• news

لاہور ہائیکورٹ کا شہبازشریف اور ملک قیوم کی گفتگو کا اشتہار فوری روکنے کا حکم

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں شہباز شریف اور ہائیکورٹ کے سابق جج ملک محمد قیوم کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت پر مشتمل اشتہار کے خلاف الیکشن کمشن کی طرف سے کارروائی نہ ہونے پر دائر رٹ درخواست میں اشتہار فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے متفرق درخواست پر سماعت آج ساڑھے 12بجے تک ملتوی کر دی۔ فاضل عدالت کا عبوری حکم آئندہ احکامات تک نا فذ العمل رہے گا۔ سنگل بنچ نے مدعا علیہ کو چار بجے نوٹس جاری کئے اور درخواست فل بنچ کے روبرو بھیج دی۔ فاضل عدالت کو سٹینڈنگ کونسل نے بتایا کہ وہ الیکشن کمشن کے ممبر کے نوٹس میں معاملہ لائے ہیں۔ عدالت نے سماعت5بجے تک ملتوی کر دی۔ الیکشن کمشن کے نمائندے نے شام پانچ بجے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر الیکشن کمشن آصف علی یاسین نے انہیںاطلاع دی ہے کہ ممبر الیکشن کمشن نے معاملے کی سماعت کر کے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ اور پیراوائز کومنٹس طلب کر لئے ہیں، عبوری حکم کے ذریعے اشتہار چلانے سے روک دیا ہے تاہم وہ الیکشن کمشن کے ممبر کا کوئی تحریری حکم عدالت میں پیش نہ کر سکے۔انہوں نے فاضل عدالت کو یقین دلایا کہ وہ آج الیکشن کمشن کے ممبر کا تحریری حکم عدالت میں پیش کر دیں گے۔ درخواست گذار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمشن کے فاضل ممبر کا تحریری حکم انہیں نہیں مل سکا لٰہذا فاضل عدالت عبوری حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے اشتہار چلانے سے روک دے۔ فاضل عدالت نے درخواست گذار کے دلائل سننے کے بعد پیمرا کو ہدایت کی کہ وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ آئندہ عدالتی احکامات تک یہ اشتہار کسی چینل پر نہیں چلایا جائے گا۔ شہباز شریف کی طرف سے ہائیکورٹ کے رو برو دائر درخواست میں پیمرا الیکشن کمشن اور پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کو فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست گزار کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ یہ اشتہار حقائق کے منافی ہے ان کیخلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔ اس اشتہار کی نہ صرف درخواست گزار نے تردید کی بلکہ آزاد ذرائع سے بھی تصدیق نہیں ہو سکی۔الیکشن کمشن نے ضابطہ اخلاق میں واضح کر دیا ہے کہ صرف سیاسی جماعتوں کی پالیسیوں پر تنقید ہو سکتی ہے کسی کی ذات کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ درخواست گذار کی جانب سے متعلقہ اداروں اور ٹی وی چینلز سے اشتہار بند کرنے کی درخواست کی گئی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ لٰہذا فاضل عدالت ذاتی تنقید اور بے بنیاد پروپیگنڈے کا اشتہار بند کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔

ای پیپر-دی نیشن