الیکشن 11 مئی کو ہوں گے‘ کوئی شک نہیں ہونا چاہئے : جنرل کیانی
راولپنڈی ( سٹاف رپورٹر + ثناءنیوز + اے پی اے) چےف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ ملک مےں انتخابات کا انعقاد انشاءاﷲ 11 مئی کو ہو گا، اس مےں کوئی شک نہےں ہونا چاہئے۔ جمہورےت اور آمرےت کی آنکھ مچولی کا اعصاب شکن کھےل جزا و سزا نہیں صرف عوام کی آگہی اور بھر پور شمولےت ہی سے ختم ہو سکتا ہے۔ حکومت کا صحےح معنوں مےں عوام کے صحےح نمائندوں کی امانت بن جانا ہی ہمارے تمام مسائل کے حل کا واحد راستہ ہے۔ پاک افواج اپنی آئےنی حدود مےں رہتے ہوئے انتخابات کے صاف و شفاف اور پُرامن انعقاد مےں بھر پور معاونت کرے گی۔ پاکستان کے خلاف ہتھےار بندوں کی قومی دھارے مےں واپسی صرف اسی صورت مےں ممکن ہے جب وہ غےر مشروط طور پر پاکستان کی رےاست اور اس کے آئےن اور قانون کی مکمل اطاعت قبول کرےں۔ چےف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ےومِ شہداء2013 ءکے موقع پر خطاب میں کہا کہ آج کا دن ہمارے شہےدوں ، مجاہدوں اور غازےوں کے نام ہے جو مادرِوطن کے دفاع کے لئے فولاد کی مانند سےنہ سپر ہےں۔ دُشوارےاں جتنی بھی ہوں، قربانےاں چاہے کتنی بھی درکار ہوں، ہمارا حوصلہ بلند اور عزم لازوال ہے۔ دشمن اندرونی ہو ےا بےرونی، کبھی اپنے ناپاک عزائم مےں کامےاب نہےں ہو گا اور با لآخرافواجِ پاکستان سرخرو ہونگی۔ ےہ بات مےں مکمل وثوق اور اعتماد سے کہہ سکتا ہوں، اس لئے کہ اﷲ کی خوشنودی اور قوم کی بھر پور مدد اور دعائےں افواجِ پاکستان کے ساتھ ہےں۔ ےہی ہماری اصلی طاقت ہے اور ےہی وہ احساس ہے جو ہمےں دشمن کے خلاف سبقت اور برتری دےتا ہے۔ ہم شہداءکے لواحقےن کے خصوصی طور پر احسان مند ہےں جو قوم کے اُن بےٹوں کے وارث ہےںجن کی قربانےوں کی بدولت ہم آج ایک آزاد فضا مےں سانس لے رہے ہےں۔ ہم اپنے شہداءاور غازےوں کی قربانےوں کا صلہ تو ادا نہےں کر سکتے تاہم، ہم ان کی شجاعت و بہادری کا اعتراف کرتے ہوئے ےہ دُعا ضرور کر سکتے ہےں کہ اﷲ تعالیٰ ان کے اےثارِ عظےم کو اپنی بارگاہ مےں قبول فرمائے اور اس کی برکت سے سبز ہلالی پرچم ہمےشہ سر بلند رکھے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے برس ےوم شہداءہی کے موقع پر ہم اےک بہت بڑے سانحے سے دوچار تھے۔ گےاری مےں برفانی تودہ گرنے سے ہمارے 140 جانباز ساتھی شہےد ہو گئے تھے اور ان کے جسدِ خاکی لاپتہ تھے۔ ہم نے عہد کےا تھا کہ آخری شہےد کے جسدِ خاکی کی بازےابی تک ہماری تلاش جاری رہے گی۔ 13000 فٹ کی بلندی پر انتہائی نامساعد حالات مےں ہزاروں ٹن وزنی چٹانوں اور برف تلے ہماری تلاش آج بھی جاری ہے۔ الحمدﷲ اب تک 125 شہداءکے جسدِ خاکی ورثا کے حوالے کئے جا چکے ہےں۔ ےہ کام انشاءاﷲ بہت جلد مکمل ہو جائے گا۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ہم سب کے لئے اےک عظےم نعمت ہے جِس کے سائے تلے ہم اےک آزاد قوم کی حےثےت سے زندہ ہےں۔ اِس آزادی کے لئے ہم نے بہت بڑی قےمت ادا کی اور اِسے قائم رکھنے کے لئے ہم کسی بھی قربانی سے درےغ نہےں کرےں گے۔ ان عظےم قربانےوں کے باوجود ہم اب بھی اس منزل سے دور ہےں جس کا خواب قائداعظم اورعلامہ اقبال کی قےادت مےں ہمارے بزرگوں نے دےکھا تھا۔ شاےد ہم ابھی تک درست راستے کا تعےّن نہےں کر پائے ےا اگر کر پائے ، تو اس پر ثابت قدم نہےں رہ سکے۔ اس کے باوجود پاکستانی قوم کے جذبہ اےثار اور عزم مےں کمی نہےں آئی۔ مجھے کوئی شک نہےں کہ ہم آج بھی بلندی کی رفعتوں کو چھونے کی صلاحےت رکھتے ہےں۔ اس لئے ےہ اشد ضروری ہے کہ ماےوسی کو اپنے ذہنوں پر ہر گز طاری نہ ہونے دےا جائے۔ اشفاق پرویز کیا نی نے کہا کہ ملک مےں انتخابات کا انعقاد انشاءاﷲ 11 مئی کو ہو گا، ہمےں اس مےں کوئی شک نہےں ہونا چاہئے۔ ےہ اےک سنہری موقع ہے جس سے جمہورےت کی اعلیٰ رواےات کے اےک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ مےری نظر مےں جمہورےت اور آمرےت کی آنکھ مچولی کا اعصاب شکن کھےل صرف سزا اورجزا کے نظام سے نہےں بلکہ عوام کی آگہی اور بھرپور شمولےت ہی سے ختم ہو سکتا ہے۔ اگر ہم اپنے لسانی، سماجی اور فرقہ وارانہ تعصّبات سے بلند ہو کر صرف اہلےت، اےمانداری اور نےک نےتی کی بنےادوں پر ووٹ کا استعمال کر سکے تو پھر نہ تو آمرےت کا بلاوجہ خوف ہو گا اور نہ جمہوری نظام کی خامےوں کا شکوہ۔ حکومت کا صحےح معنوں مےں عوام کے صحےح نمائندوں کی امانت بن جانا ہی وہ واحد راستہ ہے جس مےں ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے لےکن ےہ تبھی ممکن ہو گا جب عوامی نمائندگی کا نظام پاکستان اور اس کے عوام کے وسےع تر مفاد کو ذاتی مفاد پر فوقےت دے گا ورنہ آمرےت ہو ےا جمہورےت، حکمرانی صرف شخصی مفادات کے تحفظ اور قومی وسائل کی لوٹ کھسوٹ کا ذرےعہ ہی بنتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مَےں آپ کو ےقےن دلاتا ہوں کہ پاک افواج اپنی تمام تر بساط اور صلاحےت کے مطابق اور آئےنی حدود مےں رہتے ہوئے انتخابات کے صاف و شفاف اور پُرامن انعقاد مےں بھرپور معاونت کرے گی۔ مےں آپ کو ےہ بھی ےقےن دلاتا ہوں کہ پاک فوج کی ےہ معاونت جمہوری نظام کی مضبوطی اور اسے دےرپا بنےادوں پر استوار کرنے کے لئے ہو گی۔ ہر پاکستانی کی طرح ہم نے بھی پانچ سال جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کی اپنی سی کوشش کی۔ اس امےد کے ساتھ کہ آئندہ انتخابات ہمےں بہتری کی جانب لے جائےں۔ اب جبکہ ےہ منزل قرےب ہے ہم سب کو اپنی انتخابی ذمہ دارےوں سے کوتاہی نہےں برتنی چاہئے۔ ہمےں ےہ کبھی نہےں بھولنا چاہئے کہ کسی بھی نظام کی کامےابی تبھی ممکن ہے جب ےہ عوام کی اُمنگوں پر پورا اتر سکے۔ جمہورےت کی کامےابی عوام کی خوشحالی سے منسلک ہے ۔ جمہورےت کی اصل اساس عوام کا تحفظ اور اُن کی فلاح و بہبود ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد بذات خود مسائل کا حتمی حل نہےں بلکہ مسائل کے حل کی طرف اےک اہم قدم ضرور ہے۔ مسائل کے دےرپا حل کے لئے قومی سوچ اور امنگوں کا ادراک بھی انتہائی ضروری ہے۔ انتخابات اس مقصد کے لئے اےک بنےاد فراہم کرےں گے لےکن اس بنےاد پر تعمےر کے لئے ہمےں کئی سوالات کے جوابات ڈھونڈنا ہوں گے۔ ان مےں اےک اہم سوال دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کا ناسُور اَب تک ہزاروں پاکستانےوںکی جانےں لے چکا ہے۔ اِن مےں فوج، رےنجر، اےف سی، پولےس، فرنٹےئر کانسٹےبلری اور لےوےز کے علاوہ پاکستانی شہرےوں کی اےک بڑی تعداد شامل ہے۔ شہےدوں کے لواحقےن اور زخمی افراد کو شامل کر لےا جائے تو ےہ تعدادکئی گُنا بڑھ جاتی ہے۔ ہمارے بےرونی دشمن اس آگ کو مزےد بھڑکانے مےں مصروف ہےں۔ اس خونرےزی کے باوجود کچھ حلقے اب بھی اس بحث مےں اُلجھا رہنا چاہتے ہےں کہ ےہ جنگ کےوں شروع ہوئی اور کس نے مسّلط کی۔ اس کی وجوہات کو سمجھنا اور ان کا ادراک کرنا اپنی جگہ ضروری سہی لےکن حقےقت ےہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانی عوام آج اس جنگ کا نشانہ ہےں۔ مےں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر اےک گروہ پاکستان کے آئےن اور قانون سے بغاوت کرتے ہوئے اپنے غلط نظرےات ہم پر جبراً مسلط کرنا چاہے اور اس مقصد کے لئے ہر قسم کی خونرےزی کو نہ صرف جائز سمجھتا ہو بلکہ پاکستانی رےاست ، جمہوری عمل اور بے گناہ شہرےوں کے خلاف باقاعدہ ہتھےار بند ہو جائے تو کےا اسکا قلع قمع کرنا کسی اور کی جنگ ہے؟ آج کے مہذب ترےن اور جمہوری ممالک کی تارےخ مےں بھی ملک اور آئےن سے بغاوت کبھی برداشت نہےں کی گئی اےسے مواقع پر فوج کو ہمےشہ عوام کی مکمل حماےت حاصل رہی۔ کبھی بھی ےہ سوال نہےں اٹھاےا گےا کہ کےا ےہ جنگ ہماری ہے ۔ اےک سپاہی کا ذہن اور اسکا مشن اس قسم کے شکوک کا متحمل نہےں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سر بلندی اور پاکستانےوں کی حفاظت کے لئے بہائے گئے خون کا ہر قطرہ مقدسّ ہے۔ اس لہو کی قےمت شہدا کے ورثا سے بہتر کون جان سکتا ہے جو آج اس محفل مےں اسلئے موجود ہےں کہ ان کے پےارے قوم کی خاطر عظےم ترےن قربانی دے چُکے ہےں۔ ہمارے غےر ذمہّ دارانہ طرز عمل سے قوم کے اِن محسنوں کی توہےن اور دل آزاری ہر گز نہےں ہونی چاہئے۔ جنرل کیا نی نے کہا کہ ہم بھی ےہ چاہتے ہےں کہ وہ تمام لوگ جو پاکستان کے خلاف ہتھےار بند ہےں، قومی دھارے مےں واپس آجائےں، لےکن اےسا صرف اسی صورت مےں ممکن ہے جب وہ غےر مشروط طور پر پاکستان کی رےاست اور اس کے آئےن اور قانون کی مکمل اطاعت قبول کرےں۔ رےاست کے باغےوں سے نمٹنے کے معاملے مےں شک کی کوئی گنجائش نہےں۔ ےہ تبھی ممکن ہو گا جب ہم سب باہم مشورے سے قوم کی امنگوں اور شہداءکے لہو کی قدر کرتے ہوئے اےک حکمتِ عملی پر ےکسو ہو جائےں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو صرف فوج کی جنگ سمجھنا ہمےں انتشار کی طرف لے جائے گا، جس کا پاکستان متحمل نہےں ہو سکتا۔ آرمی چیف نے کہا کہ موقع کی مناسبت کو مدنظر رکھتے ہوئے مےں پاک فوج کے علاوہ اےف سی، رےنجرز، پولےس اور لےوےز کو بھی خراجِ تحسےن پےش کرتا ہوں جنہوں نے جانفشانی اور سرفروشی سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں قربانےاں دے کر قومی پرچم کو بلند رکھا۔ سب سے بڑھ کر اہم قربانی پاکستانی عوام کی ہے، جن کی ثابت قدمی افواجِ پاکستان کے لئے حوصلے اور استقامت کا باعث ہے۔ مےں پاکستانی عوام کے جذبہ حب الوطنی کو سلام پےش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شہادت اےک بہت بڑا رُتبہ ہے اور خوش نصےب ہےں وہ جنہےں ےہ سعادت نصےب ہوئی۔ ہم سب شہداءکے اہل خانہ کے لئے دعاگو ہےں کہ اﷲ تعالیٰ انہےں صبرِ جمےل عطا فرمائے! آمےن۔ ےوم شہدا کی تقرےب آج پاکستان کے طول و عرض مےں منعقد کی جا رہی ہے۔ ان تقارےب کا مقصد بحےثےت قوم اس عزم کو دہرانا ہے کہ شہےدوں کی ےہ قربانےاں ہمارے لئے ناقابل فراموش ہےں۔ شہےدوں کا لہو افواجِ پاکستان اور پوری قوم کے لےے قابل ِ قدر اور قابلِ فخر ہے۔ شہےدِ وطن کا لہو ہم کبھی رائےگاں نہےں جانے دےں گے۔ دریں اثناءچیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف خالد شمیم و ائیں نے کہا ہے کہ ڈریگن پاکستان کے اندر ہے، مسلح افواج دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لئے ہرممکن کوشش کر رہی ہیں، دہشت گردی کی حالیہ لہر کا مقصد انتخابات کو متاثر کرنا تھا۔