پاکستان اور بھارت میں ایٹمی عدم پھیلاﺅ پر مشاورت
پاکستان اور بھارت جوہری میزائل پروگرام پر پیشرفت سے گریز کریں، فاضل مواد کی پیداوار روکیں۔ جوہری ہتھیاروں سے جنوبی ایشیا کو خطرات لاحق ہیں،دونوں ممالک کا ایٹمی عدم پھیلاﺅ پر تعاون نہ کرنا تشویشناک ہے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ کا جنیوا میں خطاب۔ بد قسمتی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہی سے کشمیر اور پانی کی تقسیم جیسے متنازعہ معاملات کی وجہ سے جو بد اعتمادی اور مخالفانہ مہم جوئی کی فضا پیدا ہوئی وہ آج تک ناصرف قائم ہے بلکہ اس میں مزید شدت آچکی ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے ہی دونوں ممالک میں ہتھیاروں کی خریداری کی دوڑ اور خطرناک جوہری ہتھیاروں اور ایٹمی میزائل کی تیاری بھی عروج پر ہے جسکی ابتدا بھارت کی طرف سے ہوئی۔ پاکستان کو اپنے سے کئی گنا بڑے ہمسایہ ملک سے دو مرتبہ جارحیت کا بھی سامنا کرنا پڑا جسکے جواب میں پاکستان کو بھی اپنے دفاع کیلئے اپنی حربی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں اور میزائلوں کی تیاری سے گریز کا امریکی وزیر خارجہ کا مشورہ بجا، مگر یہ بات بھی ذہن نشین رکھنا ہوگی کہ جب تک بھارت، کشمیر اور پانی کی تقسیم جیسے اہم متنازعہ معاملات پرحقیقت پسندانہ رویہ نہیں اپناتا اور انہیں حل نہیں کرتا جنوبی ایشا میں امن و ترقی ایک خواب ہی بنی رہے گی۔ لندن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری عدم پھیلاﺅ، خطے میں سلامتی اور ایٹمی توانائی کے پُر امن استعمال پر جو مشاورتی بات ہورہی ہے جسکا اگلا دور اسلام آباد میں ہوگا‘ اگرچہ ایٹمی پھیلاﺅ کے معاملہ میں امریکہ و عالمی برادری کو درپیش تشویش دور کرنے کی کوشش ضرور ہے مگر اس سے کوئی بڑی امید وابستہ نہیں کی جاسکتی کیونکہ باہمی اعتماد سازی کی طرف درست راہ اسی صورت ہموار ہوسکتی ہے جب اصل مسائل کو پہلے حل کرکے اسکی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیاجائے۔