پنجاب میں خواتین کے لئے کمشن کے قیام کی منظوری، 50 فیصد نمائندگی دی جائے گی
لاہور (خصوصی رپورٹر) نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی کی زیر صدارت ایوان وزیر اعلیٰ میں گذشتہ روز پنجاب کی نگران کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزرا، مشیر برائے ٹیکسیشن و ریونیو، چیف سیکرٹری پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، سیکرٹریز قانون، خزانہ، ہائر ایجوکیشن، وومن ڈویلپمنٹ، اطلاعات اور دیگر محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ صوبائی کابینہ نے اجلاس میں پنجاب کمشن آن دی سٹیٹس آف وومن آرڈیننس 2013ءکے مسودہ کی کچھ ترامیم کے ساتھ اتفاق رائے سے منظوری دی جس کے تحت پنجاب کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس میں کم از کم 50 فیصد نمائندگی خواتین کی ہو گی۔ کمشن میں اقلیتی خواتین میں سے کم از کم ایک ممبر لیا جائے گا۔ اسی طرح لیڈر آف دی ہاﺅس یا اس کا نامزد کردہ نمائندہ اور لیڈر آف دی اپوزیشن یا اس کا نامزد کردہ نمائندہ کمشن کے ممبران ہوں گے جبکہ کمشن کی دو ممبران خواتین پارلیمنٹیرین ہوں گی۔ کابینہ کے اجلاس میں نور انٹرنیشنل یونیورسٹی کے مسودہ آرڈیننس کا بھی جائزہ لیا گیا۔ نگران وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر تشدد یا غیر انسانی سلوک پر کمشن فوری کارروائی کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی پچاس فیصد سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور انہیں ترقی کے عمل میں شامل کئے بغیر خوشحالی کی منزل حاصل نہیں کی جا سکتی۔ پاکستان کی خواتین باصلاحیت ہیں اور وہ مختلف شعبوں کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی نور انٹرنیشنل یونیورسٹی کے قیام کے مسودہ آرڈیننس اور دیگر معاملات کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ کابینہ اجلاس کے دوران تفریحی ٹیکس میں کمی کے حوالے سے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ حتمی سفارشات کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔