مشرف کی مبینہ رخصتی
امریکی کونصلیٹ نے واضح طور پر کسی بھی امریکی وفد کی مشرف سے ملاقات کی خبر کی تردید کر دی ہے۔ میڈیا میں یہ تاثر عام ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور نگران حکومت سابق صدر کو محفوظ راستہ دینا چاہتی ہے۔ مشرف نے جو کچھ کیااب اس کا حساب لیا جارہا ہے۔مشرف کے بہی خواہ بھی یہی توقع رکھتے ہیں اور عام پاکستانی بھی چاہتا ہے کہ مشرف الزامات کا سامنا کریں۔ عدالتیں ان کو باعزت بری کردیتی ہیں تو انکے الیکشن لڑنے پر کسی کو اعتراض ہوگا نہ اپنے من پسند ملک جانے پر۔اگر مشرف خود مقدمات کا سامنا کرنا چاہتے ہیں تو انکے دوستوں کو پریشان نہیں ہونا چاہیے بلکہ مشرف کے تحفظات دور کرنے چاہئیںکہ انہیں عدالتوں پر اعتماد نہیں کیونکہ عدالتیں اور وکلا برادری انکے سابقہ اقدامات کے حوالے سے ان سے بدلہ لینا چاہتی ہے۔ مشرف کے جرائم کوئی ڈھکے چھپے نہیں ہیں ۔گزشتہ روز انکی آئین شکنی کے تناظر میں پشاور ہائیکورٹ نے ان پر تاحیات الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی لگادی ہے۔آج پوری دنیا کی نظریں مشرف اور اور انکے کیسوں پر ہیں جن کے فیصلوں میں انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں ،خواہ تھوڑا وقت لگ جائے غیر ضروری جلدی اور تیزی کی ضرورت نہیں ہے۔