مشرف بگٹی قتل کیس میں بھی گرفتار‘ آئین توڑنے والے کو الیکشن لڑنے کی کیسے اجازت دیدیں : لاہور ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار +نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) اکبر بگٹی قتل کیس میں بلوچستان پولیس نے پرویز مشرف کو باقاعدہ گرفتار کر لیا ہے اور تحقیقاتی ٹیم نے چار گھنٹے تک سابق صدر سے سب جیل میں تفتیش کی۔ ڈی آئی جی کوئٹہ سردار مجید درانی کی سربراہی میں بلوچستان پولیس کی 5 رکنی تفتیشی ٹیم نے 4 گھنٹے تک سابق صدر سے چک شہزاد میں ان کی رہائش گاہ میں قائم سب جیل میں تفتیش کی۔ ادھر کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نواب اکبربگٹی قتل کیس میں نامزد ملزموں آفتاب شیرپاﺅ اور شعیب نوشیروانی کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ کرائمز برانچ کے تفتیشی افسر نے عدالت میں تحریری رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اسماعیل بلوچ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے وکلا صفائی کو مقدمے میں نامزد ملزموں سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاﺅ اور سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی کو اگلی سماعت پر عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت کی۔ دونوں ملزم اس وقت عبوری ضمانت پر ہیں۔کرائمز برانچ کے تفتشی افسر نے عدالت میں تحریری رپورٹ دی کہ انکی ایک ٹیم پرویز مشرف کی گرفتاری کے لئے اسلام آباد چلی گئی ہے۔ کوئٹہ کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل سہیل راجپوت کا کہنا ہے کہ دوران سماعت کرائمز برانچ کے نمائندے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیاکہ پرویزمشرف کی گرفتاری کےلئے ٹیم اسلام آباد روانہ کردی گئی۔ نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کو شامل تفتیش کرنے کیلئے درخواست دی۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ پرویز مشرف سابق وزیراعلی بلوچستان نواب اکبر بگٹی کے قتل میں پولیس کو مطلوب ہیں لہذا ان کو سب جیل میں ہی شامل تفتیش کرنے کی اجازت دی جائے فاضل جج نے درخواست منظور کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو پرویزمشرف سے تفتیش کرنے کی اجازت دیدی۔اسلام آباد سے وقائع نگار کے مطابق امکان ہے آج بےنظیر قتل کیس میں عدالت پیشی کے بعد سابق صدر کو بلوچستان کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے پرویز مشرف کو سوالنامہ پیش کر دیا ہے اور اکبر بگٹی قتل کیس میں ان کا بیان قلمبند کر لیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان حسن کاکڑ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اکبر بگٹی کے قتل کا حکم پرویز مشرف نے جاری کیا تھا اسی بنیاد پر اس مقدمے میں وہ شامل تفتیش کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے پرویز مشرف کا اس مقدمے کے حوالے سے بیان ریکارڈ کر لیا ہے جس کے بعد عدالت میں اس مقدمے کو جاری رکھا جائے گا۔ اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ پرویز مشرف سے بلوچستان پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے سب جیل میں تحقیقات شروع کی ہے۔ قبل ازیں پرویز مشرف سے ایف آئی اے نے بےنظیر بھٹو قتل کیس، لال مسجد سمیت دیگر مقدمات میں انہیں تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔ علاوہ ازیں ججوں کی نظربندی کے مقدمے میں انہیں جوڈیشل کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں ان کے خلاف آئین توڑنے اور حلف سے روگردانی کے الزامات پر غداری کے مقدمے بھی زیر سماعت ہیں۔ آج ان کا جسمانی ریمانڈ لئے جانے کا امکان ہے۔
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ اور مسٹر جسٹس سید مظاہر اکبر نقوی پر مشتمل فل بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کو نااہل قرار دینے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ کسی یوٹیلی بل کا نہیں آئین کو پامال کرنے کا مسئلہ ہے۔ قانون کی کس کتاب میں لکھا ہے کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو اس وقت تک کسی کو الیکشن کے لئے نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا؟ جنرل پرویز مشرف نے جب حلف اٹھایا تو اس وقت انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ آئین کی پاسداری کرینگے اس کے باوجود دو دفعہ آئین کو پامال کیا آیا کیا وہ صادق اور امین ہیں؟۔ عدالت نے مزید قرار دیا کہ بجلی، پانی اور گیس کے بلوں کا مسلئہ نہیں جسے عدالت نظر انداز کر دے۔ فاضل عدالت اس کو آئین اور قانون کی بنیاد پر ہی نمٹائے گی جو عدالت کی آئینی ذمہ داری ہے۔فاضل عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 6 مئی تک ملتوی کر دی۔ پرویز مشرف کے وکیل صفدر سلمان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر کو کسی عدالت نے آئین شکنی کا مرتکب قرار نہیں دیا۔ پہلے انہیں گارڈ آف آ نر دے کر باہر بھیجا گیا ان کو سابق صدر اور سابق آرمی چیف کا ہی پروٹوکول دیا جاتا رہا مگر ملک واپس آنے پر اب ان کے ساتھ دہشت گردوں والا سلو ک کیا جا رہا ہے۔الیکشن لڑنا یا نہ لڑنا الگ معاملہ ہے مگر پرویز مشرف اپنے دامن پر لگے آئین شکنی کا داغ دھونا چاہتے ہیں ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ عام سائل اور پرویز مشرف عدالت اور قانون کی نظر میں برابر ہیں عدالتیں صرف قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں۔ درخواست گذار نے کہا کہ پرویز مشرف پر صرف الزامات ہیں اور دستور پاکستان اور مروجہ قانون کے مطابق محض الزامات کی بنیاد پر کسی شہری کو اس کے الیکشن لڑنے کے آئینی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ میں کسی عدالت نے سزا نہیں دی۔فاضل عدالت نے کیس کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے پرویز مشرف کے وکلا کو مزید دلائل کے لئے طلب کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف مقدمات بے بنیاد ہیں، کسی میں سزا نہیں ہوئی، جب تک سزا نہ ہو کسی شخص کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جاسکتا۔ عدالتی بنچ نے استفسار کیا کہ ایسا عدالتی فےصلہ بتائیں جو ثابت کرے سزا یافتہ نہ ہونے والا الیکشن کیلئے اہل قرار دیا گیا ہو۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید دلائل کیلئے مہلت مانگی۔ اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ الیکشن لڑنے سے زیادہ پرویز مشرف پر لگنے والا دھبہ دور کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ سندھ ہائیکورٹ کے کیس کی بات کررہے ہیں تو وہاں جائیں۔ پرویز مشرف کے وکیل نے کہا پرویز مشرف کو کسی مقدمے میں کسی عدالت سے سزا نہیں ہوئی۔ فاضل بنچ نے ریمارکس دئیے کہ ہم جلد اس کیس کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، جو آئین کو توڑے، عدالت اسے کیسے اجازت دے؟ جسٹس منصور نے کہا کہ ابھی اور بھی الیکشن پڑے ہیں تب لڑ لیں، اب تو عمر کی بھی پابندی نہیں۔
مشرف نااہلی کیس