بجلی بحران حل کرنا اولین ترجیح ہو گی: شہباز شریف
لاہور (رپورٹ: حافظ عبدالرحمن/ وقت نیوز) سابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے انتخابات میں کامیابی ملنے کے بعد پارٹی اور نوازشریف مجھے صوبہ میں رکھتے ہیں یا واٹر اینڈ پاور کا وزیر بناتے ہیں جہاں پر بھی جا¶ں بجلی بحران حل کرنا اولین ترجیح ہو گی‘ پاکستان تحریک انصاف‘ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین اور ق لیگ کی تقریریں ایک ہی شخص لکھ رہا ہے‘ ڈینگی کی وبا کے دوران عمران خان موسپل لگا کر اپنے محل میں بیٹھے تھے کسی ہسپتال میں مریض کی خبر تک نہیں لینے گئے‘ سیلاب میں صدر زرداری عوام کو پانی میں چھوڑ کر لندن اور پیرس چلے گئے تھے۔ شوکت خانم ہسپتال کا سیاست سے کیا تعلق ہم نے کبھی اتفاق اور شریف میڈیکل کا ذکر تک نہیں کیا‘ تمام سیاسی جماعتوں اور جن افراد کو خطرات لاحق ہیں ان کو سکیورٹی اور تحفظ فراہم کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے وہ فراہم نہ کر سکے تو یہ نگران حکومت کی بڑی ناکامی ہے‘ عمران خان تہذیب اور اخلاقیات کی تمام حدوں کو پھلانگ گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز وقت نیوز کے پروگرام ایٹ پی ایم ود فریحہ ادریس میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ محمد شہباز شریف کا کہنا تھا ہر جگہ مسلم لیگ ن اور اس کے امیدواروں کو بے پناہ پذیرائی مل رہی ہے۔ پنجاب میں پچھلے 5 برسوں میں ہماری خدمت کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے اس کی بنیاد پر ہم عوام میں جا رہے ہیں اور اپنا کیس پیش کر رہے ہیں اور 100 فیصد یقین ہے ملک بھر میں نوازشریف کو عوام بھاری اکثریت سے کامیاب کرائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد شہباز شریف کا کہنا تھا پاکستان تحریک انصاف ایک جماعت ہے اور اپنا م¶قف پیش کرنے میں انہیں پورا حق حاصل ہے لیکن 11 مئی کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ حلقہ ایک سو انتیس میں پیپلز پارٹی کے امیدوار نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد اربوں روپے کے فنڈز حاصل کرنے کے بعد بھی ترقیاتی کاموں اور عوامی خدمت کا دور دور تک نام و نشان نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی نے کرپشن اور لوٹ مار کے ریکارڈ توڑ ڈالے اور بدعنوانی کا بازار گرم کئے رکھا‘ مجرمانہ غفلت کے نتیجہ میں بجلی کے اندھیرے چھا گئے‘ زراعت صنعت کو تباہ کیا لاکھوں مزدور بیروزگار ہو گئے‘ معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچا دی‘ ہم پیپلز پارٹی کے اس ٹریک ریکارڈ کے خلاف میدان میں اترے ہیں اور اپنی خدمات کے ریکارڈ پر مجھے یقین ہے عوام پاکستان مسلم لیگ ن کو کامیاب کرائیں گے۔ محمد شہباز شریف نے کہا کامیابی ملنے کے بعد محمد نوازشریف اور جماعت فیصلہ کرے گی مجھے صوبہ میں ذمہ داری سونپنی ہے یا واٹر اینڈ پاور کا وزیر بنانا ہے لیکن میں جہاں پر بھی ہوں بجلی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح ہو گی۔ انہوں نے کہا صوبہ پنجاب میں بجلی کے بحران کا خاتمہ ہونے سے اس کا اثر دوسرے صوبوں پر بھی پڑے گا اور بحران کے خاتمہ میں مدد ملے گی اور اس کو دو سال میں حل کریں گے۔ جس طرح پنجاب میں ڈینگی جیسے موذی مرض پر قابو پایا تھا جب 260 افراد جاں بحق اور اکیس ہزار لوگ بخار میں مبتلا ہوئے تھے لیکن اگلے سال ایک بھی مریض جاں بحق نہیں ہوا تھا اور صرف 250 افراد بخار میں مبتلا ہوئے تھے۔ میں نے اور میری پوری ٹیم نے دیوانہ وار دن رات کام کر کے ہسپتالوں‘ سکولز‘ کالجز‘ ریستورانوں‘ سڑکوں‘ ٹائر شاپس میں کام کر کے اس مرض پر قابو پایا اور اس کو شکست فاش دی۔ انہوں نے کہا ہم نے 2010ءکے سیلاب میں جب صدر زرداری قوم کو پانی میں ڈوبتا چھوڑ کر لندن اور پیرس چلے گئے تھے‘ سیلاب زدگان کو ریلیف دیا‘ ان کی بحالی‘ وطن کارڈ‘ ادویات‘ مال مویشی‘ گھر بنائے‘ ماڈل ویلجز بنائے۔ جس کے عوام گواہ ہیں۔ ڈینگی کے مرض کے دوران عمران خان موسپل لگا کر محل میں آرام کر رہے تھے اور کسی ایک ہسپتال میں جا کر کسی مریض کی عیادت تک نہیں۔ میٹرو بس منصوبہ 10 ماہ کے ریکارڈ عرصہ میں بنایا تو بجلی کے اندھیرے کیوں ختم نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا 300 ارب کی سالانہ بجلی چوری روکنے میں کونسی مجبوری تھی۔ نئے پلانٹس لگانے کی دور کی بات چیچوکی ملیاں اور نندی پور کے 950 میگاواٹ کے منصوبوں پر عمل دور کی بات‘ 700 میگاواٹ بجلی پنجاب سے کراچی کو جا رہی اس کمپنی نے 60 ارب روپے وفاقی حکومت کے ادا کرنا ہیں اور اپنا 350 میگاواٹ کا پلانٹ چلانے سے قاصر ہیں۔ پنجاب کے ساتھ ظلم اور زیادتی کر کے امپورٹ ایکسپورٹ مزدور بیروزگار کر کے معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا اور عمران خان صاحب کہتے ہیں صدر زرداری کا کوئی قصور نہیں اور انہیں کلین چٹ دے رہے ہیں۔ محمد شہباز شریف نے کہا سٹیل ملز خسارے میں زرداری صاحب کی قیادت میں سونے کے انڈے دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا تیر بلا سائیکل زرداری صاحب کے نشان ہیں۔ نندی پور چیچوکی ملیاں منصوبہ پر 60 ارب روپیہ خرچ ہونے کے باوجود ٹھپ پڑا ہے۔ کراچی میں مشینری زنگ آلود ہو رہی ہے۔ رینٹل پاور پر اربوں روپے کے ڈاکے ڈالے گئے۔ ایشین بنک نے کہا یہ قابل عمل نہیں خان صاحب اس کے باوجود زرداری صاحب کو کلین چٹ دے رہے ہیں اور پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر نوازشریف کے ووٹ کاٹ رہے ہیں۔ عمران خان‘ صاحبزادہ بلاول بھٹو زرداری‘ ق لیگ کی زبان پر 70 ارب روپے کی رٹ جاری ہے کہ میٹرو بس منصوبہ پر اتنا پیسہ خرچ ہوا لیکن ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ اور ثبوت مانگنے کے باوجود نہ حاضر ہوئے اور نہ کوئی ثبوت فراہم کر سکے۔ اس لئے ان سب کی تقریر لکھنے والا ایک ہی ہے۔ انہوں نے کہا عمران خان نوازشریف کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر کے بھاگ گئے جو آدمی چیلنجز کر کے بھاگ جائے اس کے ساتھ بحث کرنا وقت کا ضیاع ہے۔ انہوں نے کہا عمران خان تہذیب کی حدود اور اخلاقیات کی تمام حدیں پھلانگ گئے۔ شوکت خانم ہسپتال اچھا منصوبہ ہے لیکن اس کیلئے زمین سرکار اور پیسہ عوام نے دیا۔ اس چیز کا سیاست سے کیا تعلق‘ ہمارے بزرگوں نے اتفاق ہسپتال‘ شریف میڈیکل کمپلیکس‘ کالج‘ سکولز بنائے نہ سرکار سے زمین لی اور نہ پیسہ اور اس کو کبھی سیاسی مہم کیلئے استعمال بھی نہیں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں محمد شہباز شریف کا کہنا تھا جن جماعتوں اور افراد کو سکیورٹی خطرات لاحق ہیں ان کو سکیورٹی اور تحفظ فراہم کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وہ ایسا نہیں کر سکتی تو یہ نگران حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہو گی۔