پنجاب خواتین کمشن کے قیام کی منظوری، تشدد، غیر انسانی سلوک پر کارروائی کر سکے گا
لاہور (خصوصی رپورٹر) نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی کی زیر صدارت ایوان وزیر اعلیٰ میں گذشتہ روز پنجاب کی نگران کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ پنجاب کمشن آن دی سٹیٹس آف وومن آرڈیننس 2013ءکے مسودہ کی کچھ ترامیم کے ساتھ اتفاق رائے سے منظوری دی جس کے تحت پنجاب کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس میں کم از کم 50 فیصد نمائندگی خواتین کی ہو گی۔ کمشن میں اقلیتی خواتین میں سے کم از کم ایک ممبر لیا جائے گا۔ اسی طرح لیڈر آف دی ہاﺅس یا اس کا نامزد کردہ نمائندہ اور لیڈر آف دی اپوزیشن یا اس کا نامزد کردہ نمائندہ کمشن کے ممبران ہوں گے جبکہ کمشن کی دو ممبران خواتین پارلیمنٹیرین ہوں گی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر تشدد یا غیر انسانی سلوک پر کمشن فوری کارروائی کر سکے گا۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی نور انٹرنیشنل یونیورسٹی کے قیام کے مسودہ آرڈیننس اور دیگر معاملات کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ کابینہ اجلاس کے دوران تفریحی ٹیکس میں کمی کے حوالے سے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ حتمی سفارشات کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ دریں اثناءفاطمہ میموریل ٹرسٹ ہسپتال میں بچوں کے فری ایمرجنسی وارڈ کے افتتاح پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا حکومت پنجاب صوبہ بھر میں لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی‘ ہسپتالوں میں علاج معالجے‘ جدید مشینری سے آراستہ کرنے‘ وبائی امراض پر قابو پانے اور صحت کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے دن رات کوشاں ہے۔ انہوں نے ہسپتال کے لئے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ ہسپتال کے زیراستعمال اراضی کی لیز بڑھانے اور ہسپتال میں نرسنگ سکول کے قیام کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ نے جہاں آراءٹرسٹ کی چیئرپرسن زرین عارف کی دکھی انسانیت کے لئے کی گئی خدمات پر انہیں شیلڈ پیش کی۔ علاوہ ازیں یوم مئی کے حوالے سے بیان میں نگران وزیر اعلیٰ نے کہا مزدور کسی بھی ملک کی معیشت کے فروغ و استحکام میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ آج یوم مئی کے موقع پر دنیا بھر میں شکاگو کے شہداءکی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی مزدوروں نے اپنے حقوق کیلئے لازوال جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے کہا پنجاب حکومت محنت کشوں کی فلاح و بہبود کے لئے جامع پروگرام پر عمل پیرا ہے۔ انہیں رہائش، علاج معالجہ اور ان کے بچوں کو تعلیم کی معیاری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔