گلشن راوی: گستاخانہ مواد برآمد ہونے پر قادیانی عبادت گاہ سیل، 7 کیخلاف مقدمہ
لاہور(خصوصی نامہ نگار)گلشن راوی میں قادیانیوں کی نام نہاد عبادت گاہ سے گستاخانہ اور فرقہ وارانہ مواد کی برآمدگی پر پولیس نے قادیانی عبادت گاہ کو سیل، 7قادیانی ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کر دی، کیس کے مدعی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مقامی رہنما مولانا عبدالعزیز نے بتایا کہ گلش راوی میں مقامی مکینوں کی جانب سے ہمیں شکایات موصول ہوئیں کہ علاقہ میں مشکوک سرگرمیاں جاری ہیں، جس پر تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ قادیانی ایک گھر کو عبادت گاہ بنا کر مذموم مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں، جس پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہم سینکڑوں علماءکرام اور کارکن وہاں پہنچے تو بعض نامعلوم افراد نے مجمع کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی لیکن انہیں ناکامی ہوئی تاہم کشیدگی میں اضافہ ہو گیا۔ پولیس وہاں پہنچ گئی جس نے قادیانی عبادت گاہ سے 11افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ 26کے قریب افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ تاہم پولیس نے گیارہ افراد کی گرفتاری کے باوجود شام تک ان کے خلا ف مقدمہ درج نہیں کیا جس پر ہم نے ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ تحریک کی دھمکی دی تو 7افراد کے مقدمہ درج کر لیا گیا۔ دریں اثناءورلڈ پاسبان ختم نبوت کے سربراہ علامہ ممتاز اعوان چاروں مسالک کے علماءکرام ، مولانا غلام حسین نعیمی، مفتی سیف اللہ قاسمی، مولانا عبداللہ روپڑی اور علامہ وقار حیدر نقوی نے کہا کہ اس سے قبل چند ماہ میں لاہور کے نصف درجن مقامات سمن آباد ، اسلام پورہ، کرشن نگر اور رائل پارک سمیت قادیانی مراکز سے آئے روز توہین آمیز گستاکانہ اور فرقہ وارانہ مواد کی برآمدگی ملکی حالات خراب کرنے کی ناپاک سازش ہے جسے غیور مسلمان قطعی طور پر برداشت نہیں کر سکتے۔ الیکشن کی آمد پر قادیانی شرانگیزیوں میں دن بدن اضافہ کسی خفیہ سازش کا حصہ ہے اس ضمن میں نگران حکومت نے قادیانی فتنہ کی اسلام و آئین پاکستان مخالف سرگرمیوں اور امتناع قادیانیت ایکٹ کی کھلے عام خلاف ورزیوں کا نوٹس نہ لیا تو دینی جماعتیں متحد ہو کر قادیانی فتنہ کی اسلام و ملک دشمن سرگرمیوں کے خلاف بھرپور ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہونگی۔
قادیانی عبادت گاہ