• news

امریکی ارکان کانگرس کی مشرف سے خفیہ ملاقات‘ ٹرائل کی صورتحال‘ محفوظ راستے پر تبادلہ خیال

اسلام آباد (عاصم قدیر رانا/دی نیشن رپورٹ+سٹاف رپورٹر) پاکستان کے دورے پر آئے امریکی کانگرس کے وفد نے سینیٹر جوڈونلی کی قیادت میں چک شہزاد میں قائم سب جیل میں سابق صدر پرویز مشرف سے خفیہ ملاقات کی۔ وفد میں سینیٹر پیڈی ہیڈ کیمپ، سینیٹر پٹمی بالڈون، سینیٹر کرس مرفی، رکن کانگرس پیٹر ویلچ اور امریکی سفیر رچرڈ اولسن شامل تھے۔ قابل اعتماد ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ طرفین نے مشرف کے ٹرائل کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیالات کیا جس نے اے پی ایم ایل کی سیاسی صورتحال کو متاثر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز مشرف نے وفد کو بتایا کہ وہ بھگوڑا بن کر ملک سے نہیں جانا چاہتے بلکہ باوقار طور پر جانا چاہیں گے۔ واضح رہے کہ یہ ملاقات اس لئے زیادہ اہم ہے کہ میڈیا میں یہ اطلاعات عام ہیں کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور نگران حکومت باوقار طور پر سابق صدر کو محفوظ راستہ دینا چاہتے ہیں۔ تاہم مشرف کے قریبی ساتھیوں نے بتایا کہ سابق صدر انکے خلاف فیصلوں تک ملک سے باہر نہیں جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف نے امریکی وفد کو یہ بھی بتایا کہ انہیں عدالتوں پر اعتماد نہیں کیونکہ عدالتیں اور وکلا برادری ان کے سابقہ اقدامات کے حوالے سے ان سے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ مشرف نے کہا کہ ان کے قریبی ساتھی اس وقت سخت مشکلات میں ہیں اور انہیں وکلا کی جانب سے جعلی مقدمات کا سامنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مشرف نے کہا کہ بطور آرمی کمانڈو وہ مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے نہیں گھبراتے تاہم وہ تفتیش کاروں اور اعلیٰ عدالتوں سے انصاف چاہتے ہیں۔ ڈی سی اسلام آباد عامر سعید نے اس ملاقات سے لاعلمی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے ملاقات کا کسی کو اجازت نامہ جاری نہیں کیا۔ چیف کمشنر اسلام آباد اور امریکی سفارتخانہ تبصرے کیلئے دستیاب نہ تھا۔ دریں اثناءامریکی کانگرس کے وفد نے آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں اور سلامتی کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد خان، سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین اور سول سوسائٹی کے ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ امریکی سفارتخانہ کے مطابق وفد کے ارکان نے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ عام انتخابات پاکستان میں جمہوری تبدیلی کے حوالے سے تاریخ ساز موقع ہوگا۔ انہوں نے امریکہ کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ووٹروں کے فیصلے کے نتیجہ میں معرض وجود میں آنے والی نئی حکومت کے ساتھ امریکہ پائیدار دوطرفہ اشتراک استوار کرے گا۔ دفتر خارجہ کے مطابق امریکی وفد نے جلیل عباس جیلانی کے ساتھ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، آئندہ عام انتخابات اور افغانستان کی صورتحال سمیت تمام موضوعات پر تبادلہ خیالات کیا۔ انہوں نے امریکی وفد کو افغانستان میں امن و سلامتی کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ اے پی اے کے مطابق ملاقات کے دوران پاکستان اور امریکہ نے افغانستان سمیت علاقائی و عالمی امن و استحکام‘ دہشت گردی کے خاتمے‘ جمہوریت کی مضبوطی اور عوامی سطح پر باہمی روابط کے فروغ کیلئے ایک دوسرے کیساتھ تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں پاکستان میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات‘ افغانستان کی صورتحال و دیگر علاقائی و عالمی امور کے علاوہ دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوﺅں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو روایتی طور پر اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے عوامی سطح پر روابط کے فروغ کیلئے امریکی قانون سازی اور امریکہ کی جانب سے پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کیلئے مکمل حمایت و تعاون کو سراہا۔ انہوں نے امریکی وفد کو افغانستان میں امن و استحکام کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ بھی دی۔ امریکی کانگرنس کے وفد نے عالمی حالات کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس عزم کو دہرایا کہ امریکہ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ اور جمہوری اداروں کی مضبوطی کیلئے پاکستان سے تعاون اور حمایت جاری رکھے گا۔ وفد نے علاقائی امن کیلئے پاکستانی کی کوششوں اور کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ امریکی کانگرس کے وفد نے سیکرٹری دفاع آصف یاسین سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سینیٹر جوڈونلی نے یوم شہداءکے موقع پر پاک افواج کے جوانوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ امریکی وفد کے سربراہ سینیٹر جوڈونلی نے کہا کہ سلالہ واقعہ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ امریکی وفد نے سیکرٹری دفاع آصف یاسین سے ملاقات کے دوران دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہا امریکی وفد کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس جنگ میں نہ صرف فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کیا بلکہ قیمتی جانوں کی بھی قربانیاں دی ہیں ۔ امریکہ پاکستان کی ان قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور دہشتگردی کیخلاف جنگ پاکستان افغان سرحد پر صورتحال کی بہتری اور افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔سیکرٹری دفاع نے افغانستان میں پرامن انتقال اقتدار اور انتظام کی ضرورت پر زور دیا۔

ای پیپر-دی نیشن