دھمکیوں کے باوجود چودھری ذوالفقار کو سکیورٹی نہیں دی گئی، بھائی: والد نے حق سچ کی جنگ میں جان دی، بیٹا
جہلم ( نامہ نگار) بےنظےر قتل کےس کے سرکاری وکیل چودھری ذوالفقار نے پسماندگان مےں اےک بےوہ اور دو بےٹے چھوڑے، اہل خانہ کے مطابق انہیں قتل کی دھمکےاں مل رہی تھےں۔ ذوالفقار علی چودھری کا تعلق جہلم کے نواحی گاﺅں کوٹھہ سوارےہ سے تھا۔ وہ دس بہن بھائیوں مےں سب سے چھوٹے تھے۔ ان کے بھائی منور حسےن نے بتاےا کہ ہمارے بھائی کو کافی عرصہ سے دھمکیاں مل رہی تھےں، ہائی پروفائل کےس کے باوجود انہیں کوئی سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔ ان کے دو بےٹے انٹرمےڈےٹ اور بی اے کے طالب علم ہیں اہل خانہ نے صدر سے انصاف کی اپیل کی ہے اسلام آباد سے ان کی مےت ان کے آبائی علاقے مےں پہنچ گی ان کی نماز جنازہ آج صبح دس بجے ادا کی جائے گی، واقعہ کی اطلاع کے بعد گھر میں کہرام مچ گےا، لوگوں کی بڑی تعداد ان کے گھر جمع ہو گئی مرحوم کو ان کے والد کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ پی پی پی کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ چودھری ذوالفقار کا قتل نگران حکومت کی نااہلی ہے، ملکی تارےخ کے اہم ترےن کےس کے وکےل کو سکیورٹی نہ دے کر نگران حکومت نے ثابت کےا ہے کہ بے نظےر قتل مےں ملوث قوتےں جنرل مشرف جےسے لوگوں کے ٹرائل سے خوفزدہ ہیں ےہ بات پاکستان پےپلز پارٹی ضلع جہلم کے رہنماﺅں بدر علی، چودھری وسےم اور قدےر جرال نے چودھری ذوالفقار علی کے قتل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ چودھری ذوالفقار کا قتل انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔ چودھری ذوالفقار علی کے صاحبزادے چودھری نثا ر علی نے کہا ہے کہ ان کے والد نے حق اور سچ کی جنگ میں اپنی جان قربان کی۔ میرے والد صوم و صلوة کے پابند تھے، حسب معمول باوضو گھر سے نکلے تھے۔ میرے والد ہمیشہ یہ ہی کہتے تھے کہ میں حق اور سچ کا علم لیکر چلوں گا‘ میرے والد اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکے اور نہ ہی بکے‘ ہمیں فخر ہے کہ میرے والد نے حق اور سچ کا علم بلند کر تے ہوئے اپنی جان قربان کر دی۔ مجھے بتایا گیا کہ میرے والد کو گولیاں لگیں ہیں ‘گھر سے نکلا تو موٹر سائیکل سواروں کو بھاگتے ہوئے دیکھا۔ میرے والد کے سینے میں 20 گولیاں لگیں ہیں۔ حکومت پاکستان نے میرے والد کو بہترین خدمات پر قائداعظم پولیس میڈل سے بھی نوازا ہے۔ بی بی سی کے مطابق چودھری ذوالفقار علی کے چیمبر میں کام کرنے والے وقار احمد کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی چودھری ذوالفقار کو مختلف اہم مقدمات میں پیروی کرنے کے حوالے سے دھمکیاں ملتی رہی ہیں، یہ بات اسلام آباد پولیس کے حکام کے نوٹس میں بھی لائی گئی تھی تاہم انہوں نے اس ضمن میں نہ تو کوئی سکیورٹی فراہم کی اور نہ ہی ان دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیا۔ اسلام آباد پولیس کے حکام اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ چودھری ذوالفقار علی نے ان دھمکیوں سے متعلق سکیورٹی حاصل کرنے کے لئے کوئی درخواست دی تھی۔ ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر چودھری اظہر نے کہا ہے کہ ہمیں افغانستان کے نمبروں سے دھمکیاں مل رہی ہیں‘ نگران حکومت ہماری سکیورٹی پر توجہ نہیں دے رہی۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چودھری ذوالفقار کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چودھری ذوالفقار ممبئی حملہ کیس میں بھی حکومت کے وکیل تھے۔ ہم نے افغانستان کے نمبروں سے دی جانے والی دھمکیوں کے بارے میں ایجنسیوں کو بھی آگاہ کیا تھا لیکن نگران حکومت نے ہماری سکیورٹی پر کوئی توجہ نہیں دی۔ نگران حکومت اگر سکیورٹی دیتے تو چودھری ذوالفقار کے قتل کا افسوسناک واقعہ پیش نہ آتا۔ نگران حکومت سکیورٹی مہیا کرے اگر سکیورٹی نہیں ملے گی تو ہم عدالتوں میں کیسے پیش ہو سکتے ہیں۔ دہشت گردوں کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ حکومت سکیورٹی فراہم کرے تاکہ چودھری ذوالفقار جیسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔