• news

ہالینڈ کی ملکہ تینتیس برس بعد تخت سے دستبردار ،بادشاہت بیٹے کو سونپ دی

ایمسٹرڈیم(این این آئی) ہالینڈ کی ملکہ بیٹرکس نے تینتیس برسوں بعد تخت سے دستبردار ہونے اور بادشاہت اپنے سب سے بڑے بیٹے ولیم الیگذانڈر کو سونپنے کا اعلان کر دیا، جو ملک کی 120 سالہ تاریخ میں پہلے بادشاہ بن گئے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق 75سالہ ملکہ بیٹرکس کی تخت سے دستبرداری اور 46 سالہ نئے بادشاہ ولیم الیگذانڈر کی تاجپوشی کے مناظر ملکی ٹیلی وژن پر براہِ راست نشر کیے گئے۔ اس موقع پر ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں شاہی محل کے باہر تقریبا 25 ہزار افراد موجود تھے، جو نئے بادشاہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے تالیاں بجا کر اظہارِ مسرت کر رہے تھے۔ ملکہ بیٹرکس، نئے بادشاہ ولیم الیگذانڈر اور ان کی اہلیہ کوئین میکسیما کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب لوگ علی الصبح سے ڈیم اسکوائر میں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ پھر شاہی خاندان کے یہ افراد محل کی بالکونی پر آئے۔ جب ملکہ بیٹرکس نے اپنے بیٹے کو عوام کے سامنے پیش کیا تو وہ اپنے آنسو مشکل سے روک پا رہی تھیں۔ بیٹرکس نے، جنہیں اب شہزادی کا خطاب دے دیا گیا ہے، کہاکہ چند لمحے پہلے میں نے تخت سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ میں خوش ہوں اور شکر گزار ہوں اور آپ کے سامنے آپ کا نیا بادشاہ پیش کرتی ہوں۔ بیٹرکس نے ملکی کابینہ کی موجودگی میں تخت سے کنارہ کشی کی دستاویز پر دستخط کیے۔نئے بادشاہ نے واٹر مینیجمنٹ کے شعبے میں اعلی تعلیم حاصل کر رکھی ہے جبکہ ان کی اہلیہ میکسیما کا تعلق ارجنٹائن سے ہے اور وہ ایک بینکار رہ چکی ہیں۔ توقع یہ کی جا رہی ہے کہ اِن دونوں کے دور میں ہالینڈ میں بادشاہت رسوم و قیود کی اتنی سختی سے پابندی نہیں کرے گی، جتنی کہ اب تک کی جاتی رہی ہے۔ ولیم الیگذانڈر 1890 کے بعد سے ہالینڈ کے پہلے بادشاہ ہیں، ورنہ اس سارے عرصے کے دوران اس ملک کی باگ ڈور ملکاں ہی کے ہاتھوں میں رہی ہے۔ ملکہ بیٹرکس بھی تینتیس برسوں تک ملک کی فرمانروا رہنے کے بعد تخت سے دستبردار ہوئی ہیں۔ نئے بادشاہ کی رسم تاجپوشی سے ایک شام پہلے بیٹرکس نے عوام سے الوداعی خطاب میں کہا کہ طاقت، ذاتی عزم و ارادہ یا بڑے پیمانے پر اختیارات نہیں بلکہ صرف عوام کی خدمت کا جذبہ ہی آج کل کی بادشاہت کی اہمیت کو اجاگر کر سکتا ہے۔ ملکہ بیٹرکس منگل کو ہی دی ہیگ کے قریب واقع شاہی رہائش گاہ چھوڑ کر صوبے اتریشت میں ڈراکنشٹائن محل میں منتقل ہو گئےں ۔ تاجپوشی کی رسم میں نئے بادشاہ اور ملکہ میسکسیما کے ساتھ ساتھ ان کی تینوں بیٹیاں بھی موجود تھیں، جن میں سے نوسالہ شہزادی کیتھرینا امیلیا کو نئے بادشاہ کی جانشین مقرر کیا گیا ہے۔منگل کی سہ پہر تاجپوشی کی باقاعدہ تقریب میں جو دو ہزار مہمان شریک ہو ئے ، ان میں برطانیہ کے پرنس چارلس کے ساتھ ساتھ جاپان کی ولی عہد شہزادی ماساکو بھی شامل تھیں ، بتایا گیا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران منعقد ہونے والی تقاریب پر بارہ ملین یورو خرچ ہوں گے، تاہم اس میں وہ بھاری رقوم شامل نہیں ہیں، جو انتہائی سخت حفاظتی انتظامات پر خرچ کی جا رہی ہیں۔ نئے بادشاہ کی تاجپوشی کا جشن منانے کےلئے ملک کی سڑکوں پر رقص و موسیقی کے ساتھ منائے جانے والے جشن میں تقریبا دس لاکھ افراد شریک ہوئے ۔ کئی لوگوں نے محض ان تقاریب میں شرکت کےلئے اپنی ملازمت کی جگہوں سے خصوصی رخصت لے رکھی تھی۔ ہالینڈ کا شاہی خاندان اس ملک کے عوام میں خاصا مقبول ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن