محنت کش خواتین روزانہ 12 گھنٹے مشقت کرنے کے باوجود بنیادی ضروریات سے محروم
لاہور(رپورٹ: رفیعہ ناہید اکرام)مزدوروں کی حالت زار سنوارنے کی دعویدار سیاسی پارٹیاں آئندہ انتخابات کی بھرپور تیاریوں میں مصروف ہیں اور محنت کشوں کی عظمت کے گن گاتے تھکتی نہیں ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والی لاکھوں”گھر مزدور خواتین“ ان ”دعویداروں“ کے سالہاسال تک برسراقتدار رہنے کے باوجود آج بھی انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں کام پر مجبور ہیں اور روزانہ دس سے بارہ گھنٹے کی سخت مشقت کے باوجودبنیادی ضروریات زندگی سے محرومی ، صحت وتعلیم کی سہولتوں کی عدم دستیابی اور انتہائی قلیل معاوضوں کی وجہ سے زندہ در گور ہوچکی ہیں مگر انتخابی نعروں کے باوجودکوئی ان کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ دکھائی نہیں دیتا۔8×10 فٹ کے کمرے پر مشتمل گھر کے تنگ و تاریک آلودہ ماحول ، طویل لوڈ شیڈنگ، ٹھیکیدار کے استحصال، بیماری کی حالت میں علاج کی سہولتوں کی عدم دستیابی سمیت لاتعداد مسائل نے ان خواتین کی زندگی اجیرن کردی ہے۔گزشتہ روز شاہدرہ کی رہائشی فردوس،عذرا اور سمیرا نے کہا کہ دو وقت کی روٹی کیلئے سارا دن بچے بوڑھے مل کر کام کرتے ہیں مگر نوبت پھر بھی فاقوں تک پہنچ جاتی ہے، اجرت بڑھانے کا کہیں تو ٹھیکیدار کہتا ہے” بی بی کام چاہئے تو اسی اجرت میں کرنا پڑے گا ورنہ ہمارے پاس ورکرز بہت ہیں“۔ دیبا اور شائستہ نے بتایا کہ ہم کم اجرت پر کام پر مجبور ہیںایک ماہ میں پورا گھرانہ آرٹیفشل جیولری کے 500سیٹ مشکل سے تیار کرسکتا ہے جس کے تین ہزار روپے ملتے ہیں اگر یہ بھی نہ کریں تو بھوکے مر جائیں۔ فوزیہ اور طاہرہ نے کہا کہ بل کی ادائیگی نہ کرپانے کی وجہ سے بعض خواتین کے گھروں کی بجلی کٹ گئی ہے اس لئے وہ صرف دن کے وقت کام کرسکتی ہیں۔ شمیم نے کہا کہ تین ماہ سے بجلی کا 400روپے بل جمع نہیں کرواسکی۔تمام گھروالوں کے میلے کچیلے کپڑوں کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں رفیق اورجمیلہ رفیق نے بتایا کہ کپڑے دھونے کیلئے صابن یا سرف کیلئے پیسے نہیں بچتے،گھر میں سبزی پکے کئی کئی روز گزر جاتے ہیں، روٹی کیلئے آٹا مل جائے تویہی غنیمت ہے پھر ہم مرچوں کی چٹنی بنا کر پیٹ کی آگ بجھا لیتے ہیں۔ میمونہ نے کہا کہ ٹھیکیدار عید کے دنوں اور شادی بیاہ کے سیزن میں پیسے جلدی نہیں دیتے جس کی وجہ سے ہمیں کافی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دریں اثناورکنگ ویمن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹرآئمہ محمود، ہوم بیسڈ ورکرزکی تنظیم ہوم نیٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ام لیلیٰ اظہر اور وائز کی جنرل سیکرٹری بشریٰ خالق نے نوائے وقت سے گفتگو میں کہا کہ آنے والی حکومت انہیں باقاعدہ مزدور اور ورکرز تسلےم کرتے ہوئے رجسٹرڈ کرے اور انہیںسوشل سکےورٹی کی خدمات مہےا کی جائےں۔
محنت کش خواتین