بدترین سکیورٹی حالات و خدشات کے باوجود انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے: وزیر اطلاعات
اسلام آباد (ثناءنیوز+ بی بی سی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عارف نظامی نے کہا ہے کہ ملک میں بد ترین سکیورٹی حالات اور سکےورٹی خدشات کے باوجود انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے امیدواروں کو بھر پور سکےورٹی فراہم کی جائے گی۔ غیر ملکی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہ کہا تحریک طالبان پاکستان کے بیان سے یہ بات واضح ہے کہ وہ انتخابات کو موخر دیکھنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ الیکشن ملک کی بقاءاور سالمیت کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پر امن انتخابات کے انعقاد کے لیے کوشاں ہے اور حساس پولنگ سٹیشنز پر سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کو یقینی بنا رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق نگران وفاقی وزیر اطلاعات عارف نظامی نے غیرملکی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنانا اس وقت سب سے بڑا خطرہ ہے۔ نگران وزیر اطلاعات نے اعتراف کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے برابر مواقع فراہم نہیں کئے جا سکتے لیکن وہ پرامن انتخابات کے لئے اپنے اختیار کے مطابق ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔ وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ تمام ریاستی ادارے جن میں فوج بھی شامل ہے اتخابی عمل کو کامیاب بنانے پر متفق ہیں اور اس کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ ہم نے سکیورٹی بڑھا دی ہے اور اس بابت فوری ردعمل کے یونٹ تیار کئے گئے ہیں جو کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کی ذمہ داریوں میں فوج بھی شریک ہو گی لیکن وہ اس کی تعداد ابھی بتانے سے قاصر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شدت پسند امیدواروں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن اس میں انہیں ابھی کوئی بڑی کامیابی نہیں ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں کہ تشدد کا ووٹر ٹرن آﺅٹ پر کتنا منفی اثر پڑ سکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ اثر ہو سکتا ہے لیکن گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس مرتبہ امیدواروں کی تعداد دگنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے امکان ہے کہ ٹرن آﺅٹ بہتر ہو۔ وہ ڈیسنٹ ٹرن آﺅٹ کی توقع کر رہے ہیں۔ غیرملکی صحافیوں کے ویزوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے انہیں ایک ہفتے کا ویزا جاری کرنے کا فیصلہ ہوا تھا تاہم ان کی مداخلت کے بعد اسے اب ایک ماہ کے لئے بڑھا دیا گیا ہے۔ بھارتی صحافی کی جانب سے سوال پر کہ غیرملکی صحافیوں کو 20شہروں میں جانے کی اجازت کا اطلاق ان پر بھی ہو گا یا نہیں تو عارف نظامی نے فوراً کہا کیوں نہیں لیکن ساتھ بیٹھی سرکاری اہلکار کی جانب دیکھا تو ہنس پڑے۔ اس کے بعد وفاقی وزیر نے اپنا جواب تبدیل کیا اور وعدہ کیا وہ اپنی پوری کوشش کریں گے۔