ڈرنے کی بجائے ڈٹ کر دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے: پی پی، متحدہ، اے این پی
کراچی(سٹاف رپورٹر) پیپلز پارٹی، متحدہ اور اے این پی نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں سے ڈرنے کے بجائے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور اسلام، ملک اور پارٹی قائدین کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، انتخابات اور جمہوریت دہشت گردوں کی زد پر ہیں۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے باعث ملکی بقا اور سلامتی کو خطرہ ہے، شفاف انتخابات مضبوط جمہوریت کی ضمانت ہیں۔ مردان ہاﺅس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پارٹیوں میں منشور کے باعث اختلافات ہوتے ہیں تاہم دہشت گردی کے خلاف آپس کے اختلافات کو پیٹی میں رکھ کر تالا لگا دیا ہے۔ پاک سرزمین کو ہی خطرات لاحق ہونگے تو جماعتیں کہاں ہوں گی؟۔صدر زرداری ، اسفندیارولی اور الطاف حسین کاشکرگزارہوں کہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائی۔ سیاسی جماعتوں کی دو اقسام ہیں ایک طالبان مخالف اور دوسری طالبان حامی، دہشت گرد انتخابات میں اعتدال پسند قوتوں کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں، اب یہ عوام کی مرضی ہے کہ کس کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں، علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر فتویٰ دیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ دہشت گرد انتخابات پر اثر انداز ہورہے ہیں اگر الیکشن کمشن نے دہشت گردوں کو الیکشن ہائی جیک کرنے کی اجازت دی تو گیار ہ مئی جمہوریت خسارے کے ساتھ قائم ہوگی۔ ملک کی بقا اور سلامتی پر کئی سوال پیدا ہوجائیں گے۔ 11مئی سے قبل ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہورہا ہے، ملک میں الیکشن نہیں سلیکشن ہونے جارہے ہیں، انتخابی مہم صرف پنجاب میں چل رہی ہے، صرف ایک صوبے کا انتخاب پاکستان کے عوام قبول نہیں کریں گے، انتخابات الیکشن کمیشن، نگراں حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نہیں بلکہ دہشت گرد کرا رہے ہیں وہ جمہوریت کو ڈکٹیٹ کررہے ہیں۔رحمن ملک نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں دہشت گردوں کی فرنچائز بنی ہوئی ہیں جب وہ طالبان حامی جماعتوں کی بات کرتے ہیں تو انہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ کون کون سی سیاسی جماعتیں ہیں۔ ماضی میں اسامہ بن لادن نے پنجاب کی ایک سیاسی جماعت کو رقم فراہم کی، میں نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ الیکشن سے پہلے دہشت گرد کارروائیاں ہونگی ،گولیاں چلیں گی اور بم دھماکے ہونگے۔