نکالے جانے کی تفصیلات مانگی گئیں۔ اس حوالے سے بھی سیکرٹری خزانہ کی جانب سے کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ تمام خفیہ فنڈز وزیر اعظم کی مرضی سے خرچ ہوتے ہیں آڈیٹر جنرل فنڈز کا آڈٹ کرنے کا اختےا ررکھتا ہے مگر خفیہ فنڈ کے آڈٹ کا اختےار اس کے پاس نہیں 60 سال سے یہی چل رہا ہے اب سپریم کورٹ نے آڈٹ کے لئے کہا ہے اس پر جسٹس عظمت نے کہا کہ عدالت نے آڈٹ کا حکم نہیں دےااس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ فنڈز میں اگر ایک پنسل بھی زائد قیمت پر خرید لی جائے تو آڈٹ میں اس کا بھی حسا ب ہوتا ہے جبکہ خفیہ فنڈ کے نام پر کروڑوں روپے کے فنڈز خرچ کر دیئے جاتے ہیں یہ عوام کا پیسہ کہاں خرچ ہوا یہ جاننا لوگوں کا حق ہے، کیس پولیس کے حوالے کرتے ہیں ڈی جی آئی بی وہاں جاکر وضاحت کریں اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر پیسے کا غلط استعمال ہوا ہے تو وہ عدالت کے ساتھ ہیں تاہم پہلے درخواست گزار کو اس حوالے سے ثبوت دینا ہوں گے،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آئی بی کا خفیہ فنڈ ریاست کےلئے استعمال ہو سکتا ہے لیکن سیاست کےلئے نہیں۔ مرضی سے فنڈز خرچ کرنے کا مطلب چاہئے کوئی پرائیویٹ کھاتے میں استعمال کر کے اپنا گھر ہی کیوں نہ بنا لئے؟ ریاست اور حکومت کے مفاد میں فرق ہوتا ہے۔ سیاسی حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔ ریاست اسی جگہ قائم رہتی ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت حکم دے تو ہم ان کیمرہ بریفنگ کے لئے تےار ہیں اگر درخواست گذار کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل ریاست کا چیف لا آفیسر ہے اس لئے عدالت اس سے ہی پوچھتی ہے اسے اعتماد میں لینا ضروری ہوتا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ریاست برقرار رہتی ہے لیکن سیاست آتی جاتی رہتی ہے۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے آئی بی سیکرٹ فنڈ کیس میں وزارت خزانہ اور ڈی جی آئی بی سے صحافیوں پر خرچ کی گئی رقوم پر رپورٹ طلب کرلی۔ درخواست گزار اسد کھرل کے مطابق ایک صحافی کو آئی بی نے 1999 ءمیں 30 لاکھ روپے دیئے 8 جنوری 2013 ءکو ڈی جی آئی بی سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی گئی مگر انہوں نے کوئی جواب نہ دیا 2 جنوری 2013 ءکو سیکرٹری خزانہ کو 40 کروڑ روپے سیکرٹ فنڈز کی تفصیلات بھی نہیں دی گئیں اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ خفیہ فنڈز سیاسی حکومت بچانے کیلئے استعمال ہوتا رہا ہے عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ اس کا پیسہ کہاں خرچ کیا جا رہا ہے۔ کیس کی سماعت 10 روز تک ملتوی کر دی گئی۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن