• news

پنجاب میں بڑے جلسوں کے باوجود ہمیں دو سو ووٹ بھی نہ ملے عمران کے ساتھ بھی ایسا ہو گا: اسفندیار


پشاور+ اسلام آباد (ثناءنیوز) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ ہمیں مار اس لیے پڑ رہی ہے کہ ہم آئندہ حکومت میں نہ آئیں بڑے جلسوں سے ووٹرز کے رحجان کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا،جلسے نشستیں لینے کا پیمانہ نہیں ہیں اے این پی نے بھی پنجاب میں بڑے بڑ ے جلسے کیا مگر ہمارے امیدوارں کو دو دو سو ووٹ بھی نہ ملے ایسا ہی عمران خان کے ساتھ ہوگا عمران خان ہمیں گالیاں دینے اور تنقید کرنے سے پہلے یہ تو سوچیں کہ اسے پشاور میں شوکت خانم ہسپتال کے لیے سستے داموں زمین اور فنڈز کس نے دیئے اگر کوئی میرے دوبئی میں ایک ٹریڈنگ کمپنی میں 23 فیصد حصص کے علاوہ بیرون ملک کوئی سرمایہ کاری یا اثاثے ثابت کر دے تو مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جائے اگر عمران خان نے آئندہ ایسی بات کی تو میں اس کے خلاف سپریم کورٹ میں جاﺅں گا۔ گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مرکز میں تین جماعتیں مل کر حکومت بنائیں گی خیبر پی کی میں آئندہ حکومت پانچ جماعتوں کی بنے گی ہم وہاں نواز شریف ، عمران خان ، اور مولانا فضل الرحمان کو مدمقابل سمجھتے ہیں۔ پنجاب کے پاس بنیادی انفراسٹرکچر تھا اس لیے انہوں نے میٹروبس سروس جیسے بڑے بڑے پراجیکٹس پر کام کیا جبکہ ہمارے پاس یہ نہیں تھا۔ دریں اثناءنجی ٹی وی کو انٹرویو میں اے این پی کے سینئر رہنما غلام احمد بلور نے کہا ہم گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں نہ باہر نکل سکتے ہیں اور نہ ہی انتخابی مہم چلا سکتے ہیں ٹی وی پر اشتہارات چلانے کے لیے بھی ہمارے پاس کروڑوں روپیہ نہیں ہے الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ دہشت گرد حملوں کو رکوانے کے لیے ایجنسیوں اور حکومت سے بات کرے ایک بڑی کارروائی کی ضرورت ہے۔ ورنہ الیکشن کے دن کوئی بھی ووٹ ڈالنے گھر سے نہیں نکل سکے گا۔ یہ کہنا غلط ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے ہم پر ہونے والے حملوں پر ہم سے اظہار ہمدردی نہیں کیا بشیر بلور کی وفات پر دونوں بھائی ہمارے پاس دعا کرنے اور اظہار ہمدردی کے لیے آئے اور مجھ پر ہونے والوں حملوں پر بھی نواز شریف اور اس کے اہل خانہ نے فون کر کے اظہار ہمدردی کیا ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے کہا جا رہا ہے کہ باہر بالکل نہ نکلیں اگر میں باہر بھی نہ نکلوں اور کسی کے پاس بھی نہ جاﺅں تو یہ الیکشن کیسے ہوگا جبکہ دوسرے لوگ جلسے جلوس بھی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہم انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کر رہے ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات ہوں مگر انتخابی مہم کے لیے جو دوسروں کو سہولیات دی گئی ہیں وہ ہمیں بھی ملنی چاہئیں انہوں نے کہا ہم تو چاہتے ہیں کہ الیکشن کے دن سے 5،6دن پہلے فوج پشاور اور اس کے گرد ونواح میں ایکشن کرے کیونکہ حملہ آور ایسے حالات بنا رہے ہیں کہ الیکشن کے دن کوئی باہر نہ نکلے۔

ای پیپر-دی نیشن